فرخ منظور
لائبریرین
غزل
چشم سے خوں ہزار نکلے گا
کوئی دل کا بخار نکلے گا
اُس کی نخچیر گہ سے روح الامیں
ہو کے آخر شکار نکلے گا
آندھیوں سے سیاہ ہوگا چرخ
دل کا تب کچھ غبار نکلے گا
*ہوئے رے لاگ تیرِ مژگاں کی
کس کے سینے کے پار نکلے گا
نازِ خورشید کب تلک کھینچیں
گھر سے کب اپنے یار نکلے گا
خون ہی آئے گا تو آنکھوں سے
ایک سیلِ بہار نکلے گا
عزلتِ میر عشق میں کب تک
ہو کے بے اختیار نکلے گا
(میر تقی میر)
*ہائے رے
دیوانِ سوم
چشم سے خوں ہزار نکلے گا
کوئی دل کا بخار نکلے گا
اُس کی نخچیر گہ سے روح الامیں
ہو کے آخر شکار نکلے گا
آندھیوں سے سیاہ ہوگا چرخ
دل کا تب کچھ غبار نکلے گا
*ہوئے رے لاگ تیرِ مژگاں کی
کس کے سینے کے پار نکلے گا
نازِ خورشید کب تلک کھینچیں
گھر سے کب اپنے یار نکلے گا
خون ہی آئے گا تو آنکھوں سے
ایک سیلِ بہار نکلے گا
عزلتِ میر عشق میں کب تک
ہو کے بے اختیار نکلے گا
(میر تقی میر)
*ہائے رے
دیوانِ سوم