مہ جبین
محفلین
پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے
دل نکل جانے کی جا ہے آہ کن آنکھوں سے وہ
ہم سے پیاسوں کے لئے دریا بہاتے جائیں گے
کشتگانِ گرمیِ محشر کو وہ جانِ مسیح
آج دامن کی ہو ادے کر جِلاتے جائیں گے
ہاں چلو حسرت زدوں سنتے ہیں وہ دن آج ہے
تھی خبر جس کی کہ وہ جلوہ دکھاتے جائیں گے
کچھ خبر بھی ہے فقیرو آج وہ دن ہے کہ وہ
نعمتِ خلد اپنے صدقے میں لٹاتے جائیں گے
خاک افتادو بس اُن کے آنے ہی کی دیر ہے
خود وہ گر کر سجدہ میں تم کو اٹھاتے جائیں گے
وسعتیں دی ہیں خدا نے دامنِ محبوب کو
جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے
لو وہ آئے مسکراتے ہم اسیروں کی طرف
خرمنِ عصیاں پہ اب بجلی گراتے جائیں گے
آنکھ کھولو غمزدودیکھو وہ گریاں آئے ہیں
لوحِ دل سے نقشِ غم کو اب مٹاتے جائیں گے
سوختہ جانوں پہ وہ پُر جوشِ رحمت آئے ہیں
آبِ کوثر سے لگی دل کی بجھاتے جائیں گے
پائے کوباں پل سے گزریں گے تری آواز ہر
رَبِّ سَلِّم کی صدا پر وجد لاتے جائیں گے
سرورِ دیں لیجئے اپنے ناتوانوں کی خبر
نفس و شیطاں سیّدا کب تک دباتے جائیں گے
حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائشِ مولیٰ کی دھوم
مثلِ فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا
دَم میں جب تک دَم ہے ذکر اُن کا سناتے جائیں گے
دَم میں جب تک دَم ہے ذکر اُن کا سناتے جائیں گے
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ