پہلی کوشش، اصلاح کی منتظر

شاہ رخ امام

محفلین
کھڑا ہوں آج اپنے پورے قد سے
میں اب ڈرتا نہیں اقبال و رد سے

مگر اک غم جو کھائے جارہا ہے
میں تنہا ہوگیا تیری رسد سے

تیرا چہرہ کتابی پھول آنکھیں
جلا مہتاب بھی تیرے حسد سے

ہوئے ہیں عشق میں برباد دونوں
لڑائی ٹھن گئی روح کی جسد سے

میری پہلی غزل تیرے حوالے
بھلے کیڑے نکالو شد و مد سے​
 

شاہ رخ امام

محفلین
محمد وارث آوازِ دوست محمد تابش صدیقی
آپ صاحبان نظرنے میری پہلی کوشش کو سراہا اور اصلاح فرمائی میں آپ تمام احباب کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔

خوب غزل ہے۔

"روح" کی ح گرانا مناسب نہیں ہے۔

جناب میں آپ کی بات کا مطلب نہیں سمجھ سکا ۔ اگر آپ تھوڑی تفصیل بیان کردیں تو مجھ کم فہم کیلئے آسانی ہوجائے گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث آوازِ دوست محمد تابش صدیقی
آپ صاحبان نظرنے میری پہلی کوشش کو سراہا اور اصلاح فرمائی میں آپ تمام احباب کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔
جناب میں آپ کی بات کا مطلب نہیں سمجھ سکا ۔ اگر آپ تھوڑی تفصیل بیان کردیں تو مجھ کم فہم کیلئے آسانی ہوجائے گی۔
لڑائی ٹھن گئی روح کی جسد سے
اس مصرعے میں روح بوزنِ فاع، جو کے اس لفظ کا صحیح وزن ہے، استعمال کرنے سے مصرعہ بے وزن ہو جاتا ہے لیکن اگر روح کی ح گرا دیں اور اسے رُو بوزنِ فع پڑھیں تو مصرع درست رہتا ہے، یعنی مصرع تو موزوں رہتا ہے لیکن ح گرانے کے بعد جو کہ اس لفظ کے لیے درست نہیں ہے۔
 

شاہ رخ امام

محفلین
لڑائی ٹھن گئی روح کی جسد سے
اس مصرعے میں روح بوزنِ فاع، جو کے اس لفظ کا صحیح وزن ہے، استعمال کرنے سے مصرعہ بے وزن ہو جاتا ہے لیکن اگر روح کی ح گرا دیں اور اسے رُو بوزنِ فع پڑھیں تو مصرع درست رہتا ہے، یعنی مصرع تو موزوں رہتا ہے لیکن ح گرانے کے بعد جو کہ اس لفظ کے لیے درست نہیں ہے۔

محمد وارث بھائی پھر اس مشکل کا حل کیا ہے؟ کوئی متبادل لفظ ارشاد فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
روح پر تو بات ہو ہی رہی ہے۔ لیکن مجھے مطلع کا ’اقبال و رد‘ پسند نہیں آیا۔ محاورہ تو رد و قبول ہوتا ہے۔ جو دونوں فعل کی شکل میں ہیں۔ لیکن اقبال اس سے مشتق اسم کی شکل میں۔ رد تو دونوں شکلوں میں رد ہی ہوتا ہے۔
 
Top