اصل مسئلہ یہی ہے کہ ان پڑھ اور بے شعور قوم سے ایسے ہی قائدین منظرِ عام پر آتے ہیں ۔ جب تک قوم کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے ان کی اخلاقی تربیت نہیں کی جائے گی ۔ ایسے ہی ایرے غیرے ، نتھو خیرے ، ملک اور قوم پر حکمرانی کریں گے ۔ جب اختیارات اور مال و اسباب رکھنے والوں کی یہ اخلاقی پستی ہو تو ملک و قوم کے بارے میں ان کی سوچ کا معیار کس قدر جاہلانہ اور پست ہوگا ۔ اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں ۔ اور قوم کو بھی یہ سوچنا چاہیئے کہ تعلیم حصولِ روزگار ہی نہیں بلکہ شعوری اور اخلاقی تربیت بھی مہیا کرتی ہے ۔
تعلیم کا اصل ہدف یہ چیزیں ہونی چاہئیں ۔ مگر ہم نے تعلیم کو بھی کاروبار بناکر اس کی اصل شکل مسخ کردی ہے ۔
اصل میں ہم تعلیم اسلئے حاصل نہیں کرتے کہ ہم سے کونسا یہ معاشی، سماجی نظام بدلا جانا ہے۔ حکمرانی تو بہر حال مغربی حکومتوں کی ہی ہوگی چاہے پوری قوم پی ایچ ڈی کر لے |
تاریخی مثال کیلئے ایران کا 1953 میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے والا واقعہ ضرور پڑھیں۔ وہ ایک پڑھا لکھا وزیر تھا جسنے ایران کی تیل انڈسٹری کو نیشنالائز کیا اور یوں ساری عمر جیل میں سڑ کر مر گیا!