پاکستانی
محفلین
ابھی ابھی پی آئی اے سے اطلاع آئی ہے کہ پی آئی اے کا ایک فوکر طیارہ پی کے 688 ملتان کے نزدیک گر کر تباہ ہو گیا ہے، طیارے میں سوار پنتالیس مسافر جن میں میں عملے کے چار ارکان بھی شامل ہیں میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔ ڈی سی او ملتان افتخار بابر نے حادثے میں پنتالیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق طیارے میں لاہور ہائی کورٹ ملتان بنچ کے دو جج جسٹس نذیر صدیقی اور جسٹس نواز بھٹی، پاک فوج کے بریگیڈئر فرحت، بریگیڈئر آفتاب، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نصیر خان اور معروف نیورو سرجن ڈاکٹر افتخار راجہ بھی سوار تھے۔
سول ایوی ایشن کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 688 نے دوپہر کے بارہ بجے ملتان ایئر پورٹ سے ٹیک آف کیا ہی تھا کہ اس کے انجن میں آگ لگ گئی۔ جہاز کے پائلٹ کیپٹن حامد کو کنٹرول ٹاور سے فوری اطلاع دی گئی اور تین کلو میٹر کے فاصلے پر پائلٹ نے جہاز دوبارہ ایئر پورٹ کی طرف موڑنے کی کوشش کی تو وہ ملتان شہر کے علاقے سورج میانی کے محلہ راج گڑھ کےقریب واقع کھیتوں میں گر گیا عینی شاہدین کے مطابق آگ نے پوری طرح طیارے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا۔ فائر بریگیڈ نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو تو پا لیا مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی اور کسی بھی مسافر کے زندہ بچ جانے کی امید باقی نہیں رہی تھی۔
_________________
سول ایوی ایشن کے مطابق پی آئی اے کی پرواز پی کے 688 نے دوپہر کے بارہ بجے ملتان ایئر پورٹ سے ٹیک آف کیا ہی تھا کہ اس کے انجن میں آگ لگ گئی۔ جہاز کے پائلٹ کیپٹن حامد کو کنٹرول ٹاور سے فوری اطلاع دی گئی اور تین کلو میٹر کے فاصلے پر پائلٹ نے جہاز دوبارہ ایئر پورٹ کی طرف موڑنے کی کوشش کی تو وہ ملتان شہر کے علاقے سورج میانی کے محلہ راج گڑھ کےقریب واقع کھیتوں میں گر گیا عینی شاہدین کے مطابق آگ نے پوری طرح طیارے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا۔ فائر بریگیڈ نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو تو پا لیا مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی اور کسی بھی مسافر کے زندہ بچ جانے کی امید باقی نہیں رہی تھی۔
_________________