چاند پر اِک مے کدہ آباد ہونا چاہیے---شہزاد قیسؔ

چاند پر اِک مے کدہ آباد ہونا چاہیے​
یا محبت کو یہیں آزاد ہونا چاہیے​
قاضیِ محشر! تری مرضی ، ہماری سوچ ہے​
ظالموں کو دُنیا میں برباد ہونا چاہیے​
روح کے بے رنگ افق پر، رات بھر گونجی ندا​
دل پرندہ، فکر سے آزاد ہونا چاہئیے​
خواہشِ جنت میں کرتے ہیں جو زاہد نیکیاں​
نام اُن کا ’’متقی شداد‘‘ ہونا چاہیے​
خوبصورت تتلیوں نے کھول کر رَکھ دی کتاب​
غنچوں کی جانب سے کچھ اِرشاد ہونا چاہیے​
عشق کی گیتا کے پچھلے نسخوں میں یہ درج تھا​
طالبانِ حسن کو فولاد ہونا چاہئیے​
وصلِ شیریں تو خدا کی مرضی پر ہے منحصر​
عاشقوں کو محنتی فرہاد ہونا چاہئیے​
نامور عشاق کی نا کامی سے ثابت ہوا​
عشق کے مضمون کا استاد ہونا چاہئیے​
خون سے خط لکھ تو لوں پر پیار کے اظہار کا​
راستہ آسان تر ایجاد ہونا چاہئیے​
علم کا اَنبار راہِ عشق میں بے کار ہے​
قیسؔ کو بس لیلیٰ کا گھر یاد ہونا چاہیے​
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب انتخاب
زبردست کیا ہی خوب کہا ۔۔۔۔۔۔۔

علم کا اَنبار راہِ عشق میں بے کار ہے
قیسؔ کو بس لیلیٰ کا گھر یاد ہونا چاہیے
روح کے بے رنگ افق پر، رات بھر گونجی ندا
دل پرندہ، فکر سے آزاد ہونا چاہئیے
خواہشِ جنت میں کرتے ہیں جو زاہد نیکیاں
نام اُن کا ’’متقی شداد‘‘ ہونا چاہیے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الشفاء

لائبریرین
علم کا اَنبار راہِ عشق میں بے کار ہے​
قیسؔ کو بس لیلیٰ کا گھر یاد ہونا چاہیے​

واہ۔ بہت خوب ۔۔۔​
 

فاتح

لائبریرین
یعنی وہ بھی تو طفلِ مکتب ہی ہیں نا جی۔
بھائی! میں تو نہیں جانتا وہ کون ہیں اور کیا ہیں۔
ان کے نام سے تعارف آپ کی ارسال کردہ اسی غزل کے ذریعے ہی ہوا ہے۔
یہ تو آپ ہی جانتے ہوں گے یا وہ خود کہ وہ خود اور دوسرے انھیں طفلِ مکتب کہتے ہیں یا استادِ مکتب۔
 
بھائی! میں تو نہیں جانتا وہ کون ہیں اور کیا ہیں۔
ان کے نام سے تعارف آپ کی ارسال کردہ اسی غزل کے ذریعے ہی ہوا ہے۔
یہ تو آپ ہی جانتے ہوں گے یا وہ خود کہ وہ خود اور دوسرے انھیں طفلِ مکتب کہتے ہیں یا استادِ مکتب۔

جناب شاعر ہیں۔ تین شعری مجموعے بھی شائع ہوچکے ہیں۔ تیسرا مجموعہ چند دن قبل "لیلی" کے نام سے شائع ہوا ہے۔ یہ اسی مجموعے کی غزل ہے۔
 
Top