اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں _ براہ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں _
غزل
چراغوں کو بجھایا جا رہا ہے
گھروں میں بلب لایا جا رہا ہے
دکھانے کے لیے اپنا نشانہ
پرندوں کو اڑایا جا رہا ہے
تمہارے خواب وہ پورے کریں گے ؟
تمہیں الّو بنایا جا رہا ہے
کہیں بے ہوش ہو جائے نہ کوئی
کہ پھر پردہ اٹھایا جا رہا ہے
وہ بچے کس طرح اردو لکھیں گے
جنہیں اِے بی پڑھایا جا رہا ہے
ہماری ہمت اتنی بڑھ رہی ہے
ہمیں جتنا ڈرایا جا رہا ہے
اگر وہ واقعی ہے خوب صورت
اسے پھر کیوں سجایا جا رہا ہے
ہمیں پھر سے رلانے کے لیے کیا
ہمیں پھر سے ہنسایا جا رہا ہے
ارے وہ شخص ملزم ہی نہیں تھا
جسے مجرم بتایا جا رہا ہے
وہ بس مجھ پر عیاں ہوگا ، تبھی تو
وہ بس مجھ سے چھپایا جا رہا ہے
اِدھر خطرہ ہے میری جاں کو اشرف
اُدھر پہرہ لگایا جا رہا ہے
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں _ براہ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں _
غزل
چراغوں کو بجھایا جا رہا ہے
گھروں میں بلب لایا جا رہا ہے
دکھانے کے لیے اپنا نشانہ
پرندوں کو اڑایا جا رہا ہے
تمہارے خواب وہ پورے کریں گے ؟
تمہیں الّو بنایا جا رہا ہے
کہیں بے ہوش ہو جائے نہ کوئی
کہ پھر پردہ اٹھایا جا رہا ہے
وہ بچے کس طرح اردو لکھیں گے
جنہیں اِے بی پڑھایا جا رہا ہے
ہماری ہمت اتنی بڑھ رہی ہے
ہمیں جتنا ڈرایا جا رہا ہے
اگر وہ واقعی ہے خوب صورت
اسے پھر کیوں سجایا جا رہا ہے
ہمیں پھر سے رلانے کے لیے کیا
ہمیں پھر سے ہنسایا جا رہا ہے
ارے وہ شخص ملزم ہی نہیں تھا
جسے مجرم بتایا جا رہا ہے
وہ بس مجھ پر عیاں ہوگا ، تبھی تو
وہ بس مجھ سے چھپایا جا رہا ہے
اِدھر خطرہ ہے میری جاں کو اشرف
اُدھر پہرہ لگایا جا رہا ہے