نیرنگ خیال

لائبریرین
پھیکا انڈہ خشک چائے
از قلم نیرنگ خیال
10 جون 2024​

بڑے بڑے ہوٹلز اور ریستوران میں جا کر میرے اندر اجنیبت کا ایک احساس جاگ اٹھتا ہے اور میرے ہم نوا شاید اس کو محسوس بھی کر لیتے ہیں۔ میرے احباب میں پڑھے لکھے لوگوں کی کثرت ہے، جو شدومد سے مجھے میرے دیہاتی ہونے کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ کبھی کبھار تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی زندگی کا مقصد ہی مجھے میرے دیہاتی ہونے کا احساس دلاتے رہنا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ میرے لیے یہ بڑی فخر کی بات ہے اور میں اپنے دیہاتی ہونے پر ہرگز شرمندہ احساس نہ ہوں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میں کسی ہوٹل یا ریستوران میں جاتا ہوں تومجھے ان کے کھانوں کی فہرست سمجھ نہیں آتی۔ ایسے میں ساتھ موجود دوست یا بیرے کی مدد لینے میں مجھے کوئی عار محسوس نہیں ہوتی۔ کبھی کبھار ان کے کھانے دلچسپ اور مزے کے ہوتے ہیں، لیکن اکثر اوقات میرے لسی چائے والے منہ سے میل نہیں کھاتے۔ کئی ایک احباب کو میری یہ کھلی ناپسندیدگی گراں گزرتی ہے اور وہ مجھے اپنے "ٹیسٹ بڈز" بہتر کرنے کا مشورہ دیتے رہتے ہیں۔ اب ان کو کیسے سمجھاؤں کہ ہزارویں پشت ہے دیہات کی مداحی میں۔ان سب چیزوں میں جو چیز مجھے گراں گزرتی ہے وہ کسی ثقافتی کھانے کا برا حشر ہونا ہے۔ میں مشکل ناموں والے بدمزا غیر ملکی کھانے کھا کر خاموش رہ سکتا ہوں، لیکن کسی بھی پاکستانی علاقائی کھانے کی ہتک ہرگز برداشت نہیں کر سکتا۔ کم از کم مقامی ریستوران کو وہ کھانے درست اور باذائقہ بنانے چاہیے، ورنہ وہ یقینی طور پر میرے غضب کے مستحق ہیں ۔ آج کی صبح بھی ایسی ہی ایک صبح ہے۔

ایک محترم و مکرم دوست میرے پاس تشریف لائے ہوئے تھے۔ ایک تو رات گئے کھانا کھایا۔ لیکن ان کی بھوک کے معاملات دلچسپ ہیں، وہ صبح پانچ چھے بجے ہی بھوک بھوک کا راگ الاپنے لگے۔ اِدھر میرا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن کی آنکھ چائے سے وضو کر کے کھلتی ہے۔ اٹھ کر چائے بنائی، پھر ان سے تصدیق چاہی کہ کیا واقعی بھوک لگی ہے؟ انہوں نے اصرار کیا اور اپنےدو گز پھیلے پیٹ پر ہاتھ پھیر کر کہا دیکھو کیسا دبلا ہوا جاتا ہے۔ یقینی طور پر دبلے سے مراد ان کے شکم پر پڑے لاتعداد بَلوں میں سے ایک بَل رہا ہوگا۔ اب یہاں سے میرا دوسرا مسئلہ شروع ہوتا ہے کہ میں نان کا ہرگز شوقین نہیں ہوں، اور آدھا لاہور نان چنے پھانکتا ہے۔ حلوہ پوڑی کے بارے میں موصوف کا کہنا تھا کہ وہ ثقیل ہوجائے گی۔ سو میں نے پراٹھے انڈے چنے کے ناشتے کا خیال ان کے سامنے رکھا، جس کو انہوں نے بخوشی قبولیت کی مسند سے سرفراز کیا۔ میرے گھر سے کچھ فاصلے پر ایک دو اچھے ریستوران ہیں، جو کہ مناسب دام میں اچھے پراٹھے چنے کھلاتے ہیں، اور وجہ یہی ہے کہ ان کے اردگرد لاتعداد فلیٹس بنے ہیں، جن میں مرغی کے چوزوں کی طرح طلباء رہائش پذیر ہیں۔ لیکن جب ہم گاڑی میں بیٹھ کر نکلنے لگے تو انہوں نے ایک اور ریستوران کا نام لیا، جو کہ اشرافیہ میں مقبول ہے اور وجہ اس کے نام میں انگریزی کے دو حرفوں سمیت پراٹھے کا آنا ہے۔ اگر تیسرا حرف بھی انگریزی کا ہی ہوتا تو شاید تین حرف بھیجنا بھی آسان ہوجاتا، لیکن پراٹھے کے تڑکے نے میرا منہ بند کر دیا۔ دوسرا یہ کہ میں آج تک وہاں گیا نہیں تھا۔ سو میں نے سوچھا کہ چلولگے ہاتھوں آج یہ نیک کام بھی ساتھ ہی انجام پا جائے گا۔

جب ہم ریستوران کے دروازے سے گزر کر اندر داخل ہوئے تو میں ٹھٹک کر رک گیا۔ تقریبا تمام میزوں پر بیس بائیس برس کے جوڑے ایک دوسرے کو گود میں دراز ہوئے بیٹھے تھے۔ اب دو ہی میزیں خالی تھیں، ایک بالکل دروازے کے ساتھ والی، اور ایک آخری والی۔ لیکن آخری میز کی بغل والی میز پر جو جوڑا بیٹھا تھا، وہ شاید دنیا کی بےثباتی اور سماج کی سختی سے بیزار ہو کر ایک دوسرے کو شدید قسم کی تسلیاں دینے میں مصروف تھا، سو میں وہیں پہلی میز کی پہلی کرسی پر ہی ٹک گیا۔یوں بھی میں کسی کی ذاتی زندگی میں مداخلت کا قائل نہیں ہوں، لیکن یہاں تو لوگ اپنی ذاتی زندگی ذاتی سازوسامان سمیت اٹھا کر بیچ سڑک آبیٹھے تھے۔

چونکہ اس ریستوران میں دفتر سے کافی لوگ آتے رہتے تھے، سو میں نے سوچا کہ چلو ماحول جو بھی ہے، ہمیں تو کھانے سے غرض ہے۔ یوں بھی غالب نے کہا تھا، مے سے غرض نشاط ہے کس روسیاہ کو۔ یوں تو میں قریب قریب روسیاہوں میں شمار ہوتا ہوں، لیکن یہاں میرا مدعا غرض نشاط رہا۔ میں نے اپنے لیے ایک سادہ پراٹھا، چائے ، اور ایک آملیٹ کی درخواست کی۔ میرے دوست نے آلو پراٹھا لانے کا کہا۔ بیرے کے چہرے پر بیزاری ایسی واضح تھی، گویا ہم دو لونڈوں کی آمد اس پر شدید ناگوار گزری ہے۔جب ہمارا کھانا میز پر سجا دیا گیا تو پراٹھے اور آملیٹ کی شکل دیکھ کر میری وہ بھوک بالکل مر گئی جو مجھے اتنی صبح لگی ہی نہیں تھی۔حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق آملیٹ نمک کی آلائش سے بالکل پاک تھا۔ پراٹھا قدرے بہتر تھا، تاہم جو لوگ ایسی جگہوں سے ہی کھاتے ہیں، ان کے لیے یقینا من و سلوی سے کم نہ ہوگا۔ جیسے ہی چائے بیرے نے میز پر دھری، میرے عزیزی نے ببانگِ دُہل ارشاد فرمایا کہ اصل میں ان کی چائے ہی تو کمال ہے، اسی لیے میں تم کو اِدھر لایا ہوں۔ ان کے اس دعوے کے بعد میں نے چائے کا کپ اٹھایا۔ خیال تھا کہ دل میں ابھرتے ہوئے غصے، زبان پر مچلتی گالیوں کو روکنےمیں چائے کی چسکی یقیناً ممد ومعاون ثابت ہوگی۔ لیکن میرے تمام ارمانوں پر کسی نے برف کا پہاڑ الٹ دیا۔ ٹنوں اوس کے نیچے دبے میرے ذہن نے صدا دی۔ یہ کیا ہوا؟ کیسے ہوا؟ ایسے کیسے ممکن ہے؟ چائے تو محلول ہوتی ہے نا۔ پھر یہ چائے کی چسکی لیتے ہی میری ساری زبان خشک کیوں ہو گئی؟ اور یہ میرے حلق سے نیچے کیوں نہیں جا رہی؟ یہ لکڑی کا برادہ سا میرے منہ میں ٹہر کیوں گیا ہے؟اس کے بعد میں نے کچھ نہیں کہا۔ ہم دونوں اپنا ناشتہ ختم کرنے کے بعد ریستوران سے باہر آگئے۔ گھر واپسی کی راہ پر جو چیز مجھے پتا تھی وہ یہ کہ بقیہ عمر میں کبھی اِدھر کا رُخ دوبارہ نہیں کرنے والا۔اَللّٰہُ باقی مِن کُلِّ فانی۔

از قلم نیرنگ خیال
١٠ جون ۲۰۲٤
 

سیما علی

لائبریرین
، لیکن یہاں تو لوگ اپنی ذاتی زندگی ذاتی سازوسامان سمیت اٹھا کر بیچ سڑک آبیٹھے تھے۔
کیا بات کی ہے نین بھیا ۔۔۔ آجکل تو اپنی ہر ہر ذاتیات
reels
میں کھول کھول کر بیان کر دی جاتی نہ ذات
رہی
نہ
کچھ ذاتی
؀
پُورے انسانوں میں گُھس آئے ہیں
سر کٹے ، جسم کٹے ، ذات کٹے
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
بڑے بڑے ہوٹلز اور ریستوران میں جا کر میرے اندر اجنیبت کا ایک احساس جاگ اٹھتا ہے اور میرے ہم نوا شاید اس کو محسوس بھی کر لیتے ہیں۔ میرے احباب میں پڑھے لکھے لوگوں کی کثرت ہے، جو شدومد سے مجھے میرے دیہاتی ہونے کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ کبھی کبھار تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی زندگی کا مقصد ہی مجھے میرے دیہاتی ہونے کا احساس دلاتے رہنا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ میرے لیے یہ بڑی فخر کی بات ہے اور میں اپنے دیہاتی ہونے پر ہرگز شرمندہ احساس نہ ہوں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ میں کسی ہوٹل یا ریستوران میں جاتا ہوں تومجھے ان کے کھانوں کی فہرست سمجھ نہیں آتی۔ ایسے میں ساتھ موجود دوست یا بیرے کی مدد لینے میں مجھے کوئی عار محسوس نہیں ہوتی۔ کبھی کبھار ان کے کھانے دلچسپ اور مزے کے ہوتے ہیں، لیکن اکثر اوقات میرے لسی چائے والے منہ سے میل نہیں کھاتے۔ کئی ایک احباب کو میری یہ کھلی ناپسندیدگی گراں گزرتی ہے اور وہ مجھے اپنے "ٹیسٹ بڈز" بہتر کرنے کا مشورہ دیتے رہتے ہیں۔ اب ان کو کیسے سمجھاؤں کہ ہزارویں پشت ہے
بہت بہت زبردست زبردست زبردست
یہ تو فخر کی بات ہے اپنی مٹی سے جڑے رہنا ۔اس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے ۔۔
جناب پروفیسر اقبال عظیم
صاحب فرماتے ؀
اپنی مٹی ہی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو
سنگ مرمر پہ چلو گے تو پھسل جاؤ گے
اب تو امریکی جیلوں میں بھی آرگینک خوراک
طلب کر رہے ہیں ۔
ایک دلچسپ ٹوئٹ دیکھیئے جس میں ٹوئٹر کے صارف ڈان رانگ ہوم نے این بی سی کی ایک رپورٹ کو شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’امریکی کیپیٹل پر دھاوا بولنے والوں میں شامل اس شخص کو اعلیٰ آرگینک خوراک کھانے کو موقع ملے گا جس نے سر پر سینگ لگا رکھے تھے۔‘
ONLY IN AMERICA! 😆 A domestic terrorist gets to eat high end food!!! Man who wore horns in Capitol riot moved to Virginia jail that serves organic food Man who wore horns in Capitol riot moved to Virginia jail that serves organic food (Man who wore horns in Capitol riot moved to Virginia jail that serves organic food)
via
@nbcnews (x.com)
 

سیما علی

لائبریرین
میرے عزیزی نے ببانگِ دُہل ارشاد فرمایا کہ اصل میں ان کی چائے ہی تو کمال ہے، اسی لیے میں تم کو اِدھر لایا ہوں۔ ان کے اس دعوے کے بعد میں نے چائے کا کپ اٹھایا۔ خیال تھا کہ دل میں ابھرتے ہوئے غصے، زبان پر مچلتی گالیوں کو روکنےمیں چائے کی چسکی یقیناً ممد ومعاون ثابت ہوگی۔ لیکن میرے تمام ارمانوں پر کسی نے برف کا پہاڑ الٹ دیا۔ ٹنوں اوس کے نیچے دبے میرے ذہن نے صدا دی۔ یہ کیا ہوا؟ کیسے ہوا؟ ایسے کیسے ممکن ہے؟ چائے تو محلول ہوتی ہے نا۔ پھر یہ چائے کی چسکی لیتے ہی میری ساری زبان خشک کیوں ہو گئی؟ اور یہ میرے حلق سے نیچے کیوں نہیں جا رہی؟ یہ لکڑی کا برادہ سا میرے منہ میں ٹہر کیوں گیا ہے؟
بس یہ ہم جیسے دیسی لوگوں کا المیہ ہے
جو اس تصنع اور بناوٹ کی زندگی سے دور بھاگنا چاہتے ہیں ۔۔
ہمارے لئے چیزوں کا اصل ہی سب کچھ ہے ! جیتے رہیے شاد و آباد رہیے!!! ڈھیروں داد و تحسین آپکے لئے ! ایک ایک لفظ دل سے نکلا ہے ۔۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
دیسی دل سے نکلے الفاظ۔ آپ کا قلم عام سے واقعہ کو بھی خاص بنا دیتا ہے۔ ماشاءاللہ۔
مجھے افسوس ہے کہ میں بوجہ پچھلی کچھ تحریریں نہ پڑھ سکی۔ اور دوبارہ ڈھونڈنا بھی وقت طلب ہوتا ہے۔ بہرحال ان شاءاللہ پڑھوں گی۔
ویسے اس واقعہ کا عنوان یہ بھی ہو سکتا تھا۔
دیسی بندے کا ولایتی واقعہ
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب نین بھائی!

نئی جگہ اور بناوٹی ماحول میں کھانا کھانا یا ناشتہ وغیرہ کرنا، زیادہ تر اپنے آپ کو امتحان میں ہی ڈالنا ہوتا ہے۔ اور انڈہ پراٹھا تو بالخصوص دیسی انداز میں نہ بنا ہوا ہو تو پھر بالکل بھی مزہ نہیں آتا۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کیا بات کی ہے نین بھیا ۔۔۔ آجکل تو اپنی ہر ہر ذاتیات
reels
میں کھول کھول کر بیان کر دی جاتی نہ ذات
رہی
نہ
کچھ ذاتی
؀
پُورے انسانوں میں گُھس آئے ہیں
سر کٹے ، جسم کٹے ، ذات کٹے
یہ فیملی وی لاگنگ تو عجب ہی معاملہ ہے۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت بہت زبردست زبردست زبردست
یہ تو فخر کی بات ہے اپنی مٹی سے جڑے رہنا ۔اس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے ۔۔
جناب پروفیسر اقبال عظیم
صاحب فرماتے ؀
اپنی مٹی ہی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو
سنگ مرمر پہ چلو گے تو پھسل جاؤ گے
اب تو امریکی جیلوں میں بھی آرگینک خوراک
طلب کر رہے ہیں ۔
ایک دلچسپ ٹوئٹ دیکھیئے جس میں ٹوئٹر کے صارف ڈان رانگ ہوم نے این بی سی کی ایک رپورٹ کو شئیر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’امریکی کیپیٹل پر دھاوا بولنے والوں میں شامل اس شخص کو اعلیٰ آرگینک خوراک کھانے کو موقع ملے گا جس نے سر پر سینگ لگا رکھے تھے۔‘
ONLY IN AMERICA! 😆 A domestic terrorist gets to eat high end food!!! Man who wore horns in Capitol riot moved to Virginia jail that serves organic food Man who wore horns in Capitol riot moved to Virginia jail that serves organic food (Man who wore horns in Capitol riot moved to Virginia jail that serves organic food)
via
@nbcnews (x.com)
چلیں پھر وہیں قید ہونے۔۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بس یہ ہم جیسے دیسی لوگوں کا المیہ ہے
جو اس تصنع اور بناوٹ کی زندگی سے دور بھاگنا چاہتے ہیں ۔۔
ہمارے لئے چیزوں کا اصل ہی سب کچھ ہے ! جیتے رہیے شاد و آباد رہیے!!! ڈھیروں داد و تحسین آپکے لئے ! ایک ایک لفظ دل سے نکلا ہے ۔۔
آپا آپ کی شفقت اور کرم نوازی ہے۔۔۔ جزاک اللہ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
دیسی دل سے نکلے الفاظ۔ آپ کا قلم عام سے واقعہ کو بھی خاص بنا دیتا ہے۔ ماشاءاللہ۔
مجھے افسوس ہے کہ میں بوجہ پچھلی کچھ تحریریں نہ پڑھ سکی۔ اور دوبارہ ڈھونڈنا بھی وقت طلب ہوتا ہے۔ بہرحال ان شاءاللہ پڑھوں گی۔
ویسے اس واقعہ کا عنوان یہ بھی ہو سکتا تھا۔
دیسی بندے کا ولایتی واقعہ
بہت شکریہ جاسمن صاحبہ

کوئی بات نہیں۔۔۔۔ میں نے ایسی تمام تحاریر کا اندراج جاسمن کے کبھی نہ کرنے والے کام والی ڈائری میں کیا ہوا ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت خوب نین بھائی!

نئی جگہ اور بناوٹی ماحول میں کھانا کھانا یا ناشتہ وغیرہ کرنا، زیادہ تر اپنے آپ کو امتحان میں ہی ڈالنا ہوتا ہے۔ اور انڈہ پراٹھا تو بالخصوص دیسی انداز میں نہ بنا ہوا ہو تو پھر بالکل بھی مزہ نہیں آتا۔
بس اب کراچی کا رخ کرنا پڑے گا اچھے ناشتے کے لیے۔۔۔۔ تیاری کر لیں آپ۔۔۔
 
Top