کوئی بگ ہوگا۔ ذیشان بھائی کو بتا دیا ہے۔ آپ چیک کریں گے۔عروض ویب سائٹ پر بھی اس مصرع کی تقطیع نہیں ہو رہی.
شکریہ استاد گرامی الف عین صاحب۔ آپ کی رائے کا شدت سے انتظار تھامذکورہ مصرع وزن میں ہے ساڑھے سات رکنی۔ معلوم نہیں عروض سائٹ میں کیا پرابلم ہے، شاید@سید ذیشان نے بھی کبھی بتایا تھا کہ میر کی بحر ہندی میں مسئلہ کرتی ہے۔
شکریہ ظہیر صاحب۔آپکی تنقیدی رائے بیحد مفید اور میری خوش بختی ہےاچھی غزل ہے! لیکن ردیف مطلع اور مقطع میں صحیح طور پر نبھ نہ سکی ۔ کچھ شتر گربہ کا سا احساس ہورہا ہے۔
غزل مجموعی طور پر متقارب میں ہے یعنی فعل فعول فعول ۔۔۔۔۔۔۔۔یا ہندی بحر۔ لیکن منزل والا مصرع متدارک میں ہے جیسا کہ دوستوں نے نشاندی کردی ہے ۔ کچھ لوگ ان دو بحور کا اختلاط جائز سمجھتے ہیں ۔ لیکن اصولی طور پر یہ دو مختلف بحور ہیں۔ اس بارے میں مختصر سے گفتگو یہاں دیکھ لیجئے ۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سورج-رستہ-بھول-گیا-تھا.86954/
مزے کی بات یہ ہے کہ تابش بھائی شاعر نہ ہونے کا ’’شدید دعویٰ‘‘ رکھتے ہیں لیکن موزوینتِ طبع دیکھئے کہ اس مصرع کو فورًا پکڑلیا۔
ظہیر بھائی سراسر آپ لوگوں کا حسنِ نظر ہے، ورنہ میرا معاملہ غالب سے کچھ الٹ ہے.مزے کی بات یہ ہے کہ تابش بھائی شاعر نہ ہونے کا ’’شدید دعویٰ‘‘ رکھتے ہیں لیکن موزوینتِ طبع دیکھئے کہ اس مصرع کو فورًا پکڑلیا
سلمان بھائی آپ ابھی تک میرا مدعا نہیں سمجھے.سینیئر صاحبان کی سفارشات اور تنقیدی بحث کے بعد ایک حل یہ بھی ہے کہ اس غزل کو غیر مردف بنا کر متدارک اور متقارب ، ہندی ولائیتی کا جھگڑہ ہی ختم کر دوں۔ " صاحب " کا ردیف اڑا کر ساڑھے چھ رکنی فعلن میں ری ارینج کروں۔ ظہیر صاحب اور ےابش صاحب ، آپ اس بارے کیا ارشاد فرماتے ہیں؟
تابش صاحب۔ یہ عجز و اکسار آپ کا بڑا پن ہے۔ میں نے آپ کے دادا حضور کی غزلیں بغور پڑھیں ہیں۔ارے صاحب سخنوری تو آپ کےلہو میں دوڑتی ہو گی۔ میں ابھی نوآموز ہوں ۔ آپ صاحبان کی تنقید سے بہت کچھ سیکھنا ہےسلمان بھائی آپ ابھی تک میرا مدعا نہیں سمجھے.
میرا تبصرہ بلکہ سوال ہرگز عالمانہ نہیں بلکہ لا علمی پر مبنی تھا. چونکہ میں غزل پڑھتے ہوئے اٹکا تھا تو پوچھ لیا.
بغیر کسی عاجزی و انکساری کے پھر واضح کرتا چلوں کہ اس معاملے میں رائے رکھنے کا اہل نہیں.
اساتذہ کی رائے کو اہمیت دیں.