عاطف ملک
محفلین
قابلٍ صد احترام عرفان علوی صاحب کی غزل پہ ہماری جسارت۔امید ہے درگزر کیا جائے گا۔
پیشِ بیگم بلائے جاتے ہیں
ڈانٹ چپ چاپ کھائے جاتے ہیں
ماں کی بیگم سے جنگ ہے وہ مقام
"ہم جہاں آزمائے جاتے ہیں"
آسماں سر پہ گرنا سنتے تھے
ہم پہ برتن گرائے جاتے ہیں
منہ سے یونہی نکل گیا "آنٹی"
آپ کیوں تلملائے جاتے ہیں
ہم کو "مفتے" کا جب ملے موقع
بے سبب بن بلائے جاتے ہیں
ان کے غصے کو بھانپ کر بھی، عینؔ
چار و ناچار ہائے جاتے ہیں
۔
ایکس آتے ہیں، وائے جاتے ہیں
ملک دونوں ہی کھائے جاتے ہیں
کس کی ہوتی ہے یوں خلاصی یہاں
پہلے سب "باجوائے" جاتے ہیں
پہنچے ایوان میں تو یہ جانا
نوٹ کیسے کمائے جاتے ہیں
جس نے لُوٹے ہوں ملک کے اربوں
"ناز اس کے اٹھائے جاتے ہیں"
خلق راہوں میں دھکے کھاتی ہے
ان کے جب کانوائے جاتے ہیں
ان کے وعدوں پہ، جھوٹی قسموں پہ
عینؔ، ہم مسکرائے جاتے ہیں
عینؔ میم
اکتوبر ۲۰۲۲
ڈانٹ چپ چاپ کھائے جاتے ہیں
ماں کی بیگم سے جنگ ہے وہ مقام
"ہم جہاں آزمائے جاتے ہیں"
آسماں سر پہ گرنا سنتے تھے
ہم پہ برتن گرائے جاتے ہیں
منہ سے یونہی نکل گیا "آنٹی"
آپ کیوں تلملائے جاتے ہیں
ہم کو "مفتے" کا جب ملے موقع
بے سبب بن بلائے جاتے ہیں
ان کے غصے کو بھانپ کر بھی، عینؔ
چار و ناچار ہائے جاتے ہیں
۔
ایکس آتے ہیں، وائے جاتے ہیں
ملک دونوں ہی کھائے جاتے ہیں
کس کی ہوتی ہے یوں خلاصی یہاں
پہلے سب "باجوائے" جاتے ہیں
پہنچے ایوان میں تو یہ جانا
نوٹ کیسے کمائے جاتے ہیں
جس نے لُوٹے ہوں ملک کے اربوں
"ناز اس کے اٹھائے جاتے ہیں"
خلق راہوں میں دھکے کھاتی ہے
ان کے جب کانوائے جاتے ہیں
ان کے وعدوں پہ، جھوٹی قسموں پہ
عینؔ، ہم مسکرائے جاتے ہیں
عینؔ میم
اکتوبر ۲۰۲۲
مدیر کی آخری تدوین: