عباس رضا
محفلین
کوئی ڈیڑھ بج رہے ہوں گے، میں آفس سے گھر آرہا تھا، آغازِ سفر سے ہی موسم ابر آلود تھا، تھوڑی ہی دیر میں بوندا باندی شروع ہوگئی، بائک کا سفر تھا، میں کچھ محتاط ہوگیا بائک کی رفتار معمول سے کچھ دھیمی کرلی، ولے تقدیر زند خندہ، ایک جگہ اچانک مجھ سے آگے والی گاڑیاں رُکنے لگیں، میری رفتار بہت دھیمی تھی لیکن رُکنے کے لئے بریک پر پاؤں رکھنا پڑا۔۔۔
؏ پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
مثبت بات یہ تھی کہ رفتار بہت دھیمی تھی، ہیلمٹ پہنا ہوا تھا، جیسے ہی مجھے احساس ہوا کہ گرنے لگا ہوں تو الحمد للہ فورًا میری زبان سے نکلا: ”لا الہ الا اللہ۔۔۔“
خیر! اللہ کا احسان ہے کچھ خاص نہیں ہوا، بایاں گھٹنا کچھ چھل گیا، دائیں پنڈلی میں بہت معمولی سی چوٹ لگی۔ ایک راہ گیر فورًا آگے بڑھا اور مجھے اٹھنے میں مدد دی۔ بائک کا بغلی شیشہ ٹوٹ چکا تھا۔ گئیر اور ہینڈل ٹیڑھے ہوگئے تھے۔ بہر حال! جیسے تیسے سفر دوبارہ شروع کیا، بہت زیادہ احتیاط سے بائک چلاتے ہوئے مکینک کے پاس پہنچا، بائک کی حالت ٹھیک کروائی اور پھر گھر چلا آیا۔
عجیب بات یہ ہے کہ کل سے ابھی تک میں نے کسی کو بھی یہ بات نہیں بتائی نہ گھر میں نہ آفس میں۔
کچھ گزارشات: سفر کو حدیث پاک میں عذاب کا ٹکڑا کہا گیا ہے۔ سفر میں بہت احتیاط کیجئے۔ میسر ہو تو بائک پر ہرگز سفر نہ کیجئے یہ خطرناک ترین سواری ہے۔ بارش میں بائک نہ چلائیے۔ بارش میں بائک چلانا ہی پڑجائے تو بہت دھیمی رفتار سے چلائیے۔ ہیلمٹ لازمی پہنئے اور اس کا کلپ لگائیے ورنہ ایک ہی جھٹکے میں ہیلمٹ اُڑان بھر جائے گا پھر شاید آپ کی رُوح بھی۔ ٹریفک قوانین کی پابندی کیجئے۔ خالی سگنل پر بھی سگنل سبز ہونے کا انتظار کرنے کی حماقت مجھ سے سرزد ہوئی ہے (ان شاء اللہ آئندہ بھی ہوگی)۔ علمائے کرام نے دُعائے سفر کے طور پر آیتِ قرآنی بتائی ہے وہ اوّل آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ لیجئے: [arabic]سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ [/arabic] میری عادت ہے کہ دُعا کے بعد کلمہ شریف بھی پڑھ لیتا ہوں۔
اللہ پاک سب مسلمانوں کی مدد فرمائے۔ آمین
؏ پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی
مثبت بات یہ تھی کہ رفتار بہت دھیمی تھی، ہیلمٹ پہنا ہوا تھا، جیسے ہی مجھے احساس ہوا کہ گرنے لگا ہوں تو الحمد للہ فورًا میری زبان سے نکلا: ”لا الہ الا اللہ۔۔۔“
خیر! اللہ کا احسان ہے کچھ خاص نہیں ہوا، بایاں گھٹنا کچھ چھل گیا، دائیں پنڈلی میں بہت معمولی سی چوٹ لگی۔ ایک راہ گیر فورًا آگے بڑھا اور مجھے اٹھنے میں مدد دی۔ بائک کا بغلی شیشہ ٹوٹ چکا تھا۔ گئیر اور ہینڈل ٹیڑھے ہوگئے تھے۔ بہر حال! جیسے تیسے سفر دوبارہ شروع کیا، بہت زیادہ احتیاط سے بائک چلاتے ہوئے مکینک کے پاس پہنچا، بائک کی حالت ٹھیک کروائی اور پھر گھر چلا آیا۔
عجیب بات یہ ہے کہ کل سے ابھی تک میں نے کسی کو بھی یہ بات نہیں بتائی نہ گھر میں نہ آفس میں۔
کچھ گزارشات: سفر کو حدیث پاک میں عذاب کا ٹکڑا کہا گیا ہے۔ سفر میں بہت احتیاط کیجئے۔ میسر ہو تو بائک پر ہرگز سفر نہ کیجئے یہ خطرناک ترین سواری ہے۔ بارش میں بائک نہ چلائیے۔ بارش میں بائک چلانا ہی پڑجائے تو بہت دھیمی رفتار سے چلائیے۔ ہیلمٹ لازمی پہنئے اور اس کا کلپ لگائیے ورنہ ایک ہی جھٹکے میں ہیلمٹ اُڑان بھر جائے گا پھر شاید آپ کی رُوح بھی۔ ٹریفک قوانین کی پابندی کیجئے۔ خالی سگنل پر بھی سگنل سبز ہونے کا انتظار کرنے کی حماقت مجھ سے سرزد ہوئی ہے (ان شاء اللہ آئندہ بھی ہوگی)۔ علمائے کرام نے دُعائے سفر کے طور پر آیتِ قرآنی بتائی ہے وہ اوّل آخر درود شریف کے ساتھ پڑھ لیجئے: [arabic]سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ [/arabic] میری عادت ہے کہ دُعا کے بعد کلمہ شریف بھی پڑھ لیتا ہوں۔
اللہ پاک سب مسلمانوں کی مدد فرمائے۔ آمین
آخری تدوین: