نمرہ
محفلین
ایک غزل جو لینیئر الجبرا سے متاثر ہو کر کہی گئی۔
پیکر خاکی میں اک سوز نہاں رہنے دیا
قید میں ڈالا مجھے اور بیکراں رہنے دیا
ظرف میرا کم تھا کچھ ورنہ خدا کی ذات نے
دسترس میں عشق کی سارا جہاں رہنے دیا
مجھ سے جب صبح ازل پوچھی گئی مرضی مری
لامکاں کو منتخب کر کے مکاں رہنے دیا
اور تھے جن کو رہا ہستی پہ اپنی اعتبار
میں نے کچھ رکھا تو بس وہم و گماں رہنے دیا
منزلیں رکھتی نہیں تھیں خود کہیں شاید وجود
منزلوں کی جستجو میں کارواں رہنے دیا
مہر و مہ سے مختلف ہرگز نہ تھا یہ دل مرا
اک ستارا تھا کہ زیر آسماں رہنے دیا
گفتگو میں میری گنجائش نکلتی ہی نہ تھی
شعر کو دنیا نے اک طرز فغاں رہنے دیا
اک تبسم کو نظر انداز کر دینے کے بعد
اک تکلف تھا کہ میں نے درمیاں رہنے دیا
پیکر خاکی میں اک سوز نہاں رہنے دیا
قید میں ڈالا مجھے اور بیکراں رہنے دیا
ظرف میرا کم تھا کچھ ورنہ خدا کی ذات نے
دسترس میں عشق کی سارا جہاں رہنے دیا
مجھ سے جب صبح ازل پوچھی گئی مرضی مری
لامکاں کو منتخب کر کے مکاں رہنے دیا
اور تھے جن کو رہا ہستی پہ اپنی اعتبار
میں نے کچھ رکھا تو بس وہم و گماں رہنے دیا
منزلیں رکھتی نہیں تھیں خود کہیں شاید وجود
منزلوں کی جستجو میں کارواں رہنے دیا
مہر و مہ سے مختلف ہرگز نہ تھا یہ دل مرا
اک ستارا تھا کہ زیر آسماں رہنے دیا
گفتگو میں میری گنجائش نکلتی ہی نہ تھی
شعر کو دنیا نے اک طرز فغاں رہنے دیا
اک تبسم کو نظر انداز کر دینے کے بعد
اک تکلف تھا کہ میں نے درمیاں رہنے دیا
مدیر کی آخری تدوین: