چار عناصر

نایاب

لائبریرین
قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت​
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان​
شاعرِ مشرق کی شاعری اتنی گہری اور وسیع ہے کہ ڈوبتے چلے جائیں ڈوبتے چلے جائیں۔۔!​
اس شعر کی گہرائی میں اتر کر گوہرِ آبدار چنئیے اور یہاں جمع کرتے جائیے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔!​
یہ چار عناصر اپنے اندر کیا وسعت رکھتے ہیں۔۔۔ ۔۔؟​
محترم بہنا

اولاد آدم کو ان صفات عالیہ سے آگہی دی جا رہی ہے کہ
اگر یہ صفات پیدا کر لی جائیں تو ایسا سچا مسلمان سامنے آتا ہے ۔
جو کہ واقعی حقیقت میں مسجود ملائک کا رتبہ رکھتا ہے ۔
اور اس کے سامنے کائنات کو مسخر کر دیا جاتا ہے ۔
قہاری کیا ہے ۔ ؟
یہ صفت الہی ہے جو کہ ان پر ڈھائی جاتی ہے جو کہ حدود انسانیت کے دائرے سے باہر نکلتے خود " الہ " بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔
غفاری کیا ہے ۔ ؟
یہ اک ایسی صفت الہی ہے جوکہ انسان کے اپنی غلطیوں پر نادم ہوتے توبہ کو قبول فرماتی ہے ۔
قدوسی کیا ہے ۔ ؟
یہ وہ صفت الہی ہے جو کہ انسان کو سزا و جزا سے گزارتے اسے جنت و جہنم کا باسی قرار فرماتی ہے ۔
جبروت کیا ہے ؟
یہ وہ صفت الہی ہے جو کہ لوح محفوظ میں تقدیر کی صورت انسان کو آزمائیشوں میں گزرنا لازم قرار فرماتی ہے ۔
یہ تو صفات الہی ہیں ۔ تو کسی انسان میں جمع ہوتے یہ صفات اسے کیسے اک سچا مسلمان بناتی ہیں ؟
یہ وہ صفات ہیں کہ جب اولاد آدم میں سے کوئی ان کو مکمل معنویت کے ساتھ اپنی ذات پر قائم کرتا ہے ۔
تو وہ " انسان کامل " کا درجہ حاصل کر لیتا ہے ۔
اور ایسا مسلمان کہلاتا ہے جس کے وجود کا ہر حصہ فلاح و خدمت انسان کے لیئے ہمہ وقت مصروف رہتا ہے ۔
یہ انسان جو کہ مسلمان کہلاتا ہے ۔ اس کے وجود کے ہر حصے سے انسانیت کے لیئے سلامتی کا صدور ہوتا ہے ۔
اس کے وجود سے صادر ہونے والے ہر عمل کی بنیاد میں فلاح انسانیت کی نیت اور شوق شامل ہوتا ہے ۔
اس کے ہاتھوں سے گر قتال بھی ہوتا تو اس قتال کی حقیقت انسانیت کو کسی ظلم سے بچانے کی ہوتی ہے ۔
یہ اپنی ذات پر ہوئے کسی بھی حملے کو انتقام کے عمل سے دور رکھتا ہے ۔ اور " آنکھ کے بدلے آنکھ " کا حق رکھتے ہوئے بھی
اللہ کی صفت غفوری کو مد نظر رکھتے معاف کر دینا بہتر سمجھتا ہے ۔
ایسا انسان اگر کسی پر جبر بھی کرتا ہے تو اس کی نیت فلاح انسانیت کی ہوتی ہے ۔
اور یہ اپنی ذات کے فائدے کے لیئے کبھی اسی جبر کو استعمال نہیں کرتا ۔
اور اسی باعث یہ اوصاف ایسے انسان کو سچا مسلمان بنا " قدوسی " کی صف میں کھڑا کر دیتے ہیں ۔
یہ اک الگ بحث ہے کہ علامہ اقبال نے انسان کامل کا تصور کہاں سے اخذ کیا ۔ ؟
میرے ناقص علم میں تو " اللہ تعالی " نے قران پاک میں جس ہستی کامل " کی سیرت پاک کو
"اسوہ حسنہ " قرار دیا ہے ۔ وہ ہستی پاک ان جملہ صفات سے متصف قرار پاتی ہے ۔
اور ان کا سچا اتباع کسی بھی انسان کو " سچے مسلمان " کی صف میں کھڑا کر دیتا ہے ۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
راہِ حق میں باطل پر قہرِ خداوندی بن کہ ٹوٹ پڑنا
ایثار و قربانی و رحمدلی کی صفات ہونا
عبادت فرشتوں کی مانند کرنا
اور شان و شاکت و کبر سے دور رہنا
یہ کامل مسلمان ہونا ہے ۔

مجھ ناقص العقل کے خیال میں تو یہی آیا ہے
بہت خوب کہا آپ نے۔۔۔
مسلمان کے لیئے کبر کی نفی ضرور کی گئی ہے لیکن عظمت،جاہ و جلال، خودی، بلندی بمع انکساری کے مسلمان کے لیئے جزو لازم ہے۔
جبروت سے یہاں یہی مراد ہے ۔۔۔
خوب سے خوب تر کی تلاش جیسے ہمارے آباؤاجداد تھے۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ہماری چھوٹی بٹیا ایمان ( جو ابھی خیر سے چوتھی جماعت میں ہیں ) ایک دن ہمارے پاس تشریف لائیں اور ہمیں یہ خوشخبری سنائی کہ انھیں اسٹیج پر علامہ اقبال کا کلام پڑھنے کی دعوت دی گئی ہے۔ ہم خوش ہوئے اور فوراً ان سے یہ کلام سننے کی فرمائش کرڈالی۔
انھوں نے جھٹ مائیک سنبھالا اور اسٹیج پر جاپہنچیں۔
کہاری و گفاری و کدوسی و جبروت​
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان​
اب اگر آپ میں ہمت ہے تو اس شعر کی تشریح کرکے دِکھائیے، تب ہم مانیں! :) یوں تو قہاری، غفاری، قدوسی اور جبروت کے معنی تو آپ کو ہر ایرا غیرا نتھو خیرا بتا دے گا۔ ہم ٹھہرے پاکستانی جنھیں اقبال سے عشق ہے اور اُن کے نام سے نِت نئے شعر روز ہی ڈھالتے رہتے ہیں، ان مصور شعروں سے فیس بُک بھرا پڑا ہے۔​
ویسے قرۃالعین اعوان بہنا! اچھا سلسلہ ہے ، اسے جاری رکھئیے، اگر ہو سکے تو اگلی بحث محفلِ ادب کے ذیلی زمرے محفلِ چائے خانہ میں شروع کیجیے تاکہ اس قسم کی ہلکی پھلکی بحث کا صحیح رنگ جمے۔​
تصحیح: ہماری بٹیا کا یہ واقعہ پچھلے سال کا ہے، تب وہ مولوی صاحب سے عین اور غین کے مخارج بھی سیکھ رہی تھیں اور ہم ان سے آموختہ سنتے ہوئے عوین اور گوین سن کر جھوم اٹھتے تھے۔ اب تو ماشاء اللہ مولوی صاحب کی محنت رنگ لائی ہے۔ سوچ رہئ ہیں کہ انھیں ایک مرتبہ پھر یہ شعر پڑھنے پر آمادہ کریں۔ اتنے شاید کوئی منچلہ ان الفاظ کے معنی بھی بتادے۔​
بھیا آپ بھی کچھ موتی بکھیریئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
 
Top