عاطف ملک
محفلین
نہ قرطبہ میں نہ وہ کاشغر میں رہتا ہے
ہمارا سالا ہمارے ہی گھر میں رہتا ہے
کچھ ایسا تاؤ ہمارے جگر میں رہتا ہے
وہ سامنے ہو اگر، درد سر میں رہتا ہے
زمانہ طنز سے کہتا ہے زن مرید جسے
دعا میں ساس کی، قلبِ سسر میں رہتا ہے
میں معترف ہوں تری اس دریدہ دہنی کا
کہ جس کے زور پہ تُو ہر خبر میں رہتا ہے
عجیب ہے یہ تعلق بھی ریگ و آتش کا
کہ اک لوہار ہوں میں اور وہ تھر میں رہتا ہے
وہ خوش نصیب کہ آ جائے جس پہ عینؔ کا دل
تمام عمر وہ گویا بَٹَر میں رہتا ہے
عینؔ میم
دسمبر ۲۰۲۰
ہمارا سالا ہمارے ہی گھر میں رہتا ہے
کچھ ایسا تاؤ ہمارے جگر میں رہتا ہے
وہ سامنے ہو اگر، درد سر میں رہتا ہے
زمانہ طنز سے کہتا ہے زن مرید جسے
دعا میں ساس کی، قلبِ سسر میں رہتا ہے
میں معترف ہوں تری اس دریدہ دہنی کا
کہ جس کے زور پہ تُو ہر خبر میں رہتا ہے
عجیب ہے یہ تعلق بھی ریگ و آتش کا
کہ اک لوہار ہوں میں اور وہ تھر میں رہتا ہے
وہ خوش نصیب کہ آ جائے جس پہ عینؔ کا دل
تمام عمر وہ گویا بَٹَر میں رہتا ہے
عینؔ میم
دسمبر ۲۰۲۰
آخری تدوین: