محسن حجازی
محفلین
رلا دیا احمد فراز نے۔۔۔۔ کیا حساس دل پایا ہے۔۔۔ کیا نظر پائی ہے۔۔۔ اللہ سلامت رکھے۔۔۔ ایسے جیسے یہ نوحہ میرے اپنے دل سے نکلا ہو۔۔۔
احمد فراز کی نظم جو انہوں نے پاک فوج کیلئے لکھی۔
میں نے اب تک تمھارے قصیدے لکھے
اورآج اپنے نغموں سے شرمندہ ہوں
اپنے شعروں کی حرمت سے ہوں منفعل
اپنے فن کے تقاضوں سے شرمندہ ہوں
اپنےدل گیر پیاروں سےشرمندہ ہوں
جب کبھی مری دل ذرہ خاک پر
سایہ غیر یا دست دشمن پڑا
جب بھی قاتل مقابل صف آرا ہوئے
سرحدوں پر میری جب کبھی رن پڑا
میراخون جگر تھا کہ حرف ہنر
نذر میں نے کیا مجھ سے جو بن پڑا
آنسوؤں سے تمھیں الوداعیں کہیں
رزم گاہوں نے جب بھی پکارا تمھیں
تم ظفر مند تو خیر کیا لوٹتے
ہار نے بھی نہ جی سے اتارا تمھیں
تم نے جاں کے عوض آبرو بیچ دی
ہم نے پھر بھی کیا ہےگوارا تمھیں
سینہ چاکان مشرق بھی اپنے ہی تھے
جن کا خوں منہ پہ ملنے کو تم آئے تھے
مامتاؤں کی تقدیس کو لوٹنے
یا بغاوت کچلنے کو تم آئے تھے
ان کی تقدیر تم کیا بدلتے مگر
ان کی نسلیں بدلنے کو تم آئے تھے
اس کا انجام جو کچھ ہوا سو ہوا
شب گئی خواب تم سے پریشاں گئے
کس جلال و رعونت سے وارد ہوئے
کس خجالت سے تم سوئے زنداں گئے
تیغ در دست و کف در وہاں آئے تھے
طوق در گردن و پابجولاں گئے
جیسے برطانوی راج میں گورکھے
وحشتوں کے چلن عام ان کے بھی تھے
جیسے سفاک گورے تھے ویت نام میں
حق پرستوں پہ الزام ان کے بھی تھے
تم بھی آج ان سے کچھ مختلف تو نہیں
رائفلیں وردیاں نام ان کے بھی تھے
پھر بھی میں نے تمھیں بے خطا ہی کہا
خلقت شہر کی دل دہی کےلیئے
گو میرے شعر زخموں کے مرہم نہ تھے
پھر بھی ایک سعی چارہ گری کیلئے
اپنے بے آس لوگوں کے جی کیلئے
یاد ہوں گے تمھیں پھر وہ ایام بھی
تم اسیری سے جب لوٹ کر آئے تھے
ہم دریدہ جگر راستوں میں کھڑے
اپنے دل اپنی آنکھوں میں بھر لائے تھے
اپنی تحقیر کی تلخیاں بھول کر
تم پہ توقیر کے پھول برسائے تھے
جنکے جبڑوں کو اپنوں کا خوں لگ گیا
ظلم کی سب حدیں پاٹنے آگئے
مرگ بنگال کے بعد بولان میں
شہریوں کے گلے کاٹنے آگئے
ٓاج سرحد سے پنجاب و مہران تک
تم نے مقتل سجائے ہیں کیوں غازیو
اتنی غارتگری کس کی ایما پہ ہے
کس کے آگے ہو تم سر نگوں غازیو
کس شہنشاہ عالی کا فرمان ہے
کس کی خاطر ہے یہ کشت و خوں غازیو
کیا خبر تھی کہ اے شپرک زادگاں
تم ملامت بنو گے شب تار کی
کل بھی غا صب کے تم تخت پردار تھے
آج بھی پاسداری ہے دربار کی
ایک آمر کی دستار کے واسطے
سب کی شہ رگ پہ ہے نوک تلوار کی
تم نے دیکھے ہیں جمہور کے قافلے
ان کے ہاتھوں میں پرچم بغاوت کے ہیں
پپڑیوں پر جمی پپڑیاں خون کی
کہ رہی ہیں یہ منظر قیامت کے ہیں
کل تمھارے لیئے پیار سینوں میں تھا
اب جو شعلے اٹھے ہیں وہ نفرت کے ہیں
آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے
اب قلم میں لہو ہے سیاہی نہیں
خون اترا تمھاراتو ثابت ہوا
پیشہ ور قاتلوں تم سپاہی نہیں
اب سبھی بے ضمیروں کے سر چاہیئے
اب فقط مسئلہ تاج شاہی نہیں
یہ فاٹا میں پہلا آرمی اپریشن نہیں تھا اور میری ناقص معلومات کے مطابق اس کے نتائج بھی پچھلے اپریشنز سے خاص مختلف نہیں۔ ہاں یہ فرق ضرور ہے کہ اس اپریشن نے راحیل شریف کو نجات دہندہ قرار دئے جانے میں بہت مدد کی۔کوئی طریقہ ہوتا کہ احمد فراز سے اب "ضرب عضب" کے بارے میں رائے لی جاتی!
کیسے بھلا؟یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ ضرب عضب آئی ایس آئی کا رچایا ہوا ڈرمہ ہے
یہ فاٹا میں پہلا آرمی اپریشن نہیں تھا اور میری ناقص معلومات کے مطابق اس کے نتائج بھی پچھلے اپریشنز سے خاص مختلف نہیں۔ ہاں یہ فرق ضرور ہے کہ اس اپریشن نے راحیل شریف کو نجات دہندہ قرار دئے جانے میں بہت مدد کی۔
شگفتہ بہن یہ کافی پرانی نظم ہے۔ غالباً 71 کی جنگ کے بعد لکھی گئی ہے۔احمد فراز نے بے گناہوں کے گلے کاٹنے والوں اور معصوم بچوں اور انسانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے والوں اور انہیں زندگی کے حق سے بغیر کسی جرم کے محروم کر دینے والوں کو بھی اپنے کلام میں جگہ دی یا نہیں؟
(اگر دی تو وہ بھی شیئر کر دے کوئی یہاں)
جتنے بھی دہشت گرد ہلاک ہوتے ہیں یا جو بھی کامیابی آپریشن ضرب عضب کو ملتی ہے وہ تمام خبریں آئی ایس پی آر کے تحت میڈیا کو ملتی ہیں ، نہ کوئی تصویر اور نہ ہی کوئی معلومات کسی آزاد ذرائع سے ملتی ہے ، اتنی بمباری ہوتی ہے پھر بھی ایک آدھ ڈرون حملہ ہو ہی جاتا ہے اور پھر سب سے بڑی بات ہماری ایجنسیاں کتنا سچ بولتی ہیں اس کا ہم کرچی والے زیادہ بہتر جانتے ہیںکیسے بھلا؟
جب مشرف کی حکومت تھی تو سارا ملک دہشت گردی میں مبتلا تھا جب پی پی کی گورمنٹ آئی تو پنجاب کے علاوہ تینوں صوبے اور جب آج نواز شریف کی حکومت ہے تو تو پورا ملک محفوظ ہے ۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔۔ دنیا بھر میں دہشت گردی بڑھ گئی ہےزیک بھائی، میری دلچسپی یہ جاننے میں ہے کہ پاکستان کو اور پاکستان کے بے گناہ افراد جن کے گلے کاٹنے شروع کر دئیے گئے تھے اور پورے ملک میں شہر شہر قریہ قریہ جو دھماکوں اور دہشت گردی کا شکار ہو رہے انہیں نجات ملی یا نہیں یا کس حد تک فوائد حاصل ہوئے؟
نہیں۔ یہ نظم ضیاءالحق کے خلاف لکھی گئی تھی۔شگفتہ بہن یہ کافی پرانی نظم ہے۔ غالباً 71 کی جنگ کے بعد لکھی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کے پریس ریلیز حقیقت نہیں ہوتے۔ دہشتگردی میں کمی ہوئی ہے مگر کسی کو علم نہیں کہ یہ کام صحیح ہوا ہے یا ہمیشہ کی طرح نامکمل۔ اچھے اور برے دہشتگرد آرمی کی نظر میں آج بھی موجود ہیں۔زیک بھائی، میری دلچسپی یہ جاننے میں ہے کہ پاکستان کو اور پاکستان کے بے گناہ افراد جن کے گلے کاٹنے شروع کر دئیے گئے تھے اور پورے ملک میں شہر شہر قریہ قریہ جو دھماکوں اور دہشت گردی کا شکار ہو رہے انہیں نجات ملی یا نہیں یا کس حد تک فوائد حاصل ہوئے؟