چارہ کاٹنے کی مشینوں میں لوگوں کے ہاتھ کٹتے جا رہے ہیں

یاز

محفلین
سیفٹی میکنزم تو کئی ہو سکتے ہیں۔ کئی قسم کے سینسرز یا مکینیکل امپروومنٹ کے ساتھ اس کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ ایک سادہ سیفٹی پیڈل سوئچ بھی ہو سکتی ہے کہ اس کو پاؤں سے دبائیں تو ہی مشین چلے، یعنی کسی بھی حادثے کی صورت میں مشین آغاز میں ہی رک جائے اور کم نقصان کرے۔

لیکن ان سب سے ایک تو قیمت میں اضافہ ہو گا۔ دوسرے یہ کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں سیفٹی وہ آخری چیز ہوتی ہے جس کا عام لوگ خیال رکھتے ہیں۔ جبھی آئے دن حادثوں کی خبر سنتے یا پڑھتے رہتے ہیں۔
جیسے سیٹ بیلٹ یا ہیلمٹ وغیرہ کے ساتھ سلوک کیا جاتا ہے، مجھے یقین ہے کہ پیڈل سوئچ کے اوپر بھی لوگ اینٹ رکھ کر پٹھے کُتر رہے ہوں گے۔
 

یاز

محفلین
ہمارے ایک استاد جی نے بتایا تھا کہ واہ کی اسلحہ ساز فیکٹری میں دھماکہ خیز مواد کی بھرائی یا ٹیسٹنگ والے کمرے یا لیب میں اس طرح کی سیفٹی تھی کہ اس کو آہنی دروازہ بند کر کے کنڈی لگاتے تھے تو کنڈی کا "ارل" کسی سوئچ کو دباتا تھا جس کے بعد ہی آگے کا عمل ہوتا تھا۔ یعنی اس سے یقینی بنایا جاتا تھا کہ بندے باہر نکل کر کنڈی لگا چکے ہیں۔
لیکن کسی نے اس کے توڑ کے لئے ایک اضافی "ارل" لیا اور دروازہ بند کئے بغیر ہی سسٹم چلا دیا۔ نتیجتاً ایک دن حادثہ ہوا اور کئی بندے فوت ہو گئے۔
 

ابو ہاشم

محفلین
ایک یہ ڈیزائن ذہن میں آتا ہے کہ اس کُترا کرنے والی مشین کا فیڈنگ یا ان پُٹ والا حصہ اس طرح کا بنا دیا جائے جیسا نئے ڈیزائن کی تھریشر کا ہوتا ہے
 
Top