خرم شہزاد خرم
لائبریرین
پچھلے دنوں میں نے لکھا تھا نئے بلاگ لکھنے والے مایوس میری بات سے بہت سارے دوستوں نے اختلاف کیا ان کا کہنا تھا کہ اگر مضمون اچھا ہو تو جواب دینے کو دل کرتا ہے یا پھر کچھ دوستوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آپ دوسروں کے بلاگ پر جایا کرے تاکہ لوگوں کو آپ کے بارے میں پتہ چلے اور وہ آپ کے بلاگ پر آئے مجھے اس بات کی کچھ سمجھ نہیں آئی تھی کیوں کے ایک طرف یہ کہا جا رہا تھا مضمون اچھا ہونا چاہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ اگر اپنے بلاگ پر تبصرے کروانے ہیں تو دوسروں کے بلاگ پر جا کر تبصرے کرو یعنی بات وہی ہوئی ایک دفعہ ہمارے محلے میں ایک جلسہ ہو رہا تھا جلسہ سیاسی تھا کچھ سیاستدان دوسرے علاقے سے بھی آئے تھے ان کے ساتھ آئے ہوئے لوگوں نے ہمارے محلے والے لوگو سے کہاں جب آپ کا بندہ تقریر کے لیے جائے گا تو ہم نارے لگائے گے اور جب ہمارا بندہ جائے گا تو پھر آپ نارے لگانا اگر آپ نہیںلگاو گے تو ہم بھی نہیں لگائے گے وہی بات یہاں بھی ہوئی ہے اگر ہمارے بلاگ پر تبصرے نہیں کرو گے تو ہم بھی آپ کے بلاگ پر بتصر نہیں کرے گا ہا ہا ہا ۔ خیر میں تو یہاں یہ باتیں کرنے نہیں آیا تھا بس یہ بتانے آیا تھا "چلو ہم کچھ نہیں لکھتے " یہ بات میں نے اس لے کہی ہے کہ کچھ دوستوں نے مجھے کہا تھا کے بھائی آپ اختلافی لکھو اگر تبصرے چاہتے ہو تو اگر میں اختلافی لکھوں تو پھر میرے بلاگ پر آنے والوں کے دو گرو بن جائے گے ایک جو میرے بعد سے متفق ہو گا اور دوسرا جو میرے میرے باتوں سے اختلاف کرے گا تو میں ایسا نہیں چاہتا ہوں اور اس کے علاوہ ایک بہن ماورا جی نے کہا تھا آپ شاعری سے ہٹ کر کچھ بھی لکھے تو میں آپ کے بلاگ پر تبصرہ کروں گی بہن جی اگر میں آپ کو کہوں آپ شاعری ہی لکھے تو میں آپ کے بلاگ پر آتا روں گا اور اگر آپ شاعری نہیں لکھے گی تو پھر میں نہیں تبصرہ نہیں کروں گا پھر آپ کہا جواب دے گی خیر یہ سب باتیں ہم نے سنی پڑھی سب نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا مجھے اچھا لگا کسی نے تو میری بات کو سمجھے کی کوشش کی ہے یا یوں کہہ کے کوئی تو مجھے سمجھانے کے لیے تیار ہوا ہے آپ سب دوستوں کا شکریہ اب میں نے یہ فیصلہ کیا ہے یا تو کچھ ایسا لکھوں گا جس پر آپ سب تبصرہ کرے جو کے ممکن نہیں ہے یا پھر یہاں کچھ لکھوں گا ہی نہیں جو لکھوںگا وہ اپنے پاس ہی لکھوں گا اور آخر میں ایک بار پھر "چلو ہم کچھ نہیں لکھتے
خرم شہزاد خرم
خرم شہزاد خرم