اپنے بچپن کی ایک شرارت جو اج تک ہمیں یاد ہے ۔۔۔ اس شرارت کا حاصل ہمیں اج تک سمجھ نہیں ایا کیا اپ لوگ کچھ روشتی ڈال سکتے ہیں ۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟/
"ہم انٹرمیڈیٹ کے امتحانات سے فارغ ہوئے تھے۔۔۔ ہمارے محلے میں ایک "خودساختہ" ہنڈسم پھرا کرتا تھا ۔۔۔ ان کے ساتھ ہم نے ایک ہی دن میں دو شرارتیں کیں جنہیں ہم اج تک "عذاب الہی" سے تعبیر کرتے ہیں کیونکہ جو صبح کی وہ ہماری سوچی سمجھی شرارت تھی اور جو دوپہر میں دوسری کی وہ شاید اللہ تعالی نے ہم سے بطور "اصلاح معاشرہ" کروائی ہوگی ۔۔۔ بہرحال یہ ہمارا ذاتی خیال ہے ۔۔۔۔
پہلی شرارت۔۔۔۔
صبح کا وقت تھا اور ہم صبح کی اوارہ گردی کر رہے تھے بمعہ اپنے معصوم دوستوں کے۔۔۔۔ کہ ہم نے دیکھا ہنڈسم ٹائٹ پینٹ اور شرٹ میں بڑے بیتابی سے ہمارے پاس ائے اور ہم سے پوچھا "بونی دیکھ تو جانتا ہے میرے انگریزی انی اچھی نہیں ہے۔ سلیم بھائ نے مجھے "ویڈنیزڈے" بتایا ہے کہ اس کا مطلب بدھ ہوتا ہے۔۔۔ ہم نے کہا صرف "ڈ" کو بھول جاو تو مطلب یہی ہوتا ہے ۔۔۔ باقی تمہاری اپنی مرضی ہے ۔۔۔
خیر ہم لوگ ابھی کچھ ہی دور چلے ہونگے کہ مسعود نے کہا بونی یہ اج کل "کسی لڑکی کے پیچھے لگا ہوا ہے او پتہ کرتے ہیں" ہم فارغ تو تھے ہی سو چل پڑے ۔۔ کھوج نکالنے پر پتہ چلا کہ موصوف ایک بڑی معصوم لڑکی کے چکر میں ہیں جس کا بھائی تھوڑا سا زیادہ معصوم قسم کا "اسکورڈن لیڈر" تھا۔۔۔ مزید کھوج پر پتہ چلا کہ اج ہنڈسم اپنا پہلا "اردو انگریزی مکس" لو لیٹر ڈیلیور کرنے والا تھا ۔۔۔۔ سو ہم نے باہمی مشورے سے ہنڈسم سے پہلے "لو لیٹر ڈیلیور " کرنے کا پروگرام بنایا ۔۔۔۔ مگر ہنڈسم کے ہی نام سے ۔۔۔۔ یہ بھی مدد کرنے کا اچھا طریقہ تھا ۔۔۔ اب وہ مدد کس کی ہوئی اپ لوگ فیصلہ کیجیئے گا ۔۔۔ خط کا متن مندرجہ ذیل ہے ۔۔۔۔
"میری جان سے زیادہ عزیز نغمہ
۔۔۔۔۔ پیار کا پہلا سلام قبول ہو ۔۔۔ میں کافی دنوں سے تمہیں اپنے جذبات پہنچانے کا سوج رہا تھا مگر تمہارا وہ مسٹنڈہ بھائی جو تمہارا چوکیدار بنا ہوا ہے اسکی وجہ سے میں اپنے جذبات تم تک نہ پہنجا سکا۔۔۔ بس اتنا جانتا ہوں کہ جب تم اسکے ساتھ چلتی ہو تو ایسا لگتا ہے ۔۔۔ کتا بغیر زنجیر کے تابعداری کر رہا ہے ۔۔۔ مگر لوگ کتے کے انتخاب میں بھی اسکی رنگت اور نسل کا خیال رکھتے ہیں ۔۔۔ یہاں میں تمہیں بدذوق کہونگا۔۔۔ تم ایک حیسن اور جمیل لڑکی ہو مگر تم اپنے بھائی جمیل کے ساتھ نہ چلا کرو۔۔۔ میں نے پچھلے ماہ کی گیارہ تاریخ سے اب تک تمہاری رنگت میں کافی تبدیلی محسوس کی ہے ۔۔ دودھ کی طرح سفید جھل مل کرتی جلد کسی حد تک سنوالا گئ ہے اور جس سے تمارا حسن بھی ماند پڑ رہا ہے اور تم کمزور بھی لگنے لگی ہو ۔۔۔ میں نے تمہارے لئے چوڑیاں خرید کر رکھی ہیں مگر وہ تمہارا بھائی جمیل اس راہ میں حائل ہے ۔۔۔ میں جب بھی اسکی منحوس صورت کو دیکھتا ہوں تو مجھے پاکستان ائرفورس کی سلیکشن کمیٹی اہمقوں کا جمعہ بازار لگنے لگی ہے جس نے اس "باندر" نما چیز کو جو بلدیہ میں "مامیا" بھرتی ہونے کے لائق نہیں تھا ۔۔۔ افسروں کی کیٹیگری میں شامل کرکے پوری فورس کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکا لگا دیا ہے۔۔۔۔ جب سے ایا اس وقت سے محلے کے کتے بھی عجیب عجبیب منہ بنا رہے ہیں ۔۔۔ تم یقین کرو نغمہ میرے جان کہ ہمارے علاقہ کا بھنگی "شوکت مسیح" عرف مامیا بھی اس کو دیکھ کر سڑے سڑے منہ بناتا ہے ۔۔۔ اور کل تو سلیم بھائی سے بھی کہہ رہا تھا کہ مجھے دیکھ اس کالے کلوٹے نے موٹی مونچھ رکھی ہے ۔۔۔
اب تم ہی دیکھ لو جس کو بھنگی بھی برا بول رہا ہو وہ کیا ہوگا ۔۔۔ میں بھی کس منحوس کے قصوں میں کھو گیا ہوں تم ایک کام کرنا تم سلیم بھائی کے گھر جانا اور ان سے وہ چوڑیاں لےلینا ورنہ میں خود اجاونگا تمہارے گھر اور میرا غصہ کافی خراب ہے میں سب کے سامنے تمہارا ہاتھ پکڑ کر وہ چوڑیاں تمہارے ہاتھوں میں ڈال دونگا۔۔۔ میں تمہارے اس مچھڑ بھائی سے ڈرتا نہیں ہوں ۔۔۔ افسر ہوگا تو اپنے گھر کا اگر میرے عشق کی راہ میں رکاوٹ بنا تو اسکی منہ پر سچی "فوکر طیارے کے پروں جیسی " مونچھ کو کاٹ کر رکھ دونگا ۔۔۔
بس میرے جان تمنا تم وہ چوڑیاں ضرور لے لینا ۔۔۔۔
اور تم سے کس نے کہا کہ میں جسن پرست ہوں ۔۔۔۔ میں اس سے بھی زیادہ حسن پرست ہوں۔۔۔ مگر بد نصیب ہوں ۔۔۔ بس کیا کروں ۔۔۔۔ اب تم میری زندگی میں اگئ ہو تو مجھے اللہ سے امید پیدا ہو گئی ہے ۔۔۔ کیونکہ جب میں تمہارے اس "بغیر دم کے مرغے" جیسے بھائی کی نئی نویلی دلہن سلمی کو دیکھتا ہوں تو پہلے تو مجھے اس کے والدین کے اندھا ہونے پر یقین ہوجاتا ہے مگر پھر اسکی وجہ سے میرے ہمت بڑھ جاتی ہے کہ جب ایک اتنے منحوس منہ کے انسان کو جو دوسری جنگ عظیم کے تباہ شدہ طیارے کی دم ہونٹوں پر سجا کر گھومتا ہو کو اتنی حسین بیوی مل سکتی ہے تو ہم جیسے حسین کو تم جیسی حیسن لڑکی ضرور ملے گی ۔۔۔
بس اب میں خط تمہیں ڈیلیور کر رہا ہوں اور ہاں اج میں یہیں ہوں ۔۔۔ میں صبح سے سلیم بھائی کے ساتھ ہوں ۔۔۔۔ بس تم جلدی سے سلیم بھائی کے گھر اجاو تاکہ اپنے ہاتھوں سے تہمیں جوڑیا پہنا سکوں ۔۔۔
محبیت بھرے پیار کے ساتھ خدا حافظ ۔۔۔
تمہارا اور صرف اور صرف اور صرف تمہارا
جاوید "
-----------------------------------------------------------------X--------------------------------------------------------
اپ لوگوں کی ذہانت کا امتحان لینا مقصود ہے ۔۔۔ کیا اپ لوگ بتا سکتے ہیں جب یہ خط ڈیلیور ہوا ہوگا تو کیا ہوا ہوگا۔۔۔۔ ذرا ڈیلیوری کا اس دور کا لیٹسٹ انداز ملاحظہ فرمائیے ۔۔۔ ہم نے اپنے گھر سے ایک شیشے کا گلاس لیا اور اماں جان کی مشین سے سفید دھاگہ کی ریل لی اب اس خط کو اس گلاس کے ساتھ باندھا اور جب ہمیں ہنڈسم ڈیلیوری کے لئے بیتابی سے گلی کے چکر لگاتا ہوا محسوس ہوا تو سب سے صحت مند معصوم "سومرو" نے وہ "پیار بھرا خط" نغمہ کی انگن شریف میں تھرو کر دیا جس کی اواز میلوں دور تک تو نہ جا سکی مگر گھر کے چپے چپے میں اس محبت بھرے خط کی گونج ضرور سنائی دی ۔۔۔۔
ویسے کیا ہوا ہوگا ۔۔۔۔۔
"ہم انٹرمیڈیٹ کے امتحانات سے فارغ ہوئے تھے۔۔۔ ہمارے محلے میں ایک "خودساختہ" ہنڈسم پھرا کرتا تھا ۔۔۔ ان کے ساتھ ہم نے ایک ہی دن میں دو شرارتیں کیں جنہیں ہم اج تک "عذاب الہی" سے تعبیر کرتے ہیں کیونکہ جو صبح کی وہ ہماری سوچی سمجھی شرارت تھی اور جو دوپہر میں دوسری کی وہ شاید اللہ تعالی نے ہم سے بطور "اصلاح معاشرہ" کروائی ہوگی ۔۔۔ بہرحال یہ ہمارا ذاتی خیال ہے ۔۔۔۔
پہلی شرارت۔۔۔۔
صبح کا وقت تھا اور ہم صبح کی اوارہ گردی کر رہے تھے بمعہ اپنے معصوم دوستوں کے۔۔۔۔ کہ ہم نے دیکھا ہنڈسم ٹائٹ پینٹ اور شرٹ میں بڑے بیتابی سے ہمارے پاس ائے اور ہم سے پوچھا "بونی دیکھ تو جانتا ہے میرے انگریزی انی اچھی نہیں ہے۔ سلیم بھائ نے مجھے "ویڈنیزڈے" بتایا ہے کہ اس کا مطلب بدھ ہوتا ہے۔۔۔ ہم نے کہا صرف "ڈ" کو بھول جاو تو مطلب یہی ہوتا ہے ۔۔۔ باقی تمہاری اپنی مرضی ہے ۔۔۔
خیر ہم لوگ ابھی کچھ ہی دور چلے ہونگے کہ مسعود نے کہا بونی یہ اج کل "کسی لڑکی کے پیچھے لگا ہوا ہے او پتہ کرتے ہیں" ہم فارغ تو تھے ہی سو چل پڑے ۔۔ کھوج نکالنے پر پتہ چلا کہ موصوف ایک بڑی معصوم لڑکی کے چکر میں ہیں جس کا بھائی تھوڑا سا زیادہ معصوم قسم کا "اسکورڈن لیڈر" تھا۔۔۔ مزید کھوج پر پتہ چلا کہ اج ہنڈسم اپنا پہلا "اردو انگریزی مکس" لو لیٹر ڈیلیور کرنے والا تھا ۔۔۔۔ سو ہم نے باہمی مشورے سے ہنڈسم سے پہلے "لو لیٹر ڈیلیور " کرنے کا پروگرام بنایا ۔۔۔۔ مگر ہنڈسم کے ہی نام سے ۔۔۔۔ یہ بھی مدد کرنے کا اچھا طریقہ تھا ۔۔۔ اب وہ مدد کس کی ہوئی اپ لوگ فیصلہ کیجیئے گا ۔۔۔ خط کا متن مندرجہ ذیل ہے ۔۔۔۔
"میری جان سے زیادہ عزیز نغمہ
۔۔۔۔۔ پیار کا پہلا سلام قبول ہو ۔۔۔ میں کافی دنوں سے تمہیں اپنے جذبات پہنچانے کا سوج رہا تھا مگر تمہارا وہ مسٹنڈہ بھائی جو تمہارا چوکیدار بنا ہوا ہے اسکی وجہ سے میں اپنے جذبات تم تک نہ پہنجا سکا۔۔۔ بس اتنا جانتا ہوں کہ جب تم اسکے ساتھ چلتی ہو تو ایسا لگتا ہے ۔۔۔ کتا بغیر زنجیر کے تابعداری کر رہا ہے ۔۔۔ مگر لوگ کتے کے انتخاب میں بھی اسکی رنگت اور نسل کا خیال رکھتے ہیں ۔۔۔ یہاں میں تمہیں بدذوق کہونگا۔۔۔ تم ایک حیسن اور جمیل لڑکی ہو مگر تم اپنے بھائی جمیل کے ساتھ نہ چلا کرو۔۔۔ میں نے پچھلے ماہ کی گیارہ تاریخ سے اب تک تمہاری رنگت میں کافی تبدیلی محسوس کی ہے ۔۔ دودھ کی طرح سفید جھل مل کرتی جلد کسی حد تک سنوالا گئ ہے اور جس سے تمارا حسن بھی ماند پڑ رہا ہے اور تم کمزور بھی لگنے لگی ہو ۔۔۔ میں نے تمہارے لئے چوڑیاں خرید کر رکھی ہیں مگر وہ تمہارا بھائی جمیل اس راہ میں حائل ہے ۔۔۔ میں جب بھی اسکی منحوس صورت کو دیکھتا ہوں تو مجھے پاکستان ائرفورس کی سلیکشن کمیٹی اہمقوں کا جمعہ بازار لگنے لگی ہے جس نے اس "باندر" نما چیز کو جو بلدیہ میں "مامیا" بھرتی ہونے کے لائق نہیں تھا ۔۔۔ افسروں کی کیٹیگری میں شامل کرکے پوری فورس کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکا لگا دیا ہے۔۔۔۔ جب سے ایا اس وقت سے محلے کے کتے بھی عجیب عجبیب منہ بنا رہے ہیں ۔۔۔ تم یقین کرو نغمہ میرے جان کہ ہمارے علاقہ کا بھنگی "شوکت مسیح" عرف مامیا بھی اس کو دیکھ کر سڑے سڑے منہ بناتا ہے ۔۔۔ اور کل تو سلیم بھائی سے بھی کہہ رہا تھا کہ مجھے دیکھ اس کالے کلوٹے نے موٹی مونچھ رکھی ہے ۔۔۔
اب تم ہی دیکھ لو جس کو بھنگی بھی برا بول رہا ہو وہ کیا ہوگا ۔۔۔ میں بھی کس منحوس کے قصوں میں کھو گیا ہوں تم ایک کام کرنا تم سلیم بھائی کے گھر جانا اور ان سے وہ چوڑیاں لےلینا ورنہ میں خود اجاونگا تمہارے گھر اور میرا غصہ کافی خراب ہے میں سب کے سامنے تمہارا ہاتھ پکڑ کر وہ چوڑیاں تمہارے ہاتھوں میں ڈال دونگا۔۔۔ میں تمہارے اس مچھڑ بھائی سے ڈرتا نہیں ہوں ۔۔۔ افسر ہوگا تو اپنے گھر کا اگر میرے عشق کی راہ میں رکاوٹ بنا تو اسکی منہ پر سچی "فوکر طیارے کے پروں جیسی " مونچھ کو کاٹ کر رکھ دونگا ۔۔۔
بس میرے جان تمنا تم وہ چوڑیاں ضرور لے لینا ۔۔۔۔
اور تم سے کس نے کہا کہ میں جسن پرست ہوں ۔۔۔۔ میں اس سے بھی زیادہ حسن پرست ہوں۔۔۔ مگر بد نصیب ہوں ۔۔۔ بس کیا کروں ۔۔۔۔ اب تم میری زندگی میں اگئ ہو تو مجھے اللہ سے امید پیدا ہو گئی ہے ۔۔۔ کیونکہ جب میں تمہارے اس "بغیر دم کے مرغے" جیسے بھائی کی نئی نویلی دلہن سلمی کو دیکھتا ہوں تو پہلے تو مجھے اس کے والدین کے اندھا ہونے پر یقین ہوجاتا ہے مگر پھر اسکی وجہ سے میرے ہمت بڑھ جاتی ہے کہ جب ایک اتنے منحوس منہ کے انسان کو جو دوسری جنگ عظیم کے تباہ شدہ طیارے کی دم ہونٹوں پر سجا کر گھومتا ہو کو اتنی حسین بیوی مل سکتی ہے تو ہم جیسے حسین کو تم جیسی حیسن لڑکی ضرور ملے گی ۔۔۔
بس اب میں خط تمہیں ڈیلیور کر رہا ہوں اور ہاں اج میں یہیں ہوں ۔۔۔ میں صبح سے سلیم بھائی کے ساتھ ہوں ۔۔۔۔ بس تم جلدی سے سلیم بھائی کے گھر اجاو تاکہ اپنے ہاتھوں سے تہمیں جوڑیا پہنا سکوں ۔۔۔
محبیت بھرے پیار کے ساتھ خدا حافظ ۔۔۔
تمہارا اور صرف اور صرف اور صرف تمہارا
جاوید "
-----------------------------------------------------------------X--------------------------------------------------------
اپ لوگوں کی ذہانت کا امتحان لینا مقصود ہے ۔۔۔ کیا اپ لوگ بتا سکتے ہیں جب یہ خط ڈیلیور ہوا ہوگا تو کیا ہوا ہوگا۔۔۔۔ ذرا ڈیلیوری کا اس دور کا لیٹسٹ انداز ملاحظہ فرمائیے ۔۔۔ ہم نے اپنے گھر سے ایک شیشے کا گلاس لیا اور اماں جان کی مشین سے سفید دھاگہ کی ریل لی اب اس خط کو اس گلاس کے ساتھ باندھا اور جب ہمیں ہنڈسم ڈیلیوری کے لئے بیتابی سے گلی کے چکر لگاتا ہوا محسوس ہوا تو سب سے صحت مند معصوم "سومرو" نے وہ "پیار بھرا خط" نغمہ کی انگن شریف میں تھرو کر دیا جس کی اواز میلوں دور تک تو نہ جا سکی مگر گھر کے چپے چپے میں اس محبت بھرے خط کی گونج ضرور سنائی دی ۔۔۔۔
ویسے کیا ہوا ہوگا ۔۔۔۔۔