احمد مشتاق چاند بھی نکلا، ستارے بھی برابر نکلے ۔۔۔۔ احمد مشتاق

نوید صادق

محفلین
غزل

چاند بھی نکلا، ستارے بھی برابر نکلے
مجھ سے اچھے تو شبِ غم کے مقدر نکلے

شام ہوتے ہی برسنے لگے کالے بادل
صبح دم لوگ دریچوں میں کھلے سر نکلے

کل ہی جن کو تری پلکوں پہ کہیں دیکھا تھا
رات اسی طرح کے تارے مری چھت پر نکلے

دھوپ ساون کی بہت تیز ہے دل ڈرتا ے
اس سے کہہ دو کہ ابھی گھر سے نہ باہر نکلے

پیار کی شاخ تو جلدی ہی ثمر لے آئی
درد کے پھول بڑی دیر میں جا کر نکلے

دلِ ہنگامہ طلب! یہ بھی خبر ہے تجھ کو
مدتیں ہو گئیں اک شخص کو باہر نکلے

(احمد مشتاق)
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے نوید بھائی واہ ۔ بہت خوب کلام ہے ۔ رات مجھے خرم کا ایس ایم ایس ملا تھا ۔ ایک شعر کی بابت ، میموری فل تھی سو آپ کے ایس ایم ایس بعد میں‌ملے ۔
میں یہاں ذپ میں عرض کرتا ہوں ، خرم کو بھی کاپی بھیج دوں گا۔ والسلام
 

آصف شفیع

محفلین
زبردست غزل ہے۔ ایک ایک شعر خوب ہے۔ آخری دو شعر تو بہت ہی خوب ہیں

پیار کی شاخ تو جلدی ہی ثمر لے آئی
درد کے پھول بڑی دیر میں جا کر نکلے

دلِ ہنگامہ طلب! یہ بھی خبر ہے تجھ کو
مدتیں ہو گئیں اک شخص کو باہر نکلے
 

محمداحمد

لائبریرین
غزل

چاند بھی نکلا، ستارے بھی برابر نکلے
مجھ سے اچھے تو شبِ غم کے مقدر نکلے

کل ہی جن کو تری پلکوں پہ کہیں دیکھا تھا
رات اسی طرح کے تارے مری چھت پر نکلے

دھوپ ساون کی بہت تیز ہے دل ڈرتا ے
اس سے کہہ دو کہ ابھی گھر سے نہ باہر نکلے

پیار کی شاخ تو جلدی ہی ثمر لے آئی
درد کے پھول بڑی دیر میں جا کر نکلے

دلِ ہنگامہ طلب! یہ بھی خبر ہے تجھ کو
مدتیں ہو گئیں اک شخص کو باہر نکلے

(احمد مشتاق)

واہ ! کیا ہی خوبصورت غزل ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کل ہی جن کو تری پلکوں پہ کہیں دیکھا تھا​
رات اسی طرح کے تارے مری چھت پر نکلے​

واہ لاجواب انتخاب۔۔ بہت عمدہ​
 
Top