یوسف سلطان
محفلین
"حیرتی تھی تیری خاموشی یوں گفتار کے بیچ"
پٹ رہا تھا جو تو بھابھی سے یوں اغیار کے بیچ
لڑ پڑے "کھیر" پہ جب رانا و راؤ، تو یہ "بٹ"
"قورمہ" لے اڑا ان دونوں کی تکرار کے بیچ
"زلف جاناں" کی میں تعریف کروں تو کیسے!
جوئیں آتی ہیں نظر گیسوئے خمدار کے بیچ
عاطف بھائی اس دعویٰ پر ایک شعر یاد آ گیاایک بھی "پلے" نہیں، پھر بھی یہ دعویٰ ہے مرا
کر کے انصاف دکھاؤں گا تمہیں چار کے بیچ
ہم دیکھیں گے، ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے