محمد امجد نذیر الہ آبادی
محفلین
سوالوں سے آگے جوابوں سے آگے
نگہ ہے مری اب ستاروں سے آگے
تصوف کی باتیں نیابت کی باتیں
کبھی تو پڑھو تم نصابوں سے آگے
یہی ہے قیادت یہی ہے ذہانت
چلو تم ہمیشہ سواروں سے آگے
شکایت ہے بس اک کہ اس نے بھی امجد
ڈبویا ہے مجھ کو کناروں سے آگے
نگہ ہے مری اب ستاروں سے آگے
تصوف کی باتیں نیابت کی باتیں
کبھی تو پڑھو تم نصابوں سے آگے
یہی ہے قیادت یہی ہے ذہانت
چلو تم ہمیشہ سواروں سے آگے
شکایت ہے بس اک کہ اس نے بھی امجد
ڈبویا ہے مجھ کو کناروں سے آگے
آخری تدوین: