زبیر مرزا
محفلین
ہم دونوں کا گورنمنٹ کالج سے بندھن ایک بہت کمزور اور کچے سے دھا گے سے بندھا ہے ۔ ایک گم نام اور بے نام پگڈنڈی ہے جو خود رو جھاڑیوں اور گھنگیرلے رستوں سے الجھ الجھ کر بڑی مشکل سے من مندر تک پہنچتی ہے اور پھر وہاں سے تب تک اٹھنے کو جی نہیں چاہتا جب تک کہ کوئی وہاں سے اٹھا نہ دے ! نکال نہ دے !!
بانو قدسیہ نے اور میں نے گورنمنٹ کالج کو کبھی بھی ایک درس گاہ نہیں سمجھا ۔ نہ کبھی ہم اس کی علمی روایت سے متاثر ہوئے اور نہ کبھی اس کے استادوں کے تجربئہ علمی سے مرعوب ہوئے ۔ اس کی قدامت، اس کی عمارت اور اس کی شخصی وجاہت بھی ہمیں مسحور نہیں کر سکی ____ اس سے کبھی کچھ لیا نہیں ، مانگا نہیں ، دیا نہیں ، دلوایا نہیں ۔ پھر بھی اس کے ساتھ ایک عجیب سا تعلق قائم ہے جسے ہم آج تک کوئی نام نہیں دے سکے ۔ دراصل ہم دونوں گورنمنٹ کالج کو درس گاہ نہیں مانتے _____ اس میں” سین ” کے حرف کو وافر سمجھتے ہیں !
بانو قدسیہ نے اور میں نے گورنمنٹ کالج کو کبھی بھی ایک درس گاہ نہیں سمجھا ۔ نہ کبھی ہم اس کی علمی روایت سے متاثر ہوئے اور نہ کبھی اس کے استادوں کے تجربئہ علمی سے مرعوب ہوئے ۔ اس کی قدامت، اس کی عمارت اور اس کی شخصی وجاہت بھی ہمیں مسحور نہیں کر سکی ____ اس سے کبھی کچھ لیا نہیں ، مانگا نہیں ، دیا نہیں ، دلوایا نہیں ۔ پھر بھی اس کے ساتھ ایک عجیب سا تعلق قائم ہے جسے ہم آج تک کوئی نام نہیں دے سکے ۔ دراصل ہم دونوں گورنمنٹ کالج کو درس گاہ نہیں مانتے _____ اس میں” سین ” کے حرف کو وافر سمجھتے ہیں !