قیصرانی
لائبریرین
دراصل اردو کی بورڈ محض کنجیوں کی شکل اور ان کے کوڈز تک ہی محدود ہوتا ہے۔ فانٹس کو الگ سے انسٹال کرنا پڑتا ہے۔ جب تک ہر طرح کے کاپی رائٹ وغیرہ جیسے جھمیلوں سے پاک شدہ نستعلیق فانٹ نہیں ملتا، تب تک مجبوری ہی ہے کہ کامیابی نہیں ہوگیجی قیصرانی صاحب،
آپ کا تجزیہ درست ہو گا ۔اس طرح کا کی بورڈ میں نے شاید کسی اردو اخبار کے صفحے پر بھی دیکھا تھا۔ جنگ یا شاید کوئی اور۔
میں نے اس ادارے کو میل بھی کی تھی جس کے جواب میں انھوں نے جلد ہی کیبورڈ میں نستعلیق فانٹ شامل کرنے کی نوید سنائی تھی ۔
بد قسمتی یہ ہے کہ مختلف ادارے اور افراد انفرادی کوششوں میں مصروف ہیں ۔اگر ان کو یکجا کیا جا سکتا تو نتائج اس سے مختلف ہوتے ۔ لیکن پاکستان کی حد تک ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا ۔