محمد وارث
لائبریرین
وارث صاحب ،
میرا مطمحِ نظر ’’ گلہ ، قافلہ اور ملا ‘“ سے ہے ، نکاتِ سخن اور دیگر کتب کے تحت اساتذہ نے قافیے کے اعلان پر زور دیا ہے ۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ صوت الف کی ہی ہے۔
جیسے غالب نے ’’ دلَ ناداں تجھے ہوا کیا ہے ، آخر اس در دکی دوا کیا ہے ‘‘ ( بعد کے قوافی ’ وفا ‘ وغیرہ ہیں ) کہا ۔۔ علامہ نیاز فتح پوری سمیت اساتذہ اور ناقدین نے اسے
ایطا قرار دیا ۔ جلی اور خفی ۔ ایطا تو ایطا ہی ہوتا ہے نا ؟؟
جی ہاں درست فرمایا، ایطا تو ایطا ہی ہوتا ہے!
جب خدائے سخن، قبلہ و کعبہ، خلد آشیانی، مرشدی کے ہاں اسے علامہ فتح پوری ڈھونڈ لاتے ہیں تو ایم اے راجا صاحب سے "آپ" توقع رکھ سکتے ہیں کہ انکے کلام میں یہ عیب نہ ہو
یہ 'کہ' اور 'نہ' کی طرح ایک انتہائی غیر ضروری بندش ہے، جب غالب سمیت اردو کے ہر شاعر کے ہاں نقادوں کا "خود ساختہ" ایطائے خفی موجود ہے تو میرے لیے غالب کا کہا حرفِ آخر ہے نا کہ علامہ فتح پوری کا:
ع- چہ نسبت خاک را با عالمِ پاک