۳۔ اس کو ہٹا لو ورنہ۔۔۔
جس دن خرگوش نے مینار بنایا تھا، اسی دن سے سب جانوروں نے کچھ نہ کچھ بنانا شروع کردیا تھا۔ ریچھ نے دو کمرے بنائے۔ بھیڑیے نے نیا دروازہ لگایا، لومڑ اپنی چھت پر نئی لکڑیاں جڑنے لگا۔
ایک دن خرگوش لومڑ کے مکان کے پاس سے گزرا۔ لومڑ چھت ٹھیک کرنے میں لگا ہوا تھا۔ ٹھکاٹھک ٹھکاٹھک کی آوازیں سن کر خرگوش ٹھہر گیا۔ اس نے آواز لگائی، "کیسے حال ہیں بھیا، کیا ہورہا ہے؟"
لومڑ بے رخی سے بولا، "مجھے بات کرنے کی بھی فرصت نہیں۔"
خرگوش پھر بولا، "آخر ایسا کیا کام کررہے ہو؟"
لومڑ دھاڑ کر بولا، "دیکھتے نہیں میں چھت بنا رہا ہوں۔"
خرگوش نے پوچھا، "کیا میں تمہاری مدد کرسکتا ہوں؟"
"آ جاؤ۔" لومڑ نے ترشی سے کہا۔
خرگوش جھٹ پٹ اوپر پہنچا اور ہتھوڑا لے کر چھت میں کیلیں ٹھوکنے لگا۔ لومڑ خرگوش کے آگے بیٹھا ہوا تھا۔ اچانک لومڑ کی دم زور سے خرگوش کے منہ پر لگی۔ دم کو خرگوش نے دور پھینکا۔ دم ایک دفعہ پھر خرگوش کے منہ پر زور سے لگی۔
خرگوش نے غصے سے کہا، "اس جھاڑو کو میرے سامنے سے ہٹا لو، ورنہ۔۔۔"
لومڑ دل ہی دل میں ہنسا۔ اس دفعہ اس نے جان بوجھ کر اپنی دم خرگوش کے منہ پہ ماری۔ خرگوش نے غصے سے کہا، "تمہاری دم میرے منہ پر بار بار لگتی ہے، تم اس کو ایک طرف ہٹا لو، ورنہ۔۔۔"
"ورنہ کیا؟" لومڑ ہنس کر بولا۔
خرگوش نے دم کے اوپر کیل رکھی اور زور سے ہتھوڑا مار کر بولا، "ورنہ میں اسے لکڑی میں ٹھونک دوں گا۔"
بےچارے لومڑ کی چیخ نکل گئی۔وہ چلایا، "میری دم سے فورا کیل نکالو۔"
خرگوش سیڑھی سے اترتا ہوا بولا، "یہ کام میں نہیں کرسکتا۔ تم خود نکالو میں چلتا ہوں۔"
لومڑ کا غصے کے مارے برا حال تھا۔ چینخا چلایا۔ چھت پر لاتوں اور مکوّں کی بارش برسا دی، لیکن خرگوش پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ وہ اطمینان سے نیچے اترا، پھر اس نے سیڑھی کو چھت سے ہٹاکر الگ کیا اور بولا، "مجھے سخت بھوک لگ رہی ہے۔ کچھ پیٹ پوجا بھی کرتا چلوں۔"
اوپر سے لومڑ دھاڑا، "خبردار، میرے باورچی خانے میں قدم نہ رکھنا، ورنہ جان سے مار ڈالوں گا!"
خرگوش نے باورچی خانے کا دروازہ کھولا اور بولا، "آہا ہا۔ کتنی مزے دار چیزیں رکھی ہیں یہاں۔ بھنا ہوا مرغ، گاجر کا حلوہ اور شلجم کا اچار۔ واہ واہ لطف آگیا۔"
لومڑ چھت کے اوپر چینختا دھاڑتا رہا، لیکن خرگوش پر کوئی اثر نہ ہوا۔ وہ مزے لے لے کر کھاتا رہا۔ جاتے ہوئے وہ اپنے ساتھ شلجم کے اچار کا مرتبان بھی لے گیا۔ ادھر لومڑ شام تک دھوپ میں سنکتا رہا۔ بھیڑیے کا وہاں سے گزر ہوا۔ اس نے لومڑ کی دم سے کیل نکالی اور دم پر پٹی باندھی۔
٭٭٭