یاسر حسین
محفلین
سر خم کروں کہ ہے مکاں کا خالقے(اضافت ہے) نہاں
ورنہ ہے کون میرا مگر مالکے جہاں
ظلم و ستم رقیب یا شکوہ یا ذلتیں
افسوس ہے یہ موت بھی ملتی نہیں یہاں
پھولے گلاب کہتا ہے یہ بار ہا مجھے
صورت کا خوب تو ہے مگر وہ ترا کہاں؟
آنکھوں میں اس کی جھانک کے میں آ گیا مگر
میری محبتوں کا اثر ہی نہیں وہاں
دنیا جہاں میں ڈھونڈ کے میں تھک گیا مگر
کوئی نہ دل کے واسطے ہے زندگی کے ہاں
ورنہ ہے کون میرا مگر مالکے جہاں
ظلم و ستم رقیب یا شکوہ یا ذلتیں
افسوس ہے یہ موت بھی ملتی نہیں یہاں
پھولے گلاب کہتا ہے یہ بار ہا مجھے
صورت کا خوب تو ہے مگر وہ ترا کہاں؟
آنکھوں میں اس کی جھانک کے میں آ گیا مگر
میری محبتوں کا اثر ہی نہیں وہاں
دنیا جہاں میں ڈھونڈ کے میں تھک گیا مگر
کوئی نہ دل کے واسطے ہے زندگی کے ہاں
آخری تدوین: