مہ جبین
محفلین
چراغِ شب ہے نہ سامانِ صبح تابی ہے
متاعِ دیدہ و دل کیفِ نیم خوابی ہے
نجانے آپ وہ مستِ شباب کیا ہوگا
کہ جس کے شہر کی آب و ہوا شرابی ہے
شکست و ریخت کا اول سے ہے عمل جاری
نہ جانے کیا مری تعمیر میں خرابی ہے
تری سمجھ میں کہاں آئیں گی مری باتیں
کہ تیرا علم لدنّی نہیں کتابی ہے
فصیلِ رنگ کی تسخیر ہو تو کیونکر ہو
صبا ہے ساتھ نہ خوشبو کی ہمرکابی ہے
گئی رتوں کے مناظر ہیں ذہن میں رقصاں
نگارِ فکر کا چہرہ ابھی گلابی ہے
حزیں ہم اپنے تخیّل کی لے نہ بدلیں گے
بلا سے وقت کا آہنگ انقلابی ہے
حزیں صدیقی
انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر
والسلام
متاعِ دیدہ و دل کیفِ نیم خوابی ہے
نجانے آپ وہ مستِ شباب کیا ہوگا
کہ جس کے شہر کی آب و ہوا شرابی ہے
شکست و ریخت کا اول سے ہے عمل جاری
نہ جانے کیا مری تعمیر میں خرابی ہے
تری سمجھ میں کہاں آئیں گی مری باتیں
کہ تیرا علم لدنّی نہیں کتابی ہے
فصیلِ رنگ کی تسخیر ہو تو کیونکر ہو
صبا ہے ساتھ نہ خوشبو کی ہمرکابی ہے
گئی رتوں کے مناظر ہیں ذہن میں رقصاں
نگارِ فکر کا چہرہ ابھی گلابی ہے
حزیں ہم اپنے تخیّل کی لے نہ بدلیں گے
بلا سے وقت کا آہنگ انقلابی ہے
حزیں صدیقی
انکل الف عین کی شفقتوں کی نذر
والسلام