فخرنوید
محفلین
بی بی سی ۔۔۔۔۔۔لاہور کے نواحی علاقے پھول نگر میں مقامی دیہاتیوں نے تین خواتین پر جسم فروشی کاالزام لگا کر سزا کے طور پرانہیں سرعام برہنہ کیا اور ان کی پٹائی کی۔
مقامی پولیس نے بھی الٹا خواتین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف جسم فروشی اور اس کا دھندا کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
تھانہ پھولنگر کے ڈیوٹی افسر شوکت نے بتایا کہ تینوں خواتین اب تھانے کی حوالات میں موجود ہیں اور انہیں تھانے لانے سے پہلے دوسرے ملبوسات فراہم کردیئےگئے تھے۔
واضح رہے کہ تعزیرات پاکستان کے تحت کسی بھی خاتون کو سرعام برہنہ کرنے کی سزا موت ہے۔
لاہور سے کوئی ساٹھ کلومیٹر دورگاؤں جمبر کلاں کے ایک رہائشی محمد بوٹا نے ٹیلی فون پر بی بی سی کو بتایا کہ وہ اس وقت موجود تھے جب ان میں سے دو خواتین کو ملتان روڈ پر لا کر ان کے کپڑے پھاڑے گئے اور ان کے اعترافی بیانات کی ویڈیو فلم بنائی گئی۔
ان دونوں عورتیں کو گاؤں کی ایک خاتون شہناز عرف سراجو کے گھر سے محلہ داروں نے پکڑا تھا۔شہناز عرف سراجو پر اس کے محلے داروں نے جسم فروشی کرنےاور اپنےگھر میں عصمت فروشی کا اڈہ چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ جب سینکڑوں مشتعل افراد نے اس کے گھر پر حملہ کیا تو وہ خود تو موجود نہیں تھی البتہ دو عورتیں مشتعل لوگوں کے ہتھے چڑھ گئیں۔
محمد بوٹا نے بتایا کہ مشتعل حملہ آوروں نے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور فریج ٹی وی سمیت گھر کا تمام سامان لوٹ لیا۔ پکڑی جانے عورتوں کو مارتےپیٹتے ہوئے پورے دیہات سے گذارا گیا اور پھر مرکزی شاہراہ ملتان روڈ (جی ٹی روڈ) پر لاکر ان کے کپڑے پھاڑے گئے۔
شہناز عرف سراجو کچھ دیر میں پہنچی تو اسے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔حملہ آوروں کی قیادت مقامی مذہبی شخصیت نے کی پولیس کے موقع پر پہنچنے پر عورتوں کو پولیس کے حوالے کیا گیا۔
پولیس چوکی جمبر کے انچارج سب انسپکٹر بشیر کے استغاثہ پر تینوں عورتوں کے خلاف تو جسم فروشی اور قحبہ خانہ چلانے کا مقدمہ درج کرلیاگیا لیکن پولیس نے ان کے گھر پر حملہ کرنے اور انہیں سرعام برہنہ کرنے والوں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔
مقامی پولیس نے بھی الٹا خواتین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف جسم فروشی اور اس کا دھندا کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔
تھانہ پھولنگر کے ڈیوٹی افسر شوکت نے بتایا کہ تینوں خواتین اب تھانے کی حوالات میں موجود ہیں اور انہیں تھانے لانے سے پہلے دوسرے ملبوسات فراہم کردیئےگئے تھے۔
واضح رہے کہ تعزیرات پاکستان کے تحت کسی بھی خاتون کو سرعام برہنہ کرنے کی سزا موت ہے۔
لاہور سے کوئی ساٹھ کلومیٹر دورگاؤں جمبر کلاں کے ایک رہائشی محمد بوٹا نے ٹیلی فون پر بی بی سی کو بتایا کہ وہ اس وقت موجود تھے جب ان میں سے دو خواتین کو ملتان روڈ پر لا کر ان کے کپڑے پھاڑے گئے اور ان کے اعترافی بیانات کی ویڈیو فلم بنائی گئی۔
ان دونوں عورتیں کو گاؤں کی ایک خاتون شہناز عرف سراجو کے گھر سے محلہ داروں نے پکڑا تھا۔شہناز عرف سراجو پر اس کے محلے داروں نے جسم فروشی کرنےاور اپنےگھر میں عصمت فروشی کا اڈہ چلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ جب سینکڑوں مشتعل افراد نے اس کے گھر پر حملہ کیا تو وہ خود تو موجود نہیں تھی البتہ دو عورتیں مشتعل لوگوں کے ہتھے چڑھ گئیں۔
محمد بوٹا نے بتایا کہ مشتعل حملہ آوروں نے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور فریج ٹی وی سمیت گھر کا تمام سامان لوٹ لیا۔ پکڑی جانے عورتوں کو مارتےپیٹتے ہوئے پورے دیہات سے گذارا گیا اور پھر مرکزی شاہراہ ملتان روڈ (جی ٹی روڈ) پر لاکر ان کے کپڑے پھاڑے گئے۔
شہناز عرف سراجو کچھ دیر میں پہنچی تو اسے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔حملہ آوروں کی قیادت مقامی مذہبی شخصیت نے کی پولیس کے موقع پر پہنچنے پر عورتوں کو پولیس کے حوالے کیا گیا۔
پولیس چوکی جمبر کے انچارج سب انسپکٹر بشیر کے استغاثہ پر تینوں عورتوں کے خلاف تو جسم فروشی اور قحبہ خانہ چلانے کا مقدمہ درج کرلیاگیا لیکن پولیس نے ان کے گھر پر حملہ کرنے اور انہیں سرعام برہنہ کرنے والوں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔