با ادب

محفلین
بیلا کے پانی چیختے چنگھاڑتے پتھروں سے ٹکریں مارتے جھاگ اڑاتے ان دیکھی منزلوں کی جانب رواں دواں تھے. کسی بڑے پتھر پہ بیٹھے اس نے پانی کو وہاں تک جاتے دیکھا جہاں تک وہ دکھائی دیتے تھے. پانی کا رنگ شدید نیلا تھا ،جانے پانی کا اصل رنگ کیا ہے؟ سوچ کی لہریں بھی چیخنے چنگھاڑنے لگتی ہیں. کوئی نہیں جانتا پانی کا رنگ کیا ے بالکل ایسے جیسے کوئی نہیں جانتا زندگی کا اصل رنگ کیا ہے.
وہ فیصلہ کر چکی تھی. فیصلہ کر لینا اہم نہیں ہوتا فیصلہ نبھا لینے کی اہمیت ہوتی ہے. پانی سپل ویز کی حدوں کو پھلانگتا بہتا جاتا ہے رکنے کا نام نہیں لیتا. جانے کہاں پڑاؤ ہوگا اس کا. اور جانے کہاں پڑاؤ ہوگا ہمارا. اس نے تینوں بچوں پہ تھکی سی نگاہ ڈال کر آنکھیں موند لیں.
بیلا کے پانی اسے سفر مسلسل کا سبق دے چکے تھے. اب وہ پانی میں پاؤں ڈالے ان کے بہاؤ کو محسوس کرنے لگی تھی. زندگی جو پہاڑوں کے دامن میں قید جامد ہوچکی تھی رواں ہونے کو تھی. وہ اپنی آواز بلند کر چکی تھی. خوش قسمتی یہ کہئیے کہ اس معاشرے میں موجود اس کے گھر کے باسیوں نے اپنی آواز اس کی آواز کے ساتھ ملا لی تھی. اب وہ نقار خانے کی طوطی نہ رہی زبان خلق ہو گئی. اسی نکتے کو سمجھنے کی ضرورت تھی.
اس نے پہاڑوں کی سنگلاخ چٹانیں عبور کیں اور باپ کے سایہُ شفقت میں پناہ لی. وہ نئے دور کی شہزادی جان چکی تھی کہ جسم سے سوئیاں نکالنے کے عمل کو خود بھی شروع کیا جا سکتا ہے.
بعض افراد کی موجودگی کا ایک لمحہ بھی آپ کی زندگی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے. وہ اولادِ نرینہ جس کے لئیے باپ فرعون بننے چلا تھا ماں کو ہمت و طاقت عطا کر گیا. تین ماہ کا چھوٹا بچہ گود میں اٹھائے دونوں بچیوں کی انگلی پکڑے وہ بیلا کے پانی عبور کر آئی تھی. اس عزم اور اس یقین کے ساتھ کہ پرانی بوسیدہ عمارت کو گرا کر نئی عمارت کو مضبوط ستونوں پہ تعمیر کرنا ہے. انسان فقط ارادہ ہی کر سکتا ہے . ارادے کے اختیار کا استعمال ودیعتِ خداوندی ہے اور نتیجے کا من جانب اللہ ہونا عقیدہُ بندگی ہے.
.........................................................................
یہ چھ اگست کی رات ہے. کانپتے ہاتھ اور ڈوبتے دل ہسپتال کی راہداریوں میں امید کی کرن کھوجتے ہیں. وقت تھم چکا ہے. رات ڈھلتی نہیں. بلڈ سی پی کے نتیجے کا اعلان ہو چکا ہے.
بچے کا خون گروپ بی نیگیٹو ہے. فوری طور پر پلیٹ لیٹس کا بند و بست کیجئیے.
بچے کا مرض کیا ہے؟ ؟
بی بی یقینی طور پہ کچھ کہا نہیں جا سکتا. کچھ مزید ٹیسٹ ہوں گے تب ہی اندازہ ہو پائے گا.
ڈاکٹر صاحب کوئی خطرے کی بات تو نہیں. ؟
بچے کی حالت زیادہ اچھی نہیں آپ حوصلہ رکھیں.

( )
ارے جب حالت اچھی نہیں تو ہم.کیا خاک حوصلہ رکھیں
ڈاکٹر صاحب کچھ تو بتائیں. . . .
مسیحا ایک خالی تھکن زدہ نگاہ ڈال کر مسیحاؤں کے اس پینل کی طرف متوجہ ہوتا ہے جنہیں مختلف شعبہُ جات سے فوری طور پر بلایا گیا ہے.
To which department should we refer the case sir?
)زبان غیر کا سہارا لیا جاتا ہے :-
The symptoms are not clear sir.
ہر ہر عضو کان بن جاتا ہے.
What do the major symptoms relate with? ?
دل دھڑکنا بند کر دیتا ہے.
It can be leukaemia ' A plastic anaemia ' thalassemia or lymphatic disorder sir.
ہوا میں آکسیجن کی شدید کمی ہو چکی تھی.

اس دن احساس ہوتا ہے بے خبری کتنی بڑی نعمت ہے. کیا ہوتا اگر وہ زبان ِ غیر سے نا واقف ہوتے. اور کیا ہوتا اگر وہ ان اصطلاحات سے آگاہ نہ ہوتے.
بعض اوقات ایک چھوٹا سا لفظ " کین بی " ایک بڑی سی امید بھی بن سکتا ہے. وہ باقی الفاظ بھلا کر اسی لفظ کو یاد رکھنا چاہتے تھے. " کین بی " یا " کین ناٹ بی "
کون جانے یہ سب جھوٹ ہو جائے.
مسیحاؤں کے اس بورڈ نے اب اس بے جان لاشے کا نوٹس لیا جو بند سانسوں اور کھلی آنکھوں سے انھیں تکتا ہے.
آپ پلیٹ لیٹس کا بندوبست کر چکی ہیں؟ ؟
نہیں
تو یہاں کھڑی کیا کر رہی ہیں؟ ؟ بچے کو انتہائی ایمرجنسی میں پلیٹ لیٹس کی ضرورت ہے.
ڈاکٹر صاحب ذوالأید ٹھیک ہو جائے گا نا؟ ؟
ڈاکٹر ترحم بے بسی اور بالآخر غصے سے ڈپٹتا ہے. بی بی یہ وقت ان باتوں کا نہیں.
یہ مسیحا نہیں جانتے کہ بعض الفاظ اپنے وقت پر ادا کرنے ضروری ہوتے ہیں. لیکن وہ ہمیشہ خود وقت کی قلت کا شکار رہتے ہیں. وہ موت اور زندگی کے تماشے کو دیکھنے کے اس قدر عادی ہو چکے ہوتے ہیں کہ انھیں جھنجھوڑنے کے لئیے موت سے بڑے حادثے کی ضرورت رہتی ہے.
ان کی اپنی زندگی کی بقاء دوسروں کی موت کو قبول کر لینے میں ہے. اگر وہ ان اموات پر افسردہ ہونے لگیں توشاید زندگیاں پروان چڑھانے میں ناکام ہو جائیں.
چھ اگست کی رات سات اگست میں داخل ہوتی ہے تو خالہ بلڈ بینک کے آگے بی نیگیٹو کی پلیٹلیٹس کی تلاش میں سر پٹختی ہے.
بابا نیم جان خلاؤں میں غیر مرئی نقطے کی تلاش میں ہیں. ان کا ذہن بڑی باتوں کو تسلیم کرنے سے ہمیشہ انکاری رہا ہے. وہ بچپن سے جوانی تک پہاڑوں کے دامن میں گھرا رہا . اسکےلئیے لفظ " دنیا " چیڑھ کے سر سبز درخت اور جھرنوں کےسوا کچھ نہیں.
خون رگوں میں دوڑنا بند بھی ہو سکتا ہے. وہ کس مقامِ فکر پہ آکھڑا ہوا تھا.
کیا جسم میں خون کی پیداوار میں خلل آسکتا ہے؟ ؟
شہروں کے باسی اتنی دقیق اور سنگین گفتگو کیوں کرتے ہیں؟ ؟
خالہ سفید خون کی بوتلیں ان کے ہاتھ میں پکڑاتی ہیں. . . ذوالأید کو اس کی ضرورت ہے. .
شہروں میں خون سفید ہو چکا تھا.
سفید خون کی بوتل نادر و نایاب تھی. خون سفید ہونے کی قدر کوئی ان سے پوچھتا. . .
جاری ہے
 
Top