شاہ رخ امام
محفلین
کھڑا ہوں آج اپنے پورے قد سے
میں اب ڈرتا نہیں اقبال و رد سے
مگر اک غم جو کھائے جارہا ہے
میں تنہا ہوگیا تیری رسد سے
تیرا چہرہ کتابی پھول آنکھیں
جلا مہتاب بھی تیرے حسد سے
ہوئے ہیں عشق میں برباد دونوں
لڑائی ٹھن گئی روح کی جسد سے
میری پہلی غزل تیرے حوالے
بھلے کیڑے نکالو شد و مد سے
میں اب ڈرتا نہیں اقبال و رد سے
مگر اک غم جو کھائے جارہا ہے
میں تنہا ہوگیا تیری رسد سے
تیرا چہرہ کتابی پھول آنکھیں
جلا مہتاب بھی تیرے حسد سے
ہوئے ہیں عشق میں برباد دونوں
لڑائی ٹھن گئی روح کی جسد سے
میری پہلی غزل تیرے حوالے
بھلے کیڑے نکالو شد و مد سے