پیروڈی: دھوکے بازی کا شجر اب مجھ کو بونا چاہیے

عرفان سعید

محفلین
محمد تابش صدیقی بھائی کی اک حالیہ انتہائی خوبصورت کاوش

غزل: آرزوؤں کا شجر اک ہم کو بونا چاہیے ٭ تابش

کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی ہے (پیشگی معذرت کے ساتھ)

دھوکے بازی کا شجر اب مجھ کو بونا چاہیے
گر وزارت ہاتھ آئے کچھ تو ہونا چاہیے

اس کرپشن سے کہیں پتھر نہ ہو جائے یہ دل
نیب جب پکڑے تو کچھ اس غم پہ رونا چاہیے

مستعد رہنا ضروری افسروں کے سامنے
نوکری پر تان کے لمبی بھی سونا چاہیے

سب وزیروں کو خزانے سے ملے کافی رقم
مجھ کو بھی حاکم کے گھر میں ایک کونا چاہیے

زندگی ساری بے شک دھوکا، دغا کرتے رہو
نوکری کے داغ جاتے وقت دھونا چاہیے

۔۔۔ عرفان ۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
محمد تابش صدیقی بھائی کی اک حالیہ انتہائی خوبصورت کاوش

غزل: آرزوؤں کا شجر اک ہم کو بونا چاہیے ٭ تابش

کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی ہے (پیشگی معذرت کے ساتھ)

دھوکے بازی کا شجر اب مجھ کو بونا چاہیے
گر وزارت ہاتھ آئے کچھ تو ہونا چاہیے

اس کرپشن سے کہیں پتھر نہ ہو جائے یہ دل
نیب جب پکڑے تو کچھ اس غم پہ رونا چاہیے

مستعد رہنا ضروری افسروں کے سامنے
نوکری پر تان کے لمبی بھی سونا چاہیے

سب وزیروں کو خزانے سے ملے کافی رقم
مجھ کو بھی حاکم کے گھر میں ایک کونا چاہیے

زندگی ساری بے شک دھوکا، دغا کرتے رہو
نوکری کے داغ جاتے وقت دھونا چاہیے

۔۔۔ عرفان ۔۔۔
بہت خوب! :)
 
Top