پہلوانی

شعیب صفدر

محفلین
پہلوانی کا کھیل کافی مقبول کھیل ہے۔۔۔۔۔ اس کی ایک شکل تو وہ ہے جو اکثر احباب غیر ملکی چینل پر دیکھتے ہیں جسے فری اسٹائل کا نام دیا جاتا ہے۔۔۔ اور وہ جو پاکستان و بھارت میں کھیلی جاتی ہے ۔۔ اکھاڑے (املا کی غلطی معاف)۔۔۔۔ ہمارے چند پہلوان فری اسٹائل میں بھی ہیں مگر مقبول نہیں۔۔۔۔ آپ کی رائے میں کیا وجہ ہے؟؟؟؟؟
کیا ہمارے پہلوان اب اس طرح کا کھیل نہیں کھیل سکتے۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شعیب صفدر، ایک غلطی تو تم نے یہ کی ہے کہ WWE پر ہونے والے تماشے کو تم نے کشتی کا نام دیا ہے۔ جہاں پہلوان ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہو کہ آدھے گھنٹے تک مائیک پر ایک دوسرے کو پہلے سے یاد کیے ہوئے ڈائیلاگز کے ساتھ تڑیاں لگاتے رہیں، اسے سپورٹس کہنا قرین انصاف نہیں ہوگا۔ یہ کھیل نہیں بلکہ ایک میڈیا انڈسٹری ہے۔ میں بچپن سے اس شو کو بہت رغبت سے دیکھتا آیا ہوں۔ مجھے خاص طور پر ہلک ہوگن، ہٹ مین، گولڈ برگ وغیرہ کی کشتیاں (یا شو) بہت پسند تھے۔ جرمنی آنے کے بعد سے ریسلنگ سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔ میرا اندازہ ہے کہ امریکہ میں ریسلنگ لاس ویگاس کے جوئے خانوں کے زیر انتظام ہوتی ہے۔
 

شعیب صفدر

محفلین
چلے غلطی معاف!!!! میڈیا شو یا نورا کشتی ۔۔۔۔ پھر وہ اصل سے زیادہ مقبول کیوں۔۔۔۔۔۔ ڈرامہ ہی سہی۔۔۔
مجھے یاد پڑتا ہے جب میں چھٹی یا ساتویں میں تھا تو لاہور میں چند انگریری پہلوان آتے تھے اور ہمارے پہلوانوں کے ہاتھوں کوئی بچ نہ پایا تھا۔۔۔۔ کسی کا ہاتھ ٹوٹا کسی کی ٹانگ۔۔۔ اور کوئی کمر ٹروا بیٹھا (یہ مقابلہ ٹی وی پر بھی آئے تھے)
 

نبیل

تکنیکی معاون
شعیب صفدر، یہ شو اصل سے زیادہ مقبول اسی لیے ہے کہ اس میں مقبولیت ہی کا عنصر باقی رہ گیا ہے اور کشتی برائے نام۔ سمیک ڈاؤن کے مالکوں نے یہی نسخہ کچھ عرصہ قبل امریکی فٹ بال جو کہ رگبی سے ملتا جلتا کھیل ہے پر آزمایا ہے اور ایک نئی سپورٹس متعارف کرائی ہے جس کو XFL کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں دوسرے درجے کے فٹ بال کے کھلاڑی حصہ لیتے ہیں۔ اس کی خاص بات اس میں فٹ بال سے زیادہ کھلاڑیوں کی آپس میں دھینگا مشتی اور چیر لیڈر لڑکیوں کے ہوشربا ملبوسات اور رقص ہیں۔ ان چیزوں سے اس تماشے کی وقعت نہ سہی، اس کی مقبولیت ضرور بڑھ گئی ہے۔

پاکستان آنے والے جن انگریز پہلوانوں کی تم بات کر ہے ہو، مجھے ان کی کشتوں کے مقابلے یاد ہیں۔ حیرت انگیز طور پر ایک ہی دن میں تمام رستے ہوئے زخموں کے نشان تک مٹ چکے ہوتے تھے اور سب ہڈیاں جڑ جاتی تھیں۔ بعد میں کچھ اخبارات میں ان پہلوانوں کے ہتھکنڈوں کا ذکر بھی کیا گیا تھا کہ کس طرح وہ رنگدار کیپسولوں کو پھاڑ کر زخمی ہونے کی ایکٹنگ کرتے تھے اور رنگ کو زور زور سے پٹک کر تاثر دیتے تھے کہ وہ کس قدر تکلیف میں مبتلا ہیں۔

پاکستان میں اگر پہلوانی کے فن کو حکومتی سرپرستی حاصل نہیں رہی تو پہلوانوں نے بھی عروج حاصل کرنے کے مواقع گنوائے ہیں۔ جب جاپان کے مشہور پہلوان انوکی کا پاکستان کے پہلوان زبیر عرف جھارا سے مقابلہ ہوا تو اسے ایشیا کا سب سے بڑا مقابلہ قرار دیا گیا۔ نہایت افسوس کا مقام ہے کہ یہ فکسڈ میچ تھا۔ انوکی عین مقابلے کے درمیان جھارا کا ہاتھ بلند کرکے رنگ سے نکل آیا۔ بعد میں جھارا پریس کانفرنسوں میں قراٰن پر ہاتھ رکھ کر اپنی بے گناہی کی قسمیں کھاتا رہا لیکن پاکستان میں پہلوانی کے فن کو فروغ دینے کا ایک سنہری موقعہ ہاتھ سے نکل گیا۔
 

حسین خان

محفلین
جناب" ڈبلیو ڈبلیو ای " کے مقابلے میں" ٹی این اے ریسلنگ" زیادہ پسند کی جارہی ہے جسکی وجہ شہرت سابقہ "ڈبلیو سی ڈبلیو" اور "ڈبلیو ڈبلیو ای" پہلوانوں کا اس میں موجود ہونا ہے
 
Top