سارہ بشارت گیلانی
محفلین
چاند تاروں کو یا پھولوں کو مستعار لیا
تیرے فراق کا موسم یونہی گزار لیا
اس دفعہ موسم گل میں کمال ایسا ہے
لگے کہ تجھ سے بہاروں نے کچھ ادھار لیا
وہ جو چہرے بدل کے آس پاس رہتا تھا
وہم کا اب کی بار اس نے روپ دھار لیا
نہ ہوا گل چراغ شب سحر کے ہونے تک
گو بام و در سے تیرا ہر نشاں اتار لیا
مری صدائیں آج بھی شہر میں گونجتی ہیں
وہ کیا گھڑی تھی میں نے کس کو تھا پکار لیا
جناب@شاہد شاہنواز صاحب، جناب الف عین صاحب، جناب مزمل شیخ بسمل صاحب