چراغوں کو بجھایا جا رہا ہے : غزل براہ اصلاح

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !

آپ کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں _ براہ مہربانی اصلاح و رہنمائی فرما دیں _


غزل

چراغوں کو بجھایا جا رہا ہے
گھروں میں بلب لایا جا رہا ہے

دکھانے کے لیے اپنا نشانہ
پرندوں کو اڑایا جا رہا ہے

تمہارے خواب وہ پورے کریں گے ؟
تمہیں الّو بنایا جا رہا ہے

کہیں بے ہوش ہو جائے نہ کوئی
کہ پھر پردہ اٹھایا جا رہا ہے

وہ بچے کس طرح اردو لکھیں گے
جنہیں اِے بی پڑھایا جا رہا ہے

ہماری ہمت اتنی بڑھ رہی ہے
ہمیں جتنا ڈرایا جا رہا ہے

اگر وہ واقعی ہے خوب صورت
اسے پھر کیوں سجایا جا رہا ہے

ہمیں پھر سے رلانے کے لیے کیا
ہمیں پھر سے ہنسایا جا رہا ہے

ارے وہ شخص ملزم ہی نہیں تھا
جسے مجرم بتایا جا رہا ہے

وہ بس مجھ پر عیاں ہوگا ، تبھی تو
وہ بس مجھ سے چھپایا جا رہا ہے

اِدھر خطرہ ہے میری جاں کو اشرف
اُدھر پہرہ لگایا جا رہا ہے
 
چراغوں کو بجھایا جا رہا ہے
گھروں میں بلب لایا جا رہا ہے
حتمی نتیجہ کیا ہوگا؟ روشنی کا ایک ذریعہ دوسرے سے بدل جائے گا! روشنی تو پھر بھی رہے گی نا! رہا ’’فیوز‘‘ ہونے کا مسئلہ تو وہ تو چراغوں کو بھی ’’گُل‘‘ ہونے کی صورت میں درپیش رہتا ہے!

وہ بچے کس طرح اردو لکھیں گے
جنہیں اِے بی پڑھایا جا رہا ہے
’’صِرف‘‘ کی کمی محسوس نہیں ہوتی؟ مطلقاً اے بی سی پڑھائے جانے سے اردو لکھنے کی صلاحیت کی عدم تحصیل کیسے لازم ہو سکتی ہے؟

ارے وہ شخص ملزم ہی نہیں تھا
جسے مجرم بتایا جا رہا ہے
پہلے مصرعے میں ارے کے علاوہ کچھ اور لفظ لائیں جو کچھ معنویت پیدا کرے۔ ارے واضح طور پر بھرتی کا لگ رہا ہے۔

باقی اشعار یوں تو ٹھیک ہی لگ رہے ہیں ۔۔۔ مگر وہی بات کہ کچھ کا مزاحیہ سا انداز سنجیدہ غزل میں اتنا مناسب نہیں لگ رہا۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 

اشرف علی

محفلین
حتمی نتیجہ کیا ہوگا؟ روشنی کا ایک ذریعہ دوسرے سے بدل جائے گا! روشنی تو پھر بھی رہے گی نا! رہا ’’فیوز‘‘ ہونے کا مسئلہ تو وہ تو چراغوں کو بھی ’’گُل‘‘ ہونے کی صورت میں درپیش رہتا ہے!
بہت بہت شکریہ سر آپ نے اپنا قیمتی وقت دیا _
در اصل میں نے 'چراغوں' سے پرانی تہذیب ، پرانے خیالات اور 'بلب' سے نئی تہذیب ، نئے خیالات مراد لیا ہے _ لیکن اگر مطلع اتنا واضح نہیں ہے تو میں دوسرا مطلع کہنے کی کوشش کرتا ہوں ، ان شاء اللّٰہ _

’’صِرف‘‘ کی کمی محسوس نہیں ہوتی؟ مطلقاً اے بی سی پڑھائے جانے سے اردو لکھنے کی صلاحیت کی عدم تحصیل کیسے لازم ہو سکتی ہے؟
جی سر آپ نے درست فرمایا ، اب دیکھیں ...

وہ اردو کس طرح لکّھیں گے جن کو
فقط اِے بی پڑھایا جا رہا ہے

پہلے مصرعے میں ارے کے علاوہ کچھ اور لفظ لائیں جو کچھ معنویت پیدا کرے۔ ارے واضح طور پر بھرتی کا لگ رہا ہے۔
ٹھیک ہے سر ...

نہیں ! وہ شخص ملزم ہی نہیں تھا
جسے مجرم بتایا جا رہا ہے

باقی اشعار یوں تو ٹھیک ہی لگ رہے ہیں ۔۔۔ مگر وہی بات کہ کچھ کا مزاحیہ سا انداز سنجیدہ غزل میں اتنا مناسب نہیں لگ رہا۔

سر ! براہ مہربانی مزاحیہ انداز والے شعر کی نشاندہی فرما دیں تا کہ میں اسے ٹھیک کر لوں یا غزل سے نکال دوں تا کہ غزل کے تأثر میں کمی نہ آنے پائے

دعاگو،
راحلؔ۔

جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
جا ! اقتباس کے اندر جواب لکھ دیا میں نے
معذرت سر
آپ جس طرح ایک شعر کوٹ کر کے اس کے نیچے جواب لکھتے ہیں میں بھی ویسے ہی لکھنا چاہ رہا تھا لیکن وہ طریقہ سمجھ میں نہیں آیا آج تک
مجھے معاف فرمائیں
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جا ! اقتباس کے اندر جواب لکھ دیا میں نے
معذرت سر
آپ جس طرح ایک شعر کوٹ کر کے اس کے نیچے جواب لکھتے ہیں میں بھی ویسے ہی لکھنا چاہ رہا تھا لیکن وہ طریقہ سمجھ میں نہیں آیا آج تک
مجھے معاف فرمائیں
جن سطروں کا آپ نے جواب دینا ہو ان سطروں کو سلیکٹ کریں گے تو وہاں جواب کا آپشن آ جاے گا، جواب پر کلک کرتے ہی میسج باکس کھل جائے گا
 
جزاک اللّٰہ خیراً
براہ مہربانی مزاحیہ انداز والے شعر کی نشاندہی فرما دیں تا کہ میں اسے ٹھیک کر لوں یا غزل سے نکال دوں تا کہ غزل کے تأثر میں کمی نہ آنے پائے

چراغوں کو بجھایا جا رہا ہے
گھروں میں بلب لایا جا رہا ہے

تمہارے خواب وہ پورے کریں گے ؟
تمہیں الّو بنایا جا رہا ہے

وہ بچے کس طرح اردو لکھیں گے
جنہیں اِے بی پڑھایا جا رہا ہے
 

اشرف علی

محفلین
حتمی نتیجہ کیا ہوگا؟ روشنی کا ایک ذریعہ دوسرے سے بدل جائے گا! روشنی تو پھر بھی رہے گی نا! رہا ’’فیوز‘‘ ہونے کا مسئلہ تو وہ تو چراغوں کو بھی ’’گُل‘‘ ہونے کی صورت میں درپیش رہتا ہے!


’’صِرف‘‘ کی کمی محسوس نہیں ہوتی؟ مطلقاً اے بی سی پڑھائے جانے سے اردو لکھنے کی صلاحیت کی عدم تحصیل کیسے لازم ہو سکتی ہے؟


پہلے مصرعے میں ارے کے علاوہ کچھ اور لفظ لائیں جو کچھ معنویت پیدا کرے۔ ارے واضح طور پر بھرتی کا لگ رہا ہے۔

باقی اشعار یوں تو ٹھیک ہی لگ رہے ہیں ۔۔۔ مگر وہی بات کہ کچھ کا مزاحیہ سا انداز سنجیدہ غزل میں اتنا مناسب نہیں لگ رہا۔

دعاگو،
راحلؔ۔
شکریہ سر
 

اشرف علی

محفلین
بہت بہت شکریہ سر
آپ کے مشورے کے مطابق میں یہ تین اشعار غزل سے نکال دیتا ہوں

یہ دیکھ لیں سر ! کیا یہ اشعار ٹھیک ہیں ؟

خوشی کو منہ چڑایا جا رہا ہے
خوشی سے غم منایا جا رہا ہے

نہ ہی ان سے اب آیا جا رہا ہے
نہ ہی مجھ کو بلایا جا رہا ہے

نہیں ! وہ شخص ملزم ہی نہیں تھا
جسے مجرم بتایا جا رہا ہے

ضیافت کرنے ہی کی چاہ میں تو
چراغوں کو بجھایا جا رہا ہے
 
خوشی کو منہ چڑایا جا رہا ہے
خوشی سے غم منایا جا رہا ہے
ویسے تو ٹھیک ہے، مگر ایک بار پھر غور کریں ۔۔۔ شاید اس سے بہتر گرہ ممکن ہو۔

نہ ہی ان سے اب آیا جا رہا ہے
نہ ہی مجھ کو بلایا جا رہا ہے
دونوں مصرعوں میں نہ ہی کی تکرار اچھی نہیں لگ رہی۔ دوسرے یہ کہ روانی میں نہ ہی محض نہی پڑھا جا رہا ہے، جس سے مزہ کرکرا ہو جاتا ہے۔ کم از کم پہلے مصرعے کو تو بدلنا ہی چاہیے
نہ اب خود ان سے آیا جا رہا ہے
نہ ہی مجھ کو بلایا جا رہا ہے

نہیں ! وہ شخص ملزم ہی نہیں تھا
جسے مجرم بتایا جا رہا ہے
یہاں نہیں اب بھی بھرتی کا ہی کہلائے گا۔
جو ملزم تک نہ تھا، اس شخص ہی کو
یہاں مجرم بتایا جا رہا ہے
یا کچھ اور۔۔۔

ضیافت کرنے ہی کی چاہ میں تو
چراغوں کو بجھایا جا رہا ہے
اس کا مطلب واضح نہیں ہو سکا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ضیافت کرنے ہی کی چاہ میں تو
چراغوں کو بجھایا جا رہا ہے
یہ شاید تلمیح ہے اس واقعہ کی جانب جب ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے ایک مہمان کی خاطر (کھانے کی کمی کی وجہ سے) چراغ گُل کرا دیا تھا، مگر اس شعر میں کچھ عجزِ بیان محسوس ہوتا ہے
 

اشرف علی

محفلین
ویسے تو ٹھیک ہے، مگر ایک بار پھر غور کریں ۔۔۔ شاید اس سے بہتر گرہ ممکن ہو۔


دونوں مصرعوں میں نہ ہی کی تکرار اچھی نہیں لگ رہی۔ دوسرے یہ کہ روانی میں نہ ہی محض نہی پڑھا جا رہا ہے، جس سے مزہ کرکرا ہو جاتا ہے۔ کم از کم پہلے مصرعے کو تو بدلنا ہی چاہیے
نہ اب خود ان سے آیا جا رہا ہے
نہ ہی مجھ کو بلایا جا رہا ہے


یہاں نہیں اب بھی بھرتی کا ہی کہلائے گا۔
جو ملزم تک نہ تھا، اس شخص ہی کو
یہاں مجرم بتایا جا رہا ہے
یا کچھ اور۔۔۔


اس کا مطلب واضح نہیں ہو سکا۔

بہت بہت شکریہ سر _ جزاک اللّٰہ خیراً

کیا یوں مطلع ٹھیک ہوگا ؟

غموں کا غم بھلایا جا رہا ہے
خوشی سے غم منایا جا رہا ہے

یا پھر یہ ...

خوشی کا دل دکھایا جا رہا ہے
غموں سے دل لگایا جا رہا ہے

بعد کے دو اشعار درست کرنے کے لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں سر


آخری شعر میں ایک صحابیؓ کی مہمان نوازی کی طرف اشارا ہے جنہوں نے مع اہلِ خانہ بھوکے رہ کر ایک دوسرے صحابیؓ کو کھانا کھلایا تھا اور اس کے لیے چراغ بجھانا پڑا تھا _
 

اشرف علی

محفلین
بہت بہت شکریہ سر _ جزاک اللّٰہ خیراً

کیا یوں مطلع ٹھیک ہوگا ؟

غموں کا غم بھلایا جا رہا ہے
خوشی سے غم منایا جا رہا ہے

یا پھر یہ ...

خوشی کا دل دکھایا جا رہا ہے
غموں سے دل لگایا جا رہا ہے

بعد کے دو اشعار درست کرنے کے لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں سر


آخری شعر میں ایک صحابیؓ کی مہمان نوازی کی طرف اشارا ہے جنہوں نے مع اہلِ خانہ بھوکے رہ کر ایک دوسرے صحابیؓ کو کھانا کھلایا تھا اور اس کے لیے چراغ بجھانا پڑا تھا _
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
 

الف عین

لائبریرین
بہت بہت شکریہ سر _ جزاک اللّٰہ خیراً

کیا یوں مطلع ٹھیک ہوگا ؟

غموں کا غم بھلایا جا رہا ہے
خوشی سے غم منایا جا رہا ہے

یا پھر یہ ...

خوشی کا دل دکھایا جا رہا ہے
غموں سے دل لگایا جا رہا ہے

بعد کے دو اشعار درست کرنے کے لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں سر


آخری شعر میں ایک صحابیؓ کی مہمان نوازی کی طرف اشارا ہے جنہوں نے مع اہلِ خانہ بھوکے رہ کر ایک دوسرے صحابیؓ کو کھانا کھلایا تھا اور اس کے لیے چراغ بجھانا پڑا تھا _
یہ دونوں اشعار بھی درست ہیں
راحل نے جو ایک مصرع میں نہ ہی چھوڑ دیا تھا، شاید ان کو یہ متبادل نہیں سوجھا
نہ مجھ جو ہی بلایا جا رہا ہے
چراغ بجھانے والی تلمیح کا شعر عجز بیان کا شکار ہے
اور اس کی روانی بھی بہتر یو سکتی یے
جو ملزم تک نہ تھا، اس شخص ہی کو
باقی اشعار درست ہیں
 

اشرف علی

محفلین
یہ دونوں اشعار بھی درست ہیں
راحل نے جو ایک مصرع میں نہ ہی چھوڑ دیا تھا، شاید ان کو یہ متبادل نہیں سوجھا
نہ مجھ جو ہی بلایا جا رہا ہے
چراغ بجھانے والی تلمیح کا شعر عجز بیان کا شکار ہے
اور اس کی روانی بھی بہتر یو سکتی یے
جو ملزم تک نہ تھا، اس شخص ہی کو
باقی اشعار درست ہیں
بہت بہت شکریہ سر
جزاک اللّٰہ خیراً

میں 'چراغ بجھانے والا شعر' غزل سے نکال دیتا ہوں


کیا یہ ٹھیک رہے گا سر ؟
جو ملزم تک نہیں تھا اب اسے ہی
یہاں مجرم بتایا جا رہا ہے


یا یہی شعر رکھ لوں ...
جو ملزم تک نہ تھا ، اس شخص ہی کو
یہاں مجرم بتایا جا رہا ہے
 
آخری تدوین:

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح کے بعد )

نہ اب خود ان سے آیا جا رہا ہے
نہ مجھ کو ہی بلایا جا رہا ہے

خوشی کا دل دکھایا جا رہا ہے
غموں سے دل لگایا جا رہا ہے

دکھانے کے لیے اپنا نشانہ
پرندوں کو اڑایا جا رہا ہے

کہیں بے ہوش ہو جائے نہ کوئی
کہ پھر پردہ اٹھایا جا رہا ہے

ہماری ہمت اتنی بڑھ رہی ہے
ہمیں جتنا ڈرایا جا رہا ہے

اگر وہ واقعی ہے خوب صورت
اسے پھر کیوں سجایا جا رہا ہے

ہمیں پھر سے رلانے کے لیے کیا
ہمیں پھر سے ہنسایا جا رہا ہے

جو ملزم تک نہ تھا ، اس شخص ہی کو
یہاں مجرم بتایا جا رہا ہے

وہ بس مجھ پر عیاں ہوگا ، تبھی تو
وہ بس مجھ سے چھپایا جا رہا ہے

اِدھر خطرہ ہے میری جاں کو اشرف
اُدھر پہرہ لگایا جا رہا ہے
 
Top