چندا

ضیاء حیدری

محفلین
چندہ

یہ وہ چندا نہیں ہے جس کا سن کر آپ کا چہرہ کھل اٹھتا ہے، بلکہ اسے چھوٹی "ہ" کے جھٹکے کے ساتھ پڑھا جائے، جس کا ذکر آتے ہی آپ ادھر اُدھر کھسکنے کا سوچتے ہیں، جیسے کسی دوست کی نظر آپ کی جیب پر پڑ گئی ہو۔

پہلے زمانے میں یتیموں، مسکینوں اور بیواؤں کے نام پر چندہ اکٹھا ہوتا تھا۔ کوئی مسجد کی تعمیر کے لیے کہتا، کوئی مدرسے کے لیے، اور ہم سوچتے، چلو نیکی کا موقع ہے۔ پر اب؟ اب تو ہر کوئی فنڈ ریزنگ کے نئے بہانے لے کر آتا ہے۔ کبھی ہسپتال کا وعدہ، کبھی اسکول کا خواب، اور کبھی تو ڈیم بنانے کی بات! لگتا ہے اب یہ چندہ مانگنے کی وبا سیاسی لیڈروں تک بھی پہنچ چکی ہے۔
اس چندے سے آپ کی آخرت سنورے یا نہ سنورے، لیکن مانگنے والے کی دنیا تو ضرور سنور جاتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ جس طرح وہ مانگتے ہیں، لگتا ہے جیسے آپ کی آخرت کی فکر سے زیادہ اپنی دنیا کی فکر میں ہیں۔

چندہ دینے والے کی نیت صاف ہو، لیکن لینے والے کی نیت میں وہی "پراجیکٹ" چل رہا ہوتا ہے جس کا نقشہ وہ کبھی نہیں دکھاتا۔ ہسپتال ہو یا ڈیم، اسکول ہو یا کوئی رفاہی کام، بس ایک خواب بیچا جاتا ہے۔ اور خواب بھی ایسا کہ بندہ سوچتا ہے، "چلو، میری دو ٹکے کی مدد سے شاید کچھ بھلا ہو جائے۔"

لیکن حقیقت یہ ہے کہ مانگنے والے کے لیے یہ چندہ وہ جادو کی چھڑی ہے جس سے وہ اپنا محل بناتا ہے۔ گاڑی نئی، سوٹ مہنگا، اور باتوں میں ایسی چمک کہ آپ کو لگے، صاحب نے واقعی دنیا ہی بدل دی۔ لیکن جب چندہ دینے والا کبھی دوبارہ پوچھتا ہے کہ بھائی، وہ اسکول یا ڈیم کہاں تک پہنچا؟ تو جواب ملتا ہے، "پراجیکٹ ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے، دعا کریں۔"
تو جناب، یہ چندہ کا کھیل کچھ ایسا ہے کہ آپ کی نیک نیتی کی خیر ہو، لیکن مانگنے والے کی دنیا تو چندے کے بدلے ایسے چمک جاتی ہے جیسے عید کی رات چاند۔۔

یہ کمائی کی وہ انڈسٹری ہے جو بالکل ٹیکس فری ہے! آپ کو کوئی رسید نہیں ملے گی، نہ ہی کوئی حساب کتاب ہوگا۔ جس کو جتنا چندہ مل جائے، وہ اپنا حق سمجھ کر لے جاتا ہے، جیسے یہ پیسہ اس کے نام وصیت میں لکھا ہوا ہو۔

اور اگر آپ یہ سوچیں کہ یہ چندہ واقعی مقصد کے لیے جا رہا ہے، تو پھر سوچ لیں کہ آخر وہ ہسپتال، اسکول یا ڈیم کہاں ہیں؟ بس بینک اکاؤنٹس تو بھرتے رہتے ہیں، لیکن زمین پر کچھ نہیں بنتا۔

آخرکار، یہ چندہ ہے نا، بھائی صاحب! نیکی کا موقع بھی ہے، اور ساتھ ہی کچھ لوگو‍ں کے لیے دنیا سنوارنے کا بہانہ بھی۔ /آکر میں ابن انشا کا ایک شعر یاد آتا ہے/ ہم ہنس دیئے ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا
 
Top