پہلے مرد ہوتا تھا اب مرد ہوتی ہے.... زریاب شیخ

zaryab sheikh

محفلین
پہلے وقتوں میں مرد صنف نازک کی عزت کیا کرتے تھے ، سر آنکھوں پر بٹھایا کرتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نہ وہ آنکھیں رہیں نہ ہی سر رہے ، کہتے ہیں مرد وہ ہوتا ہے جس کو دیکھ کر اس کی بیوی کا چہرہ کھل اٹھے لیکن اب اس کے برعکس ہورہا ہے اور مرد دوسروں کی بیویوں اور لڑکیوں کو دیکھ کر کھل اٹھتے ہیں اور جو بیوی گلاب کا پھول لگتی تھے اسے گوبھی کا پھول سمجھ کر نظر انداز کرتے ہیں ، جس طرح ایک لڑکا رات کو برے برے خواب دیکھتا ہے اسی طرح لڑکیاں اچھے اچھے خواب دیکھتی ہیں سوتے ہوئے چہرے پر ایک مسکراہٹ ہوتی ہے لیکن جب ہاتھ پیلے ہوتے ہیں اور اپنے والدین کی لاڈلیاں پیا کے گھر آتی ہیں تو وہ گھر جو خوابوں میں جنت نظر آتا تھا جہنم بن جاتا ہے ، شوہر شروع شروع میں تو بیوی کو پھول کی طرح رکھتا ہے لیکن بعد میں وہ ہی پھول اسے کانٹا لگنے لگتا ہے ، مردوں میں یہ بیماری عام پائی جاتی ہے کہ بیوی کو ذرا دبا کر رکھتے ہیں ، جس شوہر کی گولی کی آواز سے پینٹ ڈھیلی ہو جاتی ہے وہ اپنی بیوی کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرتا ہے جیسے موجودہ حکومت عوام کے ساتھ کر رہی ہے ،وہ عورت جس کی تعریف جتنی کریں اتنا ہی اس کا حسن نکھر جاتا ہے وہ اپنے شوہر کے آگے پیچھے پھرے گی لیکن اسے شوہر کی خاموشی دھیرے دھیرے مار دیتی ہے ، دنیا کے سامنے شوہر کہتا ہے میاں بیوی گاڑی کے دو پہیئے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتا کہ وہ خود پنکچر ہوچکا ہے اور سارا بوجھ ایک ہی ٹائر اٹھا رہا ہے ،حیرت کی بات ہے کہ اسلام میں کہیں نہیں لکھا کہ شوہر کا بیوی کے ساتھ کاموں میں ہاتھ بٹانا گناہ ہے لیکن جب بھی کسی نے اپنی بیوی کا ہاتھ بٹایا ہے اسے رن مرید کہہ کر بیوی سے دور کردیا جاتا ہے ،، ایک لڑکی اپنا سب کچھ قربان کرکے نئی زندگی شروع کرتی ہے اسے ایک مضبوط سہارے کی ضرورت ہوتی ہے صرف تین بول پر وہ اپنی عزت ایک غیر مرد کے حوالے کردیتی ہے لیکن اس کے بدلے میں اسے اتنا بھی پیار نہیں ملتا جو اس کو اپنے گھر میں ملتا تھا جس گھر میں راج دلاری اپنے بابا کے آنکھوں کی ٹھنڈک ، اپنے بھائی کی جان تھی وہ نئے گھر میں ایک پتھر کا مجسمہ بن کر رہ جاتی ہے جبکہ شوہر یہ ہی سمجھتا ہے کہ اس کی بیوی بہت خوش ہے ویسے بھی ہمیشہ سے یہ ہوتا آیا ہے کہ مردوں کی اکثریت کو عورت کے دل سے کوئی سروکار نہیں وہ ہمیشہ سے جسم کا متلاشی رہا ہے اور رہے گا۔
 

فرخ

محفلین
بات تو درست ہے۔۔ مگر تحریر مزاحیہ پن سے ابتداء کرتے ہوئے سنجیدگی کی طرف مڑتے ہوئے نظر آرہی ہے۔۔۔۔
 
Top