فرخ منظور
لائبریرین
پہیلیاں
(1)
دُبلی پتلی سی اِک رانی
اوپر آگ اور نیچے پانی
منھ چُومو تو شور مچائے
بات کرو تو چُپ ہو جائے
(2)
میری پہیلی بوجھو گے تُم
ایک انچ چڑیا ، دو گز کی دم
(3)
بات انوکھی کیا کوئی جانے
اِک ڈبیا میں سینکڑوں دانے
میٹھے میٹھے، رنگ رنگیلے
رس بھرے، رس دار ، رسیلے
کوئی چُوسے ، کوئی چبائے
بچّہ بوڑھا ہر اِک کھائے
(4)
نازک نازک سی اِک گڑیا
لوگ کہیں گے سب اس کو اُڑیا
کاغذ کے سب کپڑے پہنے
دھاگے کے سب زیور گہنے
سیدھی جائے ، مڑتی جائے
پری نہیں ، پر اڑتی جائے
(5)
دنیا میں ہیں ہم دو بھائی
بھاری بوجھ اٹھانے والے
پاؤں تلے دب جانے والے
لیکن یہ ہے بات نرالی
دن بھر تو ہم بھرے ہوئے ہیں
رات آئے تو بالکل خالی
(6)
بہت بڑا سا ایک پیالہ
جیسے کوئی کمرا گول
ختم نہ ہوگا اِس کا پانی
پیتے جاؤ ڈول کے ڈول
(7)
بن چھت کے اِک کوٹھی ہوں میں
یہ مت پوچھو کیسی ہوں میں
بڑی نہیں ہوں چھوٹی ہوں میں
سارے میرے ڈھنگ نرالے
بیٹھے رہتے ہیں گھر والے
چلنا ہو تو چلتی ہوں میں
بِن چھت کے اِک کوٹھی ہوں میں
8
جانے کس شے کا ہے سایا
بادل سا بن کر لہرایا
اڑتا جائے ، اڑتا جائے
طرح طرح کی شکل بنائے
پکڑو تو وہ ہاتھ نہ آئے
(9)
دنیا میں اِک چیز نرالی
سر سے پاؤں تک سب کالی
جو کوئی اُس کو ہاتھ لگائے
ویسا ہی کالا ہو جائے
(1)
دُبلی پتلی سی اِک رانی
اوپر آگ اور نیچے پانی
منھ چُومو تو شور مچائے
بات کرو تو چُپ ہو جائے
(2)
میری پہیلی بوجھو گے تُم
ایک انچ چڑیا ، دو گز کی دم
(3)
بات انوکھی کیا کوئی جانے
اِک ڈبیا میں سینکڑوں دانے
میٹھے میٹھے، رنگ رنگیلے
رس بھرے، رس دار ، رسیلے
کوئی چُوسے ، کوئی چبائے
بچّہ بوڑھا ہر اِک کھائے
(4)
نازک نازک سی اِک گڑیا
لوگ کہیں گے سب اس کو اُڑیا
کاغذ کے سب کپڑے پہنے
دھاگے کے سب زیور گہنے
سیدھی جائے ، مڑتی جائے
پری نہیں ، پر اڑتی جائے
(5)
دنیا میں ہیں ہم دو بھائی
بھاری بوجھ اٹھانے والے
پاؤں تلے دب جانے والے
لیکن یہ ہے بات نرالی
دن بھر تو ہم بھرے ہوئے ہیں
رات آئے تو بالکل خالی
(6)
بہت بڑا سا ایک پیالہ
جیسے کوئی کمرا گول
ختم نہ ہوگا اِس کا پانی
پیتے جاؤ ڈول کے ڈول
(7)
بن چھت کے اِک کوٹھی ہوں میں
یہ مت پوچھو کیسی ہوں میں
بڑی نہیں ہوں چھوٹی ہوں میں
سارے میرے ڈھنگ نرالے
بیٹھے رہتے ہیں گھر والے
چلنا ہو تو چلتی ہوں میں
بِن چھت کے اِک کوٹھی ہوں میں
8
جانے کس شے کا ہے سایا
بادل سا بن کر لہرایا
اڑتا جائے ، اڑتا جائے
طرح طرح کی شکل بنائے
پکڑو تو وہ ہاتھ نہ آئے
(9)
دنیا میں اِک چیز نرالی
سر سے پاؤں تک سب کالی
جو کوئی اُس کو ہاتھ لگائے
ویسا ہی کالا ہو جائے
نوٹ: ٹوٹ بٹوٹ کتاب مکمل ہوئی صرف "عرضِ حال از صوفی تبسّم، دیباچہ از صوفی گلزار احمد اور صوفی صاحب کے مختصر حالاتِ زندگی از صوفی گلزار احمد باقی رہ گئے ہے۔