السّلام علیکم معزز اساتذہ کرام!
مجھے یہاں رجسٹر ہوئے صرف دو ہی دن ہوئے ہیں لیکن مجھے اپنی کم مائیگی کا شدت سے احساس ہو رہا ہے۔ میں نے اپنے طور پر بہت کوشش کی کہ کسی استاد سے اپنی نام نہاد غزلیات کی اصلاح لے سکوں لیکن ناکامی ہی ہوتی رہی۔ اللہ بھلا کرے محترم خرم شہزاد صاحب کا جن کی راہنمائی سے میں یہاں پہنچنے میں کامیاب ہوا۔
آتے ہی میں نے استاد محترم جناب وارث صاحب کی تلاش شروع کی اور بالاآخر ان سے رابطہ ہونے کے بعد اس محفل میں اصلاح کی غرض سے پہلی غزل پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
براہ کرم مجھے میری غلطیوں سے آگاہ فرمائیے۔ اور اس کا وزن اور بحر بھی بتا دیجیے۔ پیشگی شکریہ۔
پہلی غزل ملاحظہ فرمائیے:
چمن میں نہ گُل ہے, نہ حُسنِ نظر ہے
نہ اب داغ ہے وہ, نہ اب وہ جگر ہے
اگر ہے شکایت تو بس اک ذرا سی
مٹایا ہے جس نے وہی بے خبر ہے
جمالِ تصوّر بھی ہے اس کے دم سے
مری شاعری بھی اسی کا اثر ہے
نہیں ہوش رہتا پہنچ کر وہاں پر
ہے کعبہ کدھر کو، مدینہ کدھر ہے
رقیبوں نے اُس کو یہ مُژدہ سنایا
تمھارا یہ تیرِ نظر کارگر ہے
خموشی طریقِ سفر تو نہیں ہے
کرے گفتگو بھی اگر ہم سفر ہے
چلے طور پر ہیں تکلُّم کی خاطر
قدم بھی وہی ہیں، وہی رہ گُزر ہے
نہ فن کار ہو تم، نہ شاعر ہو راقم
وہی گھر تمھارا، وہی بام و در ہے
مجھے یہاں رجسٹر ہوئے صرف دو ہی دن ہوئے ہیں لیکن مجھے اپنی کم مائیگی کا شدت سے احساس ہو رہا ہے۔ میں نے اپنے طور پر بہت کوشش کی کہ کسی استاد سے اپنی نام نہاد غزلیات کی اصلاح لے سکوں لیکن ناکامی ہی ہوتی رہی۔ اللہ بھلا کرے محترم خرم شہزاد صاحب کا جن کی راہنمائی سے میں یہاں پہنچنے میں کامیاب ہوا۔
آتے ہی میں نے استاد محترم جناب وارث صاحب کی تلاش شروع کی اور بالاآخر ان سے رابطہ ہونے کے بعد اس محفل میں اصلاح کی غرض سے پہلی غزل پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
براہ کرم مجھے میری غلطیوں سے آگاہ فرمائیے۔ اور اس کا وزن اور بحر بھی بتا دیجیے۔ پیشگی شکریہ۔
پہلی غزل ملاحظہ فرمائیے:
چمن میں نہ گُل ہے, نہ حُسنِ نظر ہے
نہ اب داغ ہے وہ, نہ اب وہ جگر ہے
اگر ہے شکایت تو بس اک ذرا سی
مٹایا ہے جس نے وہی بے خبر ہے
جمالِ تصوّر بھی ہے اس کے دم سے
مری شاعری بھی اسی کا اثر ہے
نہیں ہوش رہتا پہنچ کر وہاں پر
ہے کعبہ کدھر کو، مدینہ کدھر ہے
رقیبوں نے اُس کو یہ مُژدہ سنایا
تمھارا یہ تیرِ نظر کارگر ہے
خموشی طریقِ سفر تو نہیں ہے
کرے گفتگو بھی اگر ہم سفر ہے
چلے طور پر ہیں تکلُّم کی خاطر
قدم بھی وہی ہیں، وہی رہ گُزر ہے
نہ فن کار ہو تم، نہ شاعر ہو راقم
وہی گھر تمھارا، وہی بام و در ہے