عاطف بٹ
محفلین
چاک پر میں نے جو اک نقش ابھارا ہے میاں
یہ مرے خاک میں ملنے کا اشارہ ہے میاں
عشق میں نام کمایا ہے گنوا کر خود کو
سود کا سود، خسارے کا خسارہ ہے میاں
تو مرے صبر کا اندازہ لگا سکتا ہے
تیری صحبت میں ترا ہجر گزارہ ہے میاں
میں ترے ہاتھ پہ بیعت نہیں کرسکتا ابھی
میرے اک ہاتھ میں دنیا کا کنارہ ہے میاں
اب کے دشمن سے نہیں، خود سے بچانا ہے مجھے
میں نے میدان نہیں، حوصلہ ہارا ہے میاں