پیار ملتا رہے پیار کرتے رہیں

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
سید عاطف علی
----------
پیار ملتا رہے پیار کرتے رہیں
یوں محبّت کے رستے پہ چلتے رہیں
-------
اب نہ آئیں جدائی کے لمحے کبھی
روز اک دوسرے سے یوں ملتے رہیں
-----------
پیار دونوں کے دل میں پنپتا رہے
دیپ آنکھوں میں الفت کے جلتے رہیں
-----------
اے خدا ہم پہ آئے نہ ہرگز خزاں
دل کے آنگن میں اب پھول کھلتے رہیں
------
پیار دونوں کے دل میں کبھی ہو نہ کم
دل میں جذبات یونہی مچلتے رہیں
---------یا
دل میں ایسے ہی جذبے مچلتے رہیں
---------
اپنے گھر میں بہاریں رہیں یوں سدا
لاکھ دنیا کے موسم بدلتے رہیں
--------
آج ارشد کے دل سے اٹھی دعا
دل محبّت سے دونوں کے دھلتے رہیں
----------
 

عظیم

محفلین
قوافی درست نہیں ہیں اس غزل میں بھائی ارشد
کرتے اور چلتے قوافی نہیں ہو سکتے۔ ہاں، چلتے، جلتے، مچلتے اور بدلتے ٹھیک ہیں اگر مطلع کے مصرع اولی میں بھی اسی قبیل کا کوئی لفظ قافیہ کے طور پر آئے
مزید یہ کہ ملتے، اور کھلتے بھی ایک الگ سیٹ ہے اور دھلتے ایک الگ قافیہ ہے

چلتے جلتے اور مچلتے الفاظ کی حرکات پر غور کریں اور ملتے کھلتے کی حرکات دیکھیں، اسی طرح دھلتے میں د پر پیش ہے
 
عظیم
-----------
اصلاح
-----------
اس طرح روز آپس میں ملتے رہیں
پھول الفت کے ایسے ہی کھلتے رہیں
-------
زندگی میں ہماری نہ آئے خزاں
روز دنیا کے موسم بدلتے رہیں
-----------
پیار دونوں کے دل میں رہے یوں سدا
دیپ آنکھوں میں الفت کے جلتے رہیں
-----------
پیار دونوں کے دل میں کبھی ہو نہ کم
دل میں جذبات یونہی مچلتے رہیں
---------یا
دل میں ایسے ہی جذبے مچلتے رہیں
--------
چاند سورج کی جوری سلامت رہے
ہے حسد جن کے دل میں وہ جلتے رہیں
-----------
ساتھ اک دوسرے کا یوں چلتا رہے
دل کے ارمان ایسے نکلتے رہیں
----------
آج ارشد کے دل سے اٹھی ہے دعا
دل محبّت سے دونوں کے دھلتے رہیں
----------
 

عظیم

محفلین
اس طرح روز آپس میں ملتے رہیں
پھول الفت کے ایسے ہی کھلتے رہیں
-------
درست تو لگ رہا ہے مگر یہ بہتری ذہن میں آ رہی ہے

یونہی روزانہ آپس میں ملتے رہیں
پیار کے پھول ایسے ہی کھلتے رہیں
زندگی میں ہماری نہ آئے خزاں
روز دنیا کے موسم بدلتے رہیں
-----------
یہ قافیہ غلط ہو گیا ہے، بدلتے میں د پر زبر ہے۔ پچھلے دونوں قوافی میں م اور کھ زیر کے ساتھ ہیں، مطلع کے حساب سے پوری غزل کے قوافی ملتے،کھلتے، ہلتے، سلتے وغیرہ ہونے چاہئیں
اس بات سے قطع نظر
//چاہے دنیا کے موسم... ربط کی مناسبت سے بہتر ہو گا
پیار دونوں کے دل میں رہے یوں سدا
دیپ آنکھوں میں الفت کے جلتے رہیں
-----------
ٹھیک مگر مطلع کے قوافی کے ساتھ یہ قافیہ غلط ہے
پیار دونوں کے دل میں کبھی ہو نہ کم
دل میں جذبات یونہی مچلتے رہیں
---------یا
دل میں ایسے ہی جذبے مچلتے رہیں
--------
مصرع اولی کی روانی اچھی نہیں لگ رہی مجھے، پہلا متبادل بہتر ہے
چاند سورج کی جوری سلامت رہے
ہے حسد جن کے دل میں وہ جلتے رہیں
-----------
ساتھ اک دوسرے ک
ہے حسد کی جگہ 'جن کے دل میں حسد ہے وہ' بہتر لگتا ہے
ا یوں چلتا رہے
دل کے ارمان ایسے نکلتے رہیں
----------
ساتھ اک دوسرے کا چلنا کچھ عجیب لگتا ہے
// ساتھ اک دوسرے کے رہیں یوں سدا
اسی طرح
//دل میں ارمان ہیں جو نکلتے رہیں
شاید ٹھیک رہے
آج ارشد کے دل سے اٹھی ہے دعا
دل محبّت سے دونوں کے دھلتے رہیں
یہ قافیہ بھی تیسری کیٹگری کا ہے
دوبارہ دہرا دوں کہ مطلع کے قوافی دونوں ٹھیک ہیں مگر باقی اشعار کے قوافی ( مقطع نکال کر) مطلع کے ساتھ ٹھیک نہیں۔ البتہ ایک سیٹ ضرور ہیں، اگر مطلع میں "سنبھلتے، اچھلتے قوافی ہوں تو باقی اشعار کے قوافی بھی ٹھیک رہیں گے، مگر مقطع کا قافیہ بالکل الگ ہے کہ اس کی دال پر پیش ہے
 
Top