چاندنی کی گفتگو - احمد فواد

شمشاد

لائبریرین
بہہ رہی ہے قریہ قریہ کوبکو
چاندنی کی نرم شیریں گفتگو

جس کو بارش کی کتابیں یاد تھیں
پیاس کے صحرا میں ہے وہ آبجو

تو نہیں ہے گر تو دل کو رات دن
مضطرب رکھتی ہے کس کی جستجو

کس کو آنکھیں ڈھونڈتی ہیں ہر طرف
پل رہی ہے دل میں کس کی آرزو

تجھ سے ملنے کا اگر امکاں نہیں
کیا کروں گا میں جہانِ رنگ و بو

میں گرا دوں گا یہ دیواریں تمام
بات ہو گی تجھ سے اک دن روبرو

کس کی خاطر ہے یہ ہنگامہ بپا
کون ہے وہ کس کے ہیں یہ کاخ و کو

اب جدائی کی شکایت کیا کروں
اب تو ہر جانب نظر آتا ہے تو

آؤ میرے دل کے سایہ میں رہو
دیکھ باہر چل رہی ہے تیز لُو

کھل کے ہو جاتا ہے وہ ہنستا گلاب
خوں سے کر لیتا ہے جو غنچہ وضو

تیرا اک خاکہ بنانے کے لئے
پی رہا ہے کب سے دل اپنا لہو

یوں تو سب پھولوں میں تیرا عکس ہے
کوئی بھی تجھ سا نہیں ہے ہو بہو
(احمد فواد)
 
Top