فرخ منظور
لائبریرین
پہلے بٹھا دیے گئے پہرے زبان پر
پھر دی گئی سزا مجھے میرے بیان پر
کچھ اور بات ہو یہ کوئی حادثہ نہ ہو
لوگوں کا اِک ہجوم ہے میرے مکان پر
پھرتا ہوں سر پہ ہاتھ رکھے تیز دھوپ میں
کرتا ہوں اکتفا میں اِسی سائبان پر
بچّوں سے کچھ چھپی تو نہیں میری حیثیت
لے کر نہ جائیں گے کسی اونچی دکان پر
پرویز بن رہے ہیں جو نقش و نگار سے
حال اپنا لکھ کے جاتی ہیں لہریں چٹان پر
(پرویز اختر)
پھر دی گئی سزا مجھے میرے بیان پر
کچھ اور بات ہو یہ کوئی حادثہ نہ ہو
لوگوں کا اِک ہجوم ہے میرے مکان پر
پھرتا ہوں سر پہ ہاتھ رکھے تیز دھوپ میں
کرتا ہوں اکتفا میں اِسی سائبان پر
بچّوں سے کچھ چھپی تو نہیں میری حیثیت
لے کر نہ جائیں گے کسی اونچی دکان پر
پرویز بن رہے ہیں جو نقش و نگار سے
حال اپنا لکھ کے جاتی ہیں لہریں چٹان پر
(پرویز اختر)