کاشفی

محفلین
غزل
(اِنشاء اللہ خاں "انشا" مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
چاہتا ہوں تجھے نبی کی قسم
حضرتِ مرتضیٰ علی کی قسم

مجھے غمگین نہ چھوڑ روتا، آج
تجھے اپنی ہنسی خوشی کی قسم

صاف کہہ بیٹھے نہ، جی میں جو ہو
آپ کو اپنی سادگی کی قسم

میں دلائی قسم تو کہنے لگے
ہم نہیں مانتے کسی کی قسم

صدقے ہوتا ہوں جس گھڑی، اِنشا
یاد آتی ہے اُس پری کی قسم

ہائے، کہہ ڈالنا وہ چپکے سے
"تجھے، اِنشا ہمارے جی کی قسم"
 

کاشفی

محفلین
صائمہ شاہ جی! اور طارق شاہ صاحب! ۔۔انشاء اللہ خان انشا کی غزل پسند فرمانے کے لیئے بیحد شکریہ۔خوش رہیئے۔۔
طارق شاہ صاحب اگر کسی غزل میں کوئی غلطی نظر آئے تو پلیز نشاندہی کردیا کریں (مجھے شعر و شاعری کی اتنی سمجھ نہیں ہے اس لیئے عرض کررہا ہوں)
تیرے ترے، میرے مرے، ایک اک، کا، کی ، کوما، زیر زبر وغیرہ وغیرہ کی غلطیاں ہوجاتی ہیں مجھ سے اکثر۔۔پلیز نشاندہی کردیا کریں۔۔۔
نوازش ہوگی۔۔خوش رہیئے۔۔۔
:)
 
آخری تدوین:
Top