زیرک
محفلین
پی ٹی آئی نے پشاور بی آر ٹی بغیر وژن اور منصوبہ بندی کے بغیر شروع کیا؛ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ
پشاور ہائی کورٹ نے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کیس سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق "پی ٹی آئی کی حکومت نے کسی وژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا۔ سیاسی اعلانات کے باعث اس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر ہوئی جبکہ اس کی لاگت میں ناقص منصوبہ بندی کے باعث ٪35 کا اضافہ ہوا، منصوبے میں بدانتظامی کے باعث 3 پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو ہٹایا گیا۔ زبیر اصغر قریشی جیسے ایماندار آدمی کو ہٹا کر دوسرے شخص کو کیوں لگایا گیا؟ محکمہ ٹرانسپورٹ میں بی آر ٹی سیل قائم تھا، تاہم منصوبہ پی ڈی اے کو دیا گیا۔ پرویز خٹک اور ڈی جی پی ڈی اے وٹو، اعظم خان اور ڈی جی پی ڈی اے اسرار، شہاب علی شاہ اور وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کے درمیان کیا تعلق تھا؟ جو کمپنی پنجاب میں بلیک لسٹ تھی، اسے بی آر ٹی کا ٹھیکہ دیا گیا، کنسلٹنٹ نے بس پر سوار ہونے والے مسافروں کا تخمینہ 3 لاکھ 40 ہزار لگایا جو لاہور میں سوار ہونے والے مسافروں سے بھی زیادہ ہے، ایسا لگتا ہے منصوبے کے لیے نااہل کنسلٹنٹس کو ہائر کیا گیا"۔ عدالت نے ایف آئی اے کو 45 روز کے اندر اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کیس سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق "پی ٹی آئی کی حکومت نے کسی وژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا۔ سیاسی اعلانات کے باعث اس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر ہوئی جبکہ اس کی لاگت میں ناقص منصوبہ بندی کے باعث ٪35 کا اضافہ ہوا، منصوبے میں بدانتظامی کے باعث 3 پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو ہٹایا گیا۔ زبیر اصغر قریشی جیسے ایماندار آدمی کو ہٹا کر دوسرے شخص کو کیوں لگایا گیا؟ محکمہ ٹرانسپورٹ میں بی آر ٹی سیل قائم تھا، تاہم منصوبہ پی ڈی اے کو دیا گیا۔ پرویز خٹک اور ڈی جی پی ڈی اے وٹو، اعظم خان اور ڈی جی پی ڈی اے اسرار، شہاب علی شاہ اور وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کے درمیان کیا تعلق تھا؟ جو کمپنی پنجاب میں بلیک لسٹ تھی، اسے بی آر ٹی کا ٹھیکہ دیا گیا، کنسلٹنٹ نے بس پر سوار ہونے والے مسافروں کا تخمینہ 3 لاکھ 40 ہزار لگایا جو لاہور میں سوار ہونے والے مسافروں سے بھی زیادہ ہے، ایسا لگتا ہے منصوبے کے لیے نااہل کنسلٹنٹس کو ہائر کیا گیا"۔ عدالت نے ایف آئی اے کو 45 روز کے اندر اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔