چلنے کا حوصلہ نہیں -------پروین شاکر
چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا
عشق کےاس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا
ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی
اسنے مگر بچھڑتے وقت اور سوال کر دیا
اے میری گل زمیں تجھے چاہ تھی ایک کتاب کی
اہل کتاب نے مگر کیا تیرا حال کر دیا
اب کے ہوا کے ساتھ ہے دامن یار منتظر
بانو ء شب کے ہاتھ میں رکھنا سنبھال کر دیا
ممکنہ فیصلوں میں اک ہجر کا فیصلہ بھی تھا
ہم نے تو اک بات کی اس نے کمال کر دیا
میرے لبوں پہ مہر تھی پر میرے شیشہ روں نے تو
شہر کے شہر کو میرا واقف حال کر دیا
چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آسکے
وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا
مدتوں بعد اس نے آج مجھ سے کوئی گلہ کیا
منصب دل بری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا
چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا
عشق کےاس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا
ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی
اسنے مگر بچھڑتے وقت اور سوال کر دیا
اے میری گل زمیں تجھے چاہ تھی ایک کتاب کی
اہل کتاب نے مگر کیا تیرا حال کر دیا
اب کے ہوا کے ساتھ ہے دامن یار منتظر
بانو ء شب کے ہاتھ میں رکھنا سنبھال کر دیا
ممکنہ فیصلوں میں اک ہجر کا فیصلہ بھی تھا
ہم نے تو اک بات کی اس نے کمال کر دیا
میرے لبوں پہ مہر تھی پر میرے شیشہ روں نے تو
شہر کے شہر کو میرا واقف حال کر دیا
چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آسکے
وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا
مدتوں بعد اس نے آج مجھ سے کوئی گلہ کیا
منصب دل بری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا