محترم اساتذۂ کرام:
محمد یعقوب آسی صاحب
الف عین صاحب
آپ سے تنقید و اصلاح کی درخواست ہے۔ نظرِ کرم فرمائیں۔
دبا کر خواہشِ لطفِ گنہ دل میں کئی راتیں
نمودِ پارسائی میں عبث برباد کیں میں نے
وہ سوتا دیکھ کر مجھ کو مرے ماتھے پہ بوسہ دے
اسے دیکھا جو بالیں پر تو آنکھیں میچ لیں میں نے
تھی ایسی تشنگی اُس شب، غٹاغٹ ایک ہی دم میں
ہوا جامِ طرب خالی، سو باچھیں صاف کیں میں نے
نئی طرزِ سخن دیکھی جو محفل میں تو مزملؔ
پرانے ڈھب کی سب غزلیں گلی میں پھینک دیں میں نے
محمد یعقوب آسی صاحب
الف عین صاحب
آپ سے تنقید و اصلاح کی درخواست ہے۔ نظرِ کرم فرمائیں۔
دبا کر خواہشِ لطفِ گنہ دل میں کئی راتیں
نمودِ پارسائی میں عبث برباد کیں میں نے
وہ سوتا دیکھ کر مجھ کو مرے ماتھے پہ بوسہ دے
اسے دیکھا جو بالیں پر تو آنکھیں میچ لیں میں نے
تھی ایسی تشنگی اُس شب، غٹاغٹ ایک ہی دم میں
ہوا جامِ طرب خالی، سو باچھیں صاف کیں میں نے
نئی طرزِ سخن دیکھی جو محفل میں تو مزملؔ
پرانے ڈھب کی سب غزلیں گلی میں پھینک دیں میں نے
آخری تدوین: