کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام عليكم
آج پھر ایک غزل اصلاح اور مشوروں کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔ استاد محترم جناب الف عین سر اور احباب محفل سے شفقت و عنایت کا طلبگار ہوں ۔۔۔
مستفید فرمائیں ۔۔۔
آج پھر ایک غزل اصلاح اور مشوروں کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔ استاد محترم جناب الف عین سر اور احباب محفل سے شفقت و عنایت کا طلبگار ہوں ۔۔۔
مستفید فرمائیں ۔۔۔
ارکان : فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
اپنی تنہائی کو شعروں میں بکھرنے دیجئے
اور بستر پر اداسی کو پسرنے دیجئے
مسکراتی اپنی تصویریں سجائیں میز پر
اور دردِ دل کو کھونٹی پر لٹکنے دیجئے
کھنکھناتا ایک سکّہ دل کے سائل کی طرف
جو یہ چاہے آج، آزادی سے کرنے دیجئے
جسم سے موجود رہیے گھر کی دیواروں کے بیچ
ذہن و دل کو ان کی مرضی سے بھٹکنے دیجئے
دیکھ کر ہوگا بھی کیا، زندہ ضمیری کی طرف ؟
روز کا معمول ہے اس کا، سِسَکنے دیجئے
سب کی مرضی سے گزاریں آپ اپنی زندگی
دل کی خواہش نرم تکیے میں تڑپنے دیجئے
اہتمام اجلے بدن اجلے لباسوں کا رہے
اندرونی شخص کا چہرہ بگڑنے دیجئے
سب سے کہیے آپ خوش ہیں اور بے حد مطمئن
دل مکرتا ہو بھلے، اُس کو مکرنے دیجئے
پھر اداسی کا شب خوں آ پڑا ہے ذات پر
رنج و غم کو دل کے کونے میں چمکنے دیجئے
ماں کے بوسے کی نمی ہے، صاف کیوں کرتے ہیں آپ؟
چندرما کچھ دیر ماتھے پر دمکنے دیجئے
جس سیاست نے چڑھائی ذات اور مذہب کی دیگ
اُس کی کھچڑی کو تو چولہے پر ہی پکنے دیجیے
آپ کاشف کیا ہیں، یہ سب کو پتا چل جائیگا
خود فراموشی کا بس پردا سرکنے دیجئے
سیّد کاشف
اپنی تنہائی کو شعروں میں بکھرنے دیجئے
اور بستر پر اداسی کو پسرنے دیجئے
مسکراتی اپنی تصویریں سجائیں میز پر
اور دردِ دل کو کھونٹی پر لٹکنے دیجئے
کھنکھناتا ایک سکّہ دل کے سائل کی طرف
جو یہ چاہے آج، آزادی سے کرنے دیجئے
جسم سے موجود رہیے گھر کی دیواروں کے بیچ
ذہن و دل کو ان کی مرضی سے بھٹکنے دیجئے
دیکھ کر ہوگا بھی کیا، زندہ ضمیری کی طرف ؟
روز کا معمول ہے اس کا، سِسَکنے دیجئے
سب کی مرضی سے گزاریں آپ اپنی زندگی
دل کی خواہش نرم تکیے میں تڑپنے دیجئے
اہتمام اجلے بدن اجلے لباسوں کا رہے
اندرونی شخص کا چہرہ بگڑنے دیجئے
سب سے کہیے آپ خوش ہیں اور بے حد مطمئن
دل مکرتا ہو بھلے، اُس کو مکرنے دیجئے
پھر اداسی کا شب خوں آ پڑا ہے ذات پر
رنج و غم کو دل کے کونے میں چمکنے دیجئے
ماں کے بوسے کی نمی ہے، صاف کیوں کرتے ہیں آپ؟
چندرما کچھ دیر ماتھے پر دمکنے دیجئے
جس سیاست نے چڑھائی ذات اور مذہب کی دیگ
اُس کی کھچڑی کو تو چولہے پر ہی پکنے دیجیے
آپ کاشف کیا ہیں، یہ سب کو پتا چل جائیگا
خود فراموشی کا بس پردا سرکنے دیجئے
سیّد کاشف
شکریہ