الف نظامی
لائبریرین
پی ٹی آئی نے ناصر کھوسہ کا نام واپس لے لیا۔ کیا یہ ایک درست فیصلہ ہے؟
(آصف محمود)
ذرا فواد چودھری کا موقف دیکھیے ، وہ فرماتے ہیں :
" ہم ناصر کھوسہ کا احترام کرتے ہیں ۔ وہ ایک عزت دار انسان ہیں تاہم وزارت اعلی کے امیدوار کو متنازعہ نہیں ہونا چاہیے ۔ ناصر کھوسہ کا اس وقت انتخاب موزوں نہیں ہے‘‘
تماشا دیکھیے وہ تحریک انصاف جو پل بھر میں کسی کے گریبان کی دھجیاں اڑانے کی غیر معمولی مہارت رکھتی ہے وہ بھی یہ نہیں کہہ سکی کہ ناصر کھوسہ کرپٹ ہے یا اس کی دیانت مشکوک ہے۔
اعتراض صرف یہ ہے کہ ناصر کھوسہ کبھی شہباز شریف کے ساتھ کام کرتے رہے اس لیے وہ متنازعہ ہیں ۔ اعتراض کرنا ہی تھا تو کچھ شواہد تو ساتھ لاتے کہ ناصر کھوسہ کرپٹ ہے ، بد دیانت ہے ۔ اگر ایسا نہیں ہے تو کیا شہباز شریف کے ساتھ کام کرنے والا ہر بیوروکریٹ کرپٹ ہوتا ہے اور بے ضمیر ہوتا ہے؟ ہر گز نہیں ۔
ننکانہ کے ایدیشنل ڈپٹی کمشنر احمد جاوید چٹھہ کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں ۔ دوست ہے ، روم میٹ رہا ۔ پاگل پن کی حد تک دیانت دار۔ اکل کھرا انسان ۔ حرام کے ایک لقمے کا روادار نہیں ۔ ابھی شہباز شریف نے اسے پنجاب میں بہترین افسر کا انعام دیا۔ تو کیا وہ مشکوک ہو گیا؟
تحریک انصاف اصل میں ایک خاص نفسیاتی کیفیت سے گزر رہی ہے۔ اسے ہر دوسرا آدمی کرپٹ محسوس ہوتا ہے ۔ اسے اب اپنا سایہ بھی نواز شریف کا ایجنٹ لگتا ہے۔ اس نفسیاتی کیفیت کے ساتھ الیکشن نہیں جیتا جا سکتا۔ اپنی خامیوں پر تحریک انصاف آج تک غور کرنے کو تیار نہیں۔ الیکشن سر پر ہے یہ صف بندی تک نہیں کر سکی ۔اور دوسروں میں کیڑے نکال رہی ہے ۔وہ بھی کمزور دلائل کے ساتھ۔
محض متنازعہ ہونا اگر نا اہلی کی دلیل ہے تو فواد چودھری خود کیا تحریک انصاف میں غیر متنازعہ ہیں؟ نااہل جہانگیر ترین جو پارٹی پر ابھی تک مسلط ہیں کیا غیر متنازعہ ہیں؟ کیا شاہ محمود قریشی غیر متنازعہ ہیں؟ کیا لنڈے کا جتنا تازہ مال تحریک انصاف میں آئے روز شامل ہو رہا ہے وہ غیر متنازعہ ہے؟
فیصلہ بہر حال تحریک انصاف ہی نے کرنا تھا تاہم یہ ایک غلط فیصلہ ہے۔ ناصر کھوسہ جیسا دیانت دار انسان تو ہو گیا متنازعہ ۔۔۔۔ اب کوئی ایسا درویش لائیے جو دامن نچوڑتا ہو تو فرشتے وضو کے لیے پانی بھر بھر لے جاتے ہوں۔
(آصف محمود)
ذرا فواد چودھری کا موقف دیکھیے ، وہ فرماتے ہیں :
" ہم ناصر کھوسہ کا احترام کرتے ہیں ۔ وہ ایک عزت دار انسان ہیں تاہم وزارت اعلی کے امیدوار کو متنازعہ نہیں ہونا چاہیے ۔ ناصر کھوسہ کا اس وقت انتخاب موزوں نہیں ہے‘‘
تماشا دیکھیے وہ تحریک انصاف جو پل بھر میں کسی کے گریبان کی دھجیاں اڑانے کی غیر معمولی مہارت رکھتی ہے وہ بھی یہ نہیں کہہ سکی کہ ناصر کھوسہ کرپٹ ہے یا اس کی دیانت مشکوک ہے۔
اعتراض صرف یہ ہے کہ ناصر کھوسہ کبھی شہباز شریف کے ساتھ کام کرتے رہے اس لیے وہ متنازعہ ہیں ۔ اعتراض کرنا ہی تھا تو کچھ شواہد تو ساتھ لاتے کہ ناصر کھوسہ کرپٹ ہے ، بد دیانت ہے ۔ اگر ایسا نہیں ہے تو کیا شہباز شریف کے ساتھ کام کرنے والا ہر بیوروکریٹ کرپٹ ہوتا ہے اور بے ضمیر ہوتا ہے؟ ہر گز نہیں ۔
ننکانہ کے ایدیشنل ڈپٹی کمشنر احمد جاوید چٹھہ کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں ۔ دوست ہے ، روم میٹ رہا ۔ پاگل پن کی حد تک دیانت دار۔ اکل کھرا انسان ۔ حرام کے ایک لقمے کا روادار نہیں ۔ ابھی شہباز شریف نے اسے پنجاب میں بہترین افسر کا انعام دیا۔ تو کیا وہ مشکوک ہو گیا؟
تحریک انصاف اصل میں ایک خاص نفسیاتی کیفیت سے گزر رہی ہے۔ اسے ہر دوسرا آدمی کرپٹ محسوس ہوتا ہے ۔ اسے اب اپنا سایہ بھی نواز شریف کا ایجنٹ لگتا ہے۔ اس نفسیاتی کیفیت کے ساتھ الیکشن نہیں جیتا جا سکتا۔ اپنی خامیوں پر تحریک انصاف آج تک غور کرنے کو تیار نہیں۔ الیکشن سر پر ہے یہ صف بندی تک نہیں کر سکی ۔اور دوسروں میں کیڑے نکال رہی ہے ۔وہ بھی کمزور دلائل کے ساتھ۔
محض متنازعہ ہونا اگر نا اہلی کی دلیل ہے تو فواد چودھری خود کیا تحریک انصاف میں غیر متنازعہ ہیں؟ نااہل جہانگیر ترین جو پارٹی پر ابھی تک مسلط ہیں کیا غیر متنازعہ ہیں؟ کیا شاہ محمود قریشی غیر متنازعہ ہیں؟ کیا لنڈے کا جتنا تازہ مال تحریک انصاف میں آئے روز شامل ہو رہا ہے وہ غیر متنازعہ ہے؟
فیصلہ بہر حال تحریک انصاف ہی نے کرنا تھا تاہم یہ ایک غلط فیصلہ ہے۔ ناصر کھوسہ جیسا دیانت دار انسان تو ہو گیا متنازعہ ۔۔۔۔ اب کوئی ایسا درویش لائیے جو دامن نچوڑتا ہو تو فرشتے وضو کے لیے پانی بھر بھر لے جاتے ہوں۔