سید زبیر
محفلین
پیت کے روگی سب کچھ بُوجھے سب کچھ جانے ہوتے ہیں
پیت کے روگی سب کچھ بُوجھے سب کچھ جانے ہوتے ہیں
اِن لوگوں کے اینٹ نہ مارو کہاں دوانے ہوتے ہیں؟
آہیں ان کی امڈتے بادل آنسو ان کے ابرِ مطیر
دشت میں ان کو باغ لگانے شہر بسانے ہوتے ہیں
ہم نہ کہیں گے آپ ہیں پیت کے دُشمن من کے کٹھور مگر
آ ملنے کے نا ملنے کے لاکھ بہانے ہوتے ہیں
اپنے سے پہلے دشت میں رہتے کوہ سے نہریں لاتے تھے؟
ہم نے بھی عشق کیا ہے لوگو سب افسانے ہوتے ہیں
انشا جی چھبیس برس کے ہو کے یہ باتیں کرتے ہو؟
انشا جی اس عمر کے لوگ تو بڑے سیانے ہوتے ہیں
ابن انشا