فراز چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے

فاروقی

معطل
چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے
پہ کیا کریں ہمیں‌ ڈوبنے کی عادت ہے
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں‌مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے
تیرے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے
وصال میں‌ بھی وہی ہے فراق کا عالم
کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے
یہ مشکلیں تو پھر کیسے راستے طے ہوں
میں ناصبور اسے سوچنے کی عادت ہے
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے
(احمد فراز)
 

جیا راؤ

محفلین
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں‌مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے

بہت اچھا !
مطلع کا پہلا مصرعہ بہت خوب ہے۔:)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
احمد فراز کی ایک بہت ہی خوبصورت غزل​
چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے​
پہ کیا کریں ہمیں‌ اک دوسرے کی عادت ہے​
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع​
میں آئینہ ہوں‌ مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے​
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا​
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے​
ترے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی​
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے​
وصال میں‌ بھی وہی ہے فراق کا عالم​
کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے​
یہ مشکلیں ہیں تو پھر کیسے راستے طے ہوں​
میں ناصبور اسے سوچنے کی عادت ہے​
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے​
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے​
 

طارق شاہ

محفلین
غزل
احمد فراز
چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے
پہ کیا کریں ہمیں‌ اک دوسرے کی عادت ہے
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں‌ مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
میں کیا کہوں، کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کروں، کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے
ترے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے
وصال میں‌ بھی وہی ہے فراق کا عالم
کہ اُس کو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے
یہ مشکلیں ہیں تو پھر کیسے راستے طے ہوں
میں ناصبور اُسے سوچنے کی عادت ہے
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اُسے
نہ یاد کر کہ جسے بُھولنے کی عادت ہے
احمد فراز
 

رانا

محفلین
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں‌ مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
بہت ہی عمدہ انتخاب ہے۔ شکریہ۔
 

سید زبیر

محفلین
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں‌ مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
واہ بہت اعلیٰ کلام پیش کیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ بہت خوب
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
سدا بہار غزل​
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا​
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے​
ترے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی​
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے​
وصال میں‌ بھی وہی ہے فراق کا عالم​
کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے​
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے​
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے​
 
Top