پی آئی اے کو خسارے سے نکال لیا ہے، انتظامیہ کا دعوی

جاسم محمد

محفلین
پی آئی اے کو خسارے سے نکال لیا ہے، انتظامیہ کا دعوی
محمد صلاح الدین 21 اپریل 2019
PIA-5-750x369.jpg

کراچی : پی آئی اے انتظامیہ نے دعوی کیا ہے کہ قومی ادارے میں طویل عرصے بعد مالی خسارے پر قابو پالیا گیا ہے اور31مارچ کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں انتظامی اخراجات کی نسبت ریونیو میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔

اس حوالے سے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو کے مشیر ایئروائس مارشل نور عباس نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ادارے کے آپریشنل اخراجات اور ریونیو برابر ہوگئے ہیں، 3سے 4 ماہ میں ادارہ نفع کمانے کے قابل ہوجائے گا۔

قومی ادارے کا ریونیو پہلی سہ ماہی میں8سے 8.5ارب روپے ماہانہ پر پہنچ گیا جو گزشتہ سال اسی عرصے میں7ارب روپے ماہانہ تھا۔ فضائی بیڑے میں چار طیاروں کا اضافہ ہوا ہے۔

ملازمین کی تعداد میں کمی، ٹکٹ ریزرویشن کی لاگت میں کمی، کارگو بزنس میں اضافہ اور نفع بخش روٹ پر پروازوں کی تعداد میں اضافے سے نتائج حاصل کرنے میں مدد ملی ہے۔

اس کے علاوہ ترکی سے جدید سافٹ ویئر حاصل کیے جانے کے بعد سے صرف ٹکٹ ریزرویشن میں ماہانہ ایک ارب روپے کی بچت ہورہی ہے۔
PIA reaches break-even in operating profit | The Express Tribune
 

محمد وارث

لائبریرین
آپریٹنگ بریک ایون پر آ جانے کا مطلب ہے کہ پی آئی اے ابھی بھی خسارے میں ہے کیونکہ ٹیکسز اور قرضوں پر سود وغیرہ آپریٹنگ پرافٹ کے بعد منہا کیے جاتے ہیں۔ بہرحال اس پوزیشن میں بھی آ جانا ایک اچھی علامت ہے لیکن صحیح خوش کن بات تب ہوگی جب یہ نیٹ پرافٹ میں آئیں گے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
فوج کو ہم جتنا برا کہہ لیں بہرحال سیدھے ہم فوج سے ہی ہوتے ہیں -CEO کا اس خسارے سے نکالنے میں بڑا کردار ہے -انھوں نے کچھ سختیاں کیں جس پہ شروع میں ہم سب نے بہت شور کیا -جیسے پندرہ منٹ کی جو "ان"in کرنے کی گنجائش تھی ختم کر دی -مَثَلاً پہلے اگر ہم سات سے سوا سات تک ان کر سکتے تھے اب لازمی سات بجےسے پہلے کرنا پڑتا ہے -اس کے علاوہ حاضری پر جو مینیجرز کو ایڈجسٹ کرنے کا اختیار تھا وہ ختم کر دیا اور باہر آنے جانے کو بھی موومنٹ سلپ سے پابند کر دیا -یعنی وہ جو ایک رسم تھی یہاں ان-in کر کے گھر جا کر ان-in کیا جاتا تھا ،کم ہوگئی -پھر جاسوس چھوڑ رکھے ہیں جس کو سوتا ہوا یا بیکار پھرتا دیکھتے ہیں نام وغیرہ نوٹ کر کے کاشن لیٹر تھما دیتے ہیں -اس کے علاوہ خود ہر جگہ پہنچ جاتے ہیں -

لیکن اس کا کیا کریں کہ صاحب کو دو عہدوں میں سے جب قانون کے تحت ایک کو چھوڑنا تھا تو CEO کی آسامی کے لئے ایک اشتہار بنایا گیا جس میں "وار کورس " لازمی قرار دیا گیا یعنی نہ رہے بانس نہ بجے بانسری - نہ وار کورس بلڈی سولین(bloody civilian) کرے گا نہ CEO بنے گا-اب صاحب کی قابلیت بھی کوئی خاص نہیں -ایک بار جہاز (boeing-777)کا سی چیک(c check) تھا ،آئے ہوئے تھے ،میں بھی وہیں تھا ،سنجیدگی سے جہاز کی لات (landing gear)کی طرف اشارہ کر کے پوچھنے لگے کہ جہاز جب اڑے گا لات کہاں جائے گی ؟یہاں ،یا وہاں یعنی پر (wing)کی طرف یا پیٹ (belly)کی طرف ؟ ان کے اس سوال سے ان کا سارا رعب ہوا ہوگیا -:D
 

جاسم محمد

محفلین
فوج کو ہم جتنا برا کہہ لیں بہرحال سیدھے ہم فوج سے ہی ہوتے ہیں
اب صاحب کی قابلیت بھی کوئی خاص نہیں -ایک بار جہاز (boeing-777)کا سی چیک(c check) تھا ،آئے ہوئے تھے ،میں بھی وہیں تھا ،سنجیدگی سے جہاز کی لات (landing gear)کی طرف اشارہ کر کے پوچھنے لگے کہ جہاز جب اڑے گا لات کہاں جائے گی ؟یہاں ،یا وہاں یعنی پر (wing)کی طرف یا پیٹ (belly)کی طرف ؟ ان کے اس سوال سے ان کا سارا رعب ہوا ہوگیا -
اگر یہ لاتوں کی بھوت قوم اپنی مدد آپ کے تحت خود کو ڈسپلن کر دیتی تو کیا آج یہاں کند ذہن عسکری مسلط ہوتے ؟ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
کراچی : پی آئی اے انتظامیہ نے دعوی کیا ہے کہ قومی ادارے میں طویل عرصے بعد مالی خسارے پر قابو پالیا گیا ہے اور31مارچ کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں انتظامی اخراجات کی نسبت ریونیو میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔
PIA reaches break-even in operating profit | The Express Tribune
ویسے یہ معاشی خبر شاید آج کل کے" معاشی میس" میں تازہ ہوا کے جھونکے کے طور پلانٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ ایک ایسی کمپنی جس کا 'جہاز جہاز' قرضوں میں جکڑا ہو اور جو عشروں سے نقصان در نقصان میں چل رہی ہو اس کی محض ایک "سہ ماہی" کے فنانشلز کو بنیاد بنا کر اس کی معاشی کارکردگی کے طور پر پیش کرنا اسی طرح کی بات ہے جیسی سب سے بڑے سمندری تیل کے ذخائر!
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے یہ معاشی خبر شاید آج کل کے" معاشی میس" میں تازہ ہوا کے جھونکے کے طور پلانٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ ایک ایسی کمپنی جس کا 'جہاز جہاز' قرضوں میں جکڑا ہو اور جو عشروں سے نقصان در نقصان میں چل رہی ہو اس کی محض ایک "سہ ماہی" کے فنانشلز کو بنیاد بنا کر اس کی معاشی کارکردگی کے طور پر پیش کرنا اسی طرح کی بات ہے جیسی سب سے بڑے سمندری تیل کے ذخائر!
مستقبل کا کچھ نہیں کہہ سکتے۔ البتہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ موجودہ حکومت پوری نیک نیتی کے ساتھ پچھلے دس سالہ جمہوری دور میں مچنے والی تباہی کا ازالہ کرنے کیلئے ہر طرف ہاتھ پاؤں مار رہی ہے۔
امید ہے اگلے پانچ سالوں تک اس میں سے کچھ نہ کچھ “مثبت” نکل ہی آئے گا۔
 

یاسر شاہ

محفلین
ویسے یہ معاشی خبر شاید آج کل کے" معاشی میس" میں تازہ ہوا کے جھونکے کے طور پلانٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ ایک ایسی کمپنی جس کا 'جہاز جہاز' قرضوں میں جکڑا ہو اور جو عشروں سے نقصان در نقصان میں چل رہی ہو اس کی محض ایک "سہ ماہی" کے فنانشلز کو بنیاد بنا کر اس کی معاشی کارکردگی کے طور پر پیش کرنا اسی طرح کی بات ہے جیسی سب سے بڑے سمندری تیل کے ذخائر!

وہ کہنا یہ چاہ رہے ہیں کہ عمران خان کے دور میں یہ ترقی ہو گئی -کوئی بات نہیں مان لینے میں کیا برائی ہے -خوش ہو لینے دیں -
ایک بزرگ فرماتے ہیں جو کتا دن میں دس بار کاٹتا ہو اگر پانچ بار کاٹے تو یہ بھی ایک اصلاح ہے -
 

فرقان احمد

محفلین
ازراہ تفنن عرض ہے کہ کہیں یہ طویل مدت تک بوجوہ ائیر اسپیس بند رہنے کا کرشمہ تو نہیں ۔۔۔! یعنی کہ نہ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچے گی ۔۔۔! جب سروس میسر ہی نہ ہو گی تو خسارہ کاہے کا ۔۔۔!
 

محمد وارث

لائبریرین
ازراہ تفنن عرض ہے کہ کہیں یہ طویل مدت تک بوجوہ ائیر اسپیس بند رہنے کا کرشمہ تو نہیں ۔۔۔! یعنی کہ نہ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچے گی ۔۔۔! جب سروس میسر ہی نہ ہو گی تو خسارہ کاہے کا ۔۔۔!
یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے مگر اس طور پر زیادہ نہیں کیونکہ کام نہ ہونے کی صورت میں اخراجات میں بچت ضروری ہوتی ہے لیکن آمدن میں بھی اسی طرح کمی ہوتی ہے بلکہ فکسڈ کاسٹ جیسے عملے کی تنخواہیں اور دیگر دفتری اخراجات ، بل وغیرہ تو کام ہو یا نہ ہو دینے ہی پڑتے ہیں سو یہ مستقل اخراجات منافع کو مزید کھا جاتے ہیں یا نقصان کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔

ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بہت ساری دوسری ایئر لائنز کی فلائٹس اس عرصے میں بند رہی ہیں اور متبادل کاروبار پی آئی اے نے مہنگے داموں پر سمیٹا، اسی طرح کارگو بھی انہی کے پاس آئی جیسے کہ سی ای او نے خود کہا۔ عام حالات میں پی آئی اے کو بہت زیادہ کاروباری کارگو نہیں ملتا۔ اس کی ایک ذاتی مثال یہ ہے کہ نوے کی دہائی میں پی آئی اے نے پے در پے ہماری کچھ کارگوز کے ساتھ ہاتھ کیا تو تب سے اب تک مجھے نہیں یاد پڑتا کہ کبھی پی آئی اے کو درآمدی یا برآمدی کارگو دی ہو، الا مخصوص حالات میں جیسے یہ ایئر سپیس کی بندش تھی۔
 
Top