کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر متدارک مثمن سالم
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر متدارک مثمن سالم
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
*******............********............********
چاند میرے تری، دلکشی بے اثر !
سخت ہے زندگی، ہر خوشی بے اثر !
سخت ہے زندگی، ہر خوشی بے اثر !
یوں تو ہر شکوہ اُبھرا، جبیں پر مری
دل کی ناگفتنی، پھر بھی تھی، بے اثر !
دل کی ناگفتنی، پھر بھی تھی، بے اثر !
گفتگو پر نہ مائل تھا، پہلے ہی میں
وقت ضائع کیا، بات بھی، بے اثر !
وقت ضائع کیا، بات بھی، بے اثر !
لِّکھے میسج مگر ،تجھ کو بھیجے نہیں
ہجر کی رات یوں، میں نے کی بے اثر !
ہجر کی رات یوں، میں نے کی بے اثر !
لاکھ چاہا، ترے غم سے، بچ کے رہیں
اُف ری تقدیر!، کوشش رہی بے اثر !
اُف ری تقدیر!، کوشش رہی بے اثر !
کیا بھلا ہو تبسّم سے، بیمار کا
اِس دوا سے شِفا، عارضی، بے اثر !!
اِس دوا سے شِفا، عارضی، بے اثر !!
دستِ عیٰسی کا طالب، مرا درد تھا
ہر تشفّی مسیحا کی تھی، بے اثر !
ہر تشفّی مسیحا کی تھی، بے اثر !
تھا مرے دل پہ سایہ، تری یاد کا
صبحِ غَم کی تَمازت، رہی بے اثر !
صبحِ غَم کی تَمازت، رہی بے اثر !
تیری خوشبو سے مہکیں، اگر بام و در !
یوں رہے گھر میں تیری کمی، بے اثر!
یوں رہے گھر میں تیری کمی، بے اثر!
تو نے کاشف بھلا، کس سے پیماں کیا !
التجا وصل کی، جس پہ تھی بے اثر !
التجا وصل کی، جس پہ تھی بے اثر !
سیّد کاشف
*******............********............********
آخری تدوین: